بانہال // پوری وادی چناب کے دور افتادہ اورپہاڑی علاقوں میں انتظامی بد نظمی اور غیر ذمہ داری کے نتیجے میںدرس و تدریس کا سلسلہ لگاتار روبہ زوال ہے۔تعلیمی اداروں میں تدریسی عملے اور عمارتوں کی کمی، پانی اور بیت الخلا سمیت دیگر بنیادی ضرورتوں کی عدم دستیابی نے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ہزاروںغریب بچوں کے مستقبل کو متاثر کر رکھا ہے۔حکومت نے مفت اور لازمی ایکٹ مجریہ 2009کے تحت قومی سطح پر استاد اور طلاب کا تناسب 1:30مقرر کر رکھا ہے لیکن وادی چناب کے متعدد اسکولوں میں اس شرح کی کھلے عام دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں جس کے لئے صرف محکمہ تعلیم کو ہی قصور وار قرار نہیں دیا جا سکتا بلکہ اٹیچ منٹ کلچر کے خوگرکئی اساتذہ، سیاسی مداخلت اور مقامی بار سوخ لوگوں کی اجارہ داری بھی برابر کی ذمہ دار ہے۔ نیل وادی کے گورنمنٹ مڈل سکول سینیگام ، مدنی ہال میں آٹھ جماعتوں کے 36 بچوں کیلئے سالہا سال سے ایک ہی استاد تعینات ہے جبکہ پرائمری سکول لدنیہال ،نیل میں ایک درجن کے قریب بچوں کیلئے دو اساتذہ تعینات ہیں۔ اسی طرح سرکاری پرائمری سکول ہوڑی،باسن پنچایت بوہردار میں بھی بچوں کی تعداد 34 ہے اور وہاں 2مقامی اساتذہ تعینات ہیں۔ اسی طرح پرائمری سکول گوگتھل گوجر بستی میں زیر تعلیم 45 بچوں کیلئے ایک ٹیچر ، پرائمری سکول گوجر بستی نیل میں 55 بچوں کیلئے ایک ہی ٹیچر تعینات ہے جبکہ پرائمری سکول ناگنڈار گگڑناگ نیل میں 80 بچوں کیلئے محض 2 اساتذہ تعینات ہیں۔ اس صورتحال نے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم بچوں اور اساتذہ کے تناسب میں تفاوت کی وجہ سے نظام تعلیم کومتزلزل کرکے رکھ دیا۔لوگوں کا کہنا ماضی میں جب بھی محکمہ تعلیم کے ضلع حکام نے اس معاملے میں اصلاحی تدابیرکوعملانے کی کوشش کی تو ایک طبقہ نے سیاسی پشت پناہی کی آڑ لیکر اس منصوبے کوکامیاب ہونے نہیں دیا ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ CRPs جنکو بنیادی سطح پر محکمہ تعلیم اور اساتذہ کی کمی کا شکار تعلیمی اداروں کو وقت دیکر فعال بنانے کی غرض سے ذمہ واریاں سونپی گئیں ہیں لیکن اسکے برعکس وہ مبینہ بدنظمی کے ماحول کو ہموار کرنے میں زیادہ مستعد نظر آرہے ہیں اور غریب بچوں کو فائدہ پہنچانے کے بجائے بعض کلسٹر ریسورس پرسنز اپنے ذاتی مفادات کی وجہ سے منفی کردار ادا کر رہے ہیں اور محکمہ تعلیم کو انہیں اساتذہ کی کمی کا شکار سرکاری سکولوں میں نظام تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے پاپند بنانے یا اس پوسٹ کو ختم کرنے یا انہیں دوسرے علاقوں میں تبدیل کرنے کیلئے اقدامات اٹھانا چاہئیں۔ انہوں نے محکمہ تعلیم کے حکام سے اپیل کی ہے کہ علاقہ ضلع رام بن کے ایسے تمام سکولوں کونزدیکی مڈل سکولوں میں ضم کیا جائے ۔ لوگوں کا الزام ہے کہ ضلع رام بن کے تمام چھ تعلیمی زونوں میں کئی رہبر تعلیم ٹیچر اپنی جائے تعیناتی کے بجائے من مرضی کے سکولوں میں کام کر رہے ہیں ،پچھلے سات برس کے دوران سروا شکھشا ابھیان کے تحت تعمیر کئے گئے سرکاری سکولوں کی عمارتوں کی حالت بہت خستہ ہوچکی ہے اور اس طرف ابھی تک کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے۔انہوں نے وزیرتعلیم سے اپیل کی ہے کہ وہ وادی چناب خصوصا ضلع رام بن کے دور دیہات میں قائم سرکاری سکولوں کی حالت زار کی طرف توجہ فوری توجہ دیں کیونکہ پورے خطہ میں نظام تعلیم درہم برہم ہو چکا ہے۔