محمد تسکین +اشتیاق ملک+زاہد بشیر+عاصف بٹ
چناب //دو مہینوں پر محیط خشک موسم کا زور بالآخر ٹوٹ گیا ہے اور منگل کی رات سے خطہ چناب کے ضلع ڈوڈہ ،رام بن اور کشتواڑ کے پہاڑی علاقوں میں برفباری اور میدانی علاقوں میں بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس کی وجہ سے خطہ کے لوگوں میں جہاں خوشی پائی جارہی ہے وہائیں سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے ۔رامبن اور بانہال کے میدانی علاقوں میں بارشیں اور پہاڑوں پر تازہ پر فباری ہورہی ہے تاہم جموں سرینگر قومی شاہراہ قابل آمدورفت ہے۔ بارشوں اور برفباری کی وجہ سے عام لوگوں خاص کر زمینداروں نے راحت کی سانس لی ہے اور بارشوں سے بے جان زمین میں نئی جان آگئی ہے۔سب ڈویژن بانہال اور رام بن کے مہو منگت ، باوا ، آکھرن ، پوگل پرستان ،سینابتی ، نیل ، سمبڑ ، سرکینٹھا ٹاپ اور جواہر ٹنل ٹاپ سمیت پیر پنجال کے پہاڑی سلسلوں پر تازہ برفباری ہوئی ہے جبکہ میدانی علاقوں میں رک رک کر بارشیں ہو رہی تھیں اور یہ سلسلہ وقفے وقفے سے بدھ کی شام تک جاری تھا۔محکمہ موسمیات نے آئندہ کئی روز تک ریاست جموں و کشمیر کے بیشتر علاقوں میں بارشوں اور برفباری کی پیشنگوئی کر رکھی ہے۔اس دوران پہاڑوں پر برفباری اور میدانی علاقوں میں بارشوں کے باوجود جموں سرینگر قومی شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حرکت بغیر کسی خلل کر جاری ہے اور دونوں طرف سے مال اور مسافر گاڑیاں اپنی منزلوں کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ ٹریفک پولیس حکام نے بتایا کہ شاہراہ پر دوطرفہ ٹریفک جاری ہے اور بدھ کی شام تک بارشوں سے شاہراہ پر ٹریفک کی روانی میں کسی قسم کا کوئی خلل نہیں پڑا تھا۔ گول میں گزشتہ شب سے ہی پہاڑی علاقوں پر ہلکی ہلکی برف باری ہو رہی ہے جبکہ میدانی علاقوں میں بارشیں ہو رہی ہیں جس سے لوگوں نے راحت کی سانس لی ۔ طویل خشک موسم کے بعد گول کے پہاڑی علاقوں پر ہلکی برفباری ہو رہی ہے ۔ دگن ٹاپ میں چار انچ کے قریب برف باری ہوئی ہے جبکہ گاگرہ کے اوپری والی پہاڑیاں بھی سفید پو ش ہو گئی ہیں ۔ برف بار ی و بارشوں کی وجہ سے جہاں خشک موسم سے چھٹکارہ ملا وہیں ۔ جو چشمے سوکھ گئے تھے وہ پھر سے پھوٹنے کے امکانات نظر آ رہیں ۔ مسلسل خشک موسم کی وجہ سے گول و ملحقہ جات میں دہائیوں بعد بہت سارے ایسے بڑے بڑے چشمے سوکھ گئے جس وجہ سے لوگوں میں پانی کی شدید قلت سے ہا ہا کار مچی ہوئی تھی لیکن برف باری و بارشوں کی وجہ سے لوگوں میں پھر سے ان چشموں سے اُمید جڑگئی ہے ۔ وہیں خشک موسم کی وجہ سے لوگوں میں کھانسی ، بخاری وغیرہ جیسی بیماریوں نے جنم لیا تھا ۔ طویل خوشک سالی کے بعد بدھ کی درمیانی شب کو ڈوڈہ ضلع کے بالائی علاقوں میں تازہ برفباری و میدانی علاقوں میں ہلکی بارشیں وقفے وقفے سے جاری رہیں اور اسطرح سے لوگوں نے راحت کی سانس لی۔اطلاعات کے مطابق بدھ کی درمیانی شب کو ڈوڈہ، بھدرواہ ،ٹھاٹھری و گندوہ بھلیسہ کے پہاڑی علاقوں میں تازہ برفباری و میدانی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا جو وقفے وقفے سے دن بھر جاری رہیں۔ برفباری و بارشوں سے جہاں درجہ حرارت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے تاہم لوگوں نے راحت کی سانس لی ہے۔ ذرائع کے مطابق بالائی علاقوں میں چار سے پانچ انچ کے درمیان برف ریکارڈ کی گئی۔اس دوران شہرو گائوں کی سڑکوں پر ٹریفک نظام معمول کے مطابق بحال رہا لیکن بیشتر دیہات میں پینے کے صاف پانی کی کمی و بجلی کی آنکھ مچولی بدستور جاری رہی۔ اس دوران انتظامیہ نے لوگوں سے بالائی علاقوں میں برفانی تودے گرنے کے پیش نظر غیر ضروری سفر کرنے سے احتیاط کرنے و ایمرجنسی کے دوران متعلقہ حکام سے رابطہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ اسی طرح کشتواڑضلع کے بالائی علاقوں میں دوسرے روز بھی ہلکی برفباری کا سلسلہ بدستور جاری رہاوہی میدانی علاقوں میں ہلکی سے درمیانہ درجے کی بارشیں درج کی گی۔ضلع کے بالائی علاقہ جات میں دوسرے روز بھی رک رک کر برفباری ہوتی رہی تاہم جہاں واڑون کے بیشتر مقامات سکھنائی مرگی چودرمن انشن میں دوسے تین انچ برفباری ہوئی۔وہی مڑواہ میں بھی امسال کی پہلی برفباری درج کی گی ضلع کے اوپری علاقہ جات دچھن سنگھپورہ بونجواہ کیشوان مچیل میں بھی کئی انچ برفباری درج ہوئی جبکہ سنتھن ٹاپ پر تین فٹ سے زائد برف ریکارڈ کی گی وہی میدانی علاقوں میں منگل کی شام شروع ہوئی بارشوں کا سلسلہ بدھ کو بھی جاری رہا۔ضلع میں خراب موسم کے پیش نظر درجہ حرارت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی جارہی ہے تاہم دوسری جانب لوگوں نے راحت کی سانس لی ہے ۔وہی سنتھن اننت ناگ قومی شاہراہ تیسرے روز بھی گاڑیوں کی آمد ورفت بند رہی ۔سنتھن پر تازہ برفباری کے سبب برف ہٹانے کا عمل مکمل نہ ہوسکا۔وہی حکام نے عوام سے سڑک پر سفر نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے اگلے 24 گھنٹوں کے دوران کشتواڑ میں 3200 میٹر کی بلندی کے ساتھ درمیانے درجے کا برفانی تودہ گرنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور اگلے احکامات تک برفانی تودے کے شکار علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔