حکومت کی طرف سے حال ہی میں راجوری اور پونچھ سے جموں تک کیلئے ہوائی سروس شروع کی گئی ہے جس کا ہر سطح پر خیر مقدم کیاجارہاہے تاہم اس کا کرایہ اس قدر زیادہ مقرر کیا گیاہے کہ کسیعام انسان کیلئے مجبوری کے وقت بھی اس سروس سے فائدہ اُٹھانا مشکل ہو گا۔راجوری سے جموں کیلئے دو ہزار روپے کرایہ متعین رکھاگیاہے جبکہ پونچھ سے جموں تک کیلئے چار ہزار روپے کرایہ مقرر کیاگیاہے ، جس کی ادائیگی عام آدمی کے بس کی بات ہی نہیں ۔ واضح رہے کہ پونچھ سے جموں تک کا زمینی سفر 235کلو میٹر ہے جبکہ راجوری سے جموں 150کلو میٹر ہے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بعض اوقات سرینگر سے دہلی،جموں سے سرینگر یا دیگر جگہوں کاکرایہ بھی اس سے کم رہتاہے لیکن حکومت نے ابتداء میں ہی اتنا زیادہ کرایہ مقرر کرکے لوگوں کیلئے پریشانی کھڑی کردی ہے ۔اس سے قبل کشتواڑ کیلئے بھی ہوائی سروس شروع ہوئی تھی جس کاکرایہ بھی چار ہزار روپے رکھاگیا ہے جس کی وجہ سے عام لوگ اس سروس کا فائدہ نہیں اٹھاپارہے ہیں ۔ اگرچہ راجوری کا کرایہ ابتداء میں کسی حد تک جائز کہاجاسکتاہے لیکن پونچھ سے جموں کا جو کرایہ مقرر ہوا ہے ، اسے کسی بھی صورت میں مناسب نہیں کہاجاسکتا۔حکومت کا یہ تو کہناہے کہ یہ سروس عام لوگوں کے فائدے کیلئے شروع کی گئی ہے اور اس حوالے سے تشہیر بھی کی جارہی ہے لیکن حقیقی معنوں میںعام لوگوں کا اس سے مستفید ہونا مشکل ہے، کیونکہ دور دراز دیہات میں لوگوں کی اکثریت غربت کا شکار ہے اور یہ کرایہ انکی استطاعت سے باہر ہے، البتہ صاحب ثروت حضرات، سیاستدان اور بیروکریٹ اس سے بہتر استفادہ کر سکتے ہیں جس سے سروس کے بنیادی مقاصد محدود ہونے کا خدشہ ہے۔دوسری اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ سروس ہفتے میں صرف دو روز یعنی پیر اور سنیچر کو چلے گی اور بقیہ دنوں لوگوںکواس کافائدہ نہیں ہوگا۔ یوں سروس شروع ہونے کے بعد بھی لوگ جموں کا سفر بذریعہ سڑک کرنے پر مجبور ہوںگے جو ان کیلئے کافی تکلیف دہ اور تھکادینے والاہے ۔ریاست کے موسمی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے دور دراز علاقوں کیلئے ہوائی سروس کا شروع ہونا ایک خوش آئند قدم ہے جس سے کم از کم زیادہ نہیں تو برف باری اور اور بارش کے موسم میں، جب زمینی راستہ اکثر خراب رہتا ہے، کے دوران لوگوں کو ضروری سہولت میسر ہوتی رہے گی تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ کرایہ کی شرح عام لوگوں کی قوت ادائیگی سے مطابقت رکھتی ہو۔ خراب موسم کے علاوہ ایمرجنسی کے حالات میںبھی لوگوں کو اس سروس کی سہولت درکار ہوتی ہے لیکن کرایہ اتنا زیادہ نہیں رکھاجاناچاہئے کہ وہ مجبوری کے وقت بھی اس کوادا نہ کرپائیں ۔ریاستی حکومت کو جہاں کرایہ کم کرکے اسے جائز حد تک رکھناچاہئے وہیں اس ہوائی سروس کو پورے ہفتے چلانے کے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ لوگ اس کا بہتر فائدہ حاصل کرسکیں اور اگر کشتواڑ یا پونچھ سے کسی بیمار یا زخمی شخص کو جموںیا سرینگر منتقل کرناپڑے تو اسے پریشانی نہیں ہونی چاہئے اور اس کا وقت پر علاج ممکن ہوجاناچاہئے ۔ خطہ پیر پنچال میں حکومت کی جانب سے ہوائی سروس کے درینہ مطالبہ کو پوراکرنے پہ عوامی حلقوں کی جانب سے خیر مقدم کیا جا رہا ہے، تاہم اسکے ساتھ ساتھ حکام سے استدعا بھی کی جارہی ہے کہ ا س سروس کو ایسے خطوط پر استوار کیا جانا چاہئے، جس سے زیادہ سے زیادہ عام لوگ مستفید ہو سکیں۔