جاوید اقبال+عظمیٰ یاسمین +حسین محتشم
راجوری +پونچھ //خطہ پیر پنچال میں عید الفطر کا تہوار پورے جوش و خروش اور مذہبی عقیدت کے ساتھ منایا گیا۔ خطے کے تمام اضلاع بشمول پونچھ، راجوری، مینڈھر، سرنکوٹ، تھنہ منڈی اور دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں لوگوں نے عید کی نماز ادا کی اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے بھائی چارے اور امن و سلامتی کی دعا کی۔سب سے بڑی تقریبات ضلعی ہیڈ کوارٹروں پر ہوئیں جس کے بعد سب ڈویژن اور تحصیل سطح کیساتھ ساتھ تمام چھوٹی بڑی مساجد میں عید نماز کا اہتمام کیا گیا ۔راجوری ضلع ہیڈ کوارٹر کیساتھ ساتھ کوٹرنکہ ،نوشہرہ ،تھنہ منڈی اور منجا کوٹ کیساتھ ساتھ دیگر مساجد میں عید نماز اداکر نے کیلئے خصوصی اقدامات کئے گئے تھے ۔پونچھ ضلع میں بھی تمام تحصیلوں اور سب ڈویژن ہیڈ کوارٹر پر ہزاروں افراد نے عید نماز ادا کی ۔سرحدی ضلع پونچھ میں بھی عید الفطر نہایت ہی مذہبی جوش وخروش اورعقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔اس دوران مختلف مساجد اور عید گاہوں میں فرزندان توحید کے بڑے بڑے اجتماعات نے نماز عید الفطر ادا کی۔اس دوران حسب روایت پونچھ کے عوام نے آپسی بھائی چارے کا شاندار مظاہرہ کیا۔ضلع پونچھ کے صدر مقام پر مرکزی عیدگاہ میں سب سے بڑے اجتماع نے مفتی فاروق حسین مصباحی کی قیادت میں نماز عید الفطر ادا کی۔جامعہ مسجد بگیالاں پونچھ میں بھی ہزاروں عقیدت مندوں نے نماز عید الفطر اداکی۔جامعہ مسجد حضرت علی علیہ السلام محلہ شیعہ پہنچ میں بھی مولانا امان حیدر رضوی خلوری کی قیادت میں ایک بڑے اجتماع میں نماز عید الفطر عطا کی۔ اس کے علاوہ جامع مسجد شریف اہلحدیث پونچھ ،مرکزی جامع مسجد پونچھ، حیدری جامع مسجد ریڈیو سٹیشن پونچھ اور شہر قاس کی دیگر مساجد میں بھی بڑے بڑے اجتماعات نے نماز عید الفطر میں جوش و خروش کے ساتھ شرکت فرما کر بارگاہ رب العزت میں اپنی عقیدتوں کا اظہار کیا۔ اس دوران مختلف عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد نے فرزندان توحید کے ساتھ شامل ہو کر انھیں مبارک باد پیش کی۔ ڈپٹی کمشنر پونچھ وکاس کنڈل اور ایس ایس پی پونچھ شفقت حسین نے ضلع انتظامیہ اور پولیس کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ مل کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کی اہمیت کو مزید تقویت دیتے ہوئے تقریبات میں شرکت کی۔ اس موقع پر ہندوؤں، سکھوں اور دیگر برادریوں کے سرکردہ افراد نے گرمجوشی سے مبارکبادوں کے تبادلے کر کے امن اور بھائی چارے کی دعا کی۔ تہوار کے پیش نظر، ضلعی انتظامیہ نے عوام کی سہولت کے لیے ہر طرح کے انتظامات کئے تھے جبکہ پولیس کی جانب سے بھی سیکورٹی جامع انتظامات کیے، جس سے تمام شرکاء کیلئے خوشگوار اور محفوظ ماحول کو یقینی بنایا گیا۔ ڈپٹی کمشنرز نے اماموں اور مذہبی رہنماؤں سمیت عقیدت مندوں سے ملاقات کر کے انہیں دلی مبارکباد پیش کی۔مینڈھر کی مرکزی جامع مسجد میں ادا کی گئی، جہاں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ امام و خطیب مولانا محمد سلطان نقشبندی نے عید کے خطبے میں مسلمانوں کو عید کی مبارک باد دی اور بھائی چارے، اتحاد اور صبر و شکر پر زور دیا۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ عید الفطر صرف خوشی کا موقع نہیں، بلکہ ایثار، محبت اور سماجی ہم آہنگی کا پیغام بھی دیتی ہے۔ انہوں نے خصوصی طور پر جموں و کشمیر میں پائیدار امن اور ملک بھر میں محبت و بھائی چارے کے فروغ کے لئے دعا کی۔خطہ پیر پنچال کے مختلف مقامات پر بھی عید الفطر کے روح پرور اجتماعات منعقد ہوئے۔ پونچھ شہر کی عیدگاہ، سرنکوٹ کی مرکزی جامع مسجد، راجوری کی تاریخی مسجد اور تھنہ منڈی کے دیگر بڑے مقامات پر ہزاروں افراد نے نمازِ عید میں شرکت کی۔لوگوں نے ایک دوسرے کو گلے لگا کر عید کی مبارک باد دی اور خوشیاں بانٹنے کے جذبے کو فروغ دیا۔ کئی مقامات پر غریب اور مستحق افراد میں عید کے تحائف تقسیم کیے گئے، تاکہ کوئی بھی فرد اس خوشی کے موقع سے محروم نہ رہے۔عید الفطر کے موقع پر ضلع انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تاکہ عید کی تقریبات پرامن ماحول میں انجام دی جا سکیں۔انتظامیہ کی جانب سے ٹریفک کا خاص انتظام کیا گیا اور عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے مختلف مقامات پر اہلکار تعینات کیے گئے۔ عید کے موقع پر بازاروں میں گہما گہمی دیکھنے کو ملی، لوگ خریداری میں مصروف رہے اور بچوں نے خاص طور پر عید کی خوشیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔اس مبارک موقع پر ائمہ مساجد نے خصوصی دعائیں کیں، جن میں ملک میں امن، بھائی چارے، اتحاد اور پوری انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے دعائیں مانگی گئیں۔مولانا محمد سلطان نقشبندی نے اپنے خطاب میں کہاکہ ’’آج کا دن ہمیں صرف اپنی خوشیوں تک محدود نہیں رکھنا چاہیے، بلکہ ضرورت مندوں اور محروم طبقات کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ عید کا اصل پیغام یہی ہے کہ ہم ایک دوسرے کے دکھ درد کو بانٹیں اور محبت و بھائی چارے کو فروغ دیں‘‘۔عید کے موقع پر لوگوں میں خاص جوش و خروش نظر آیا۔ بچے نئے کپڑوں میں خوش دکھائی دیے، جبکہ بڑوں نے عید کے روایتی پکوانوں سے مہمانوں کی تواضع کی۔عید کے دن لوگوں نے اہل خانہ، دوستوں اور رشتہ داروں کے گھروں کا رخ کیا اور ایک دوسرے کو تحائف دیے۔ کئی مقامات پر سماجی کارکنوں اور تنظیموں کی جانب سے غریب و نادار افراد میں کھانے پینے کی اشیاء اور عید کے تحائف تقسیم کیے گئے۔خطہ پیر پنچال میں عید الفطر کا تہوار بھائی چارے اور اتحاد کی علامت کے طور پر منایا گیا۔ لوگوں نے اس موقع پر عہد کیا کہ وہ آپس میں محبت، اتحاد اور اخوت کو فروغ دیں گے اور علاقے میں بھائی چارے کی فضا کو مزید مضبوط کریں گے۔واضح رہے قرآن مجید رمضان کے مہینے میں ہی نازل ہوا تھا۔ نماز عید کے لئے سب ڈویڑن تھنہ منڈی کی تمام مساجد میں مسلمان صبح سے ہی جمع ہونا شروع ہو گئے جہاں انہوں نے نماز اداکی۔ اس موقع پر بچوں نے رنگ برنگے اور خوبصورت کپڑے زیب تن کئے تھے اور ان میں خوشی دیکھتے ہی بن رہی ہے۔ اس موقع پر عید کی نماز ادا کر کے خاص طور سے ملک میں امن کیلئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا گیا۔ تھنہ منڈی کی مرکزی جامع مسجد غوثیہ جامع مسجد اور حنفیہ جامع مسجد میں نماز عید کے بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے جہاں ہزاروں فرزندانِ توحید نے عید کی نماز ادا کی۔ ادھر وادی درہال کی مرکزی جامع مسجد میں بھی بزرگ عالم دین حافظ محمد سعید نقشبندی صاحب کی اقتداء میں عید کی نماز ادا کی گئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ وہیں عید کی نماز ادا کرنے سے پہلے علماء کرام نے عید کی نماز اور ماہ رمضان المبارک کے حوالے سے بصیرت افروز خطابات کیے۔ اس موقع پر علماء کرام نے کہا کہ بلاشبہ عید کا دن تہذیب وشائستگی کا جشن مسرت،اسلام کی اعلی اقداراو ر عظیم روایات کی علامت اور انعام کے طور پر عطیہ الہی اور ایسا عظیم تحفہ ہے،جو ۲۷/مارچ ۶۲۴ء مطابق یکم شوال ۲/ہجری جو جنگ بدر کی فتح مبین کے بعد سے منایا جارہا ہے، اسلامی تاریخ میں سب سے پہلے کتنا ایمان افروز تھا اس پہلی نماز دوگانہ کا دلکش منظرجسے آپ ﷺ نے اپنے جانثار صحابہ کرام ومقد س جماعت کے ہمراہ مدینہ منورہ سے باہر اپنے گھروں سے نکل کرتکبیر وتمحید کی صدائیں اللہ اکبراللہ اکبرلاالہ اللہ وللہ اکبر اللہ اکبروللہ الحمدبلندکرتے ہوئے عیدگاہ جاکرنماز عیداداکی تھی۔ علماء نے مزید کہا کہ عید الفطر اپنے دامن میں ہزاروں خوشیاں اور مسرتیں لیکر آتی ہے،اور بندہ شکرانے کے طور پر دورکعت نماز دوگانہ اداکر کے خالق کائنات کاسجدہ شکر بجالاتا ہے، عید ایک طرف پیار ومحبت اتحاد واتفاق، آپسی بھائی چارہ کے ساتھ خوشیوں کو مل بانٹ کرمنانے کا پیغام دیتی ہے، تودوسری طرف رنج وغم کو بھو ل جانے اورمسرت وشادمانی کے دیپ جلانے کے ساتھ نفرت وکدورت کی خلیج کوقربت ومحبت میں بد ل دیتی ہے،اس سے اخوات انسانی وصلہ رحمی کا سبق ملتا ہے، نیز غریب،پریشان ومفلس بھائیوں کی دلجوئی اور غمخواری کا ذریعہ بھی ہے،اسکی ہر ادامیں پیار ومحبت، حسن سلوک، آپسی بھائی چارہ اور رواداری کا خوبصورت پیغام ہے۔ اس لیے ہمیں اسے سال کے دیگر مہینوں میں بھی عمل میں لانا چاہیے اور پورے سال محبت اور بھائی چارے کے ساتھ رہنا چاہئے۔