اس بات سے تو ہر ایک بخوبی واقف تھاکہ جموں خطے میں منشیات کا استعمال بڑھتاجارہاہے لیکن کسی نے یہ نہیں سوچاہوگاکہ اس کے نتائج کس قدر بھیانک ہوںگے ۔ایک غیر سرکاری سروے میں اس بات کا انکشاف ہواہے کہ جموں میں ہر پانچواں نوجوان منشیات کا عادی ہے ۔جموں کی اس غیر سرکاری رضا کار تنظیم کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمار پر اگر اعتبار کیا جائے تو اس بات کا بھیانک انکشاف ہوتا ہے کہ جموں خطہ کے 20فیصد کے قریب نوجوان کسی نہ کسی قسم کے نشہ کے عادی ہیں۔سول سوسائٹی کے مختلف شعبہ جات کی نمائندہ تنظیموں کے کارکنان پر مشتمل ’ٹیم جموں ‘ نامی اس تنظیم کی طرف سے کئے گئے سروے میں یہ حیران کن حقیقت سامنے آئی ہے ۔ رضا کار تنظیم کی جانب سے جموں خطہ کے 4اضلاع میں ابھی تک سروے کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ضلع جموں میں پچھلے دو برس کے دوران 188افراد منشیات کے استعمال کی وجہ سے لقمہ اجل بن گئے۔ سروے میں بتایاگیاہے کہ ضلع راجوری اس حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے جہاں منشیات کے استعمال سے مرنے والوں کی تعداد 34ہے جبکہ ریاسی اور سانبہ اضلاع میں حالات نسبتاً بہتر ہیں جہاں بارہ 12افراد منشیات کی وجہ سے موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔اس سروے سے یہ بات بھی عیاں ہوئی ہے کہ مرنے والوں کی عمر 16سے 40سال کے درمیان ہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پچھلے کچھ عرصہ میں نوجوانوں کی پراسرار طور پر اموات میں کافی حد تک اضافہ ہواہے اور یہی ماناجارہاہے کہ ان اموات کے پیچھے منشیات کا ہی ہاتھ ہے ۔کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس دن یہ خبر نہ ہو کہ پولیس نے کسی منشیات فروش کو گرفتا رنہیں کیا بلکہ روزانہ کی بنیادوں پر کئی منشیات فروش گرفتار ہوتے ہیں جس سے منشیات کے بڑھتے ہوئے اثر کا اندازہ لگایاجاسکتاہے ۔حالانکہ منشیات مخالف مہم کے طور پر کئی تنظیمیں اور پولیس بھی کام کررہی ہے لیکن اس سے معاشرے میں کسی بھی درجہ بہتری نہیں آئی اور آئے روز منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتاجارہاہے ۔اگر چہ پولیس لائن جموں میں کونسلنگ سنٹر کے ساتھ ساتھ کئی اضلاع کی پولیس نے بھی اس قسم کے کونسلنگ سیل قائم کئے ہوئے ہیں لیکن جموں صوبہ میں ایک مکمل ڈرگ ڈی ایڈکشن سنٹر نہ ہونے کی وجہ سے نتائج حوصلہ افزا ثابت نہیں ہوسکے ہیں ۔سماج کی سطح پر منشیات کے استعمال پر سخت تشویش پائی جارہی ہے اور والدین اپنے بچوں کے حوالے سے فکر مند ہیں ۔ منشیات میں اضافہ کے دیگر کئی اسباب بھی ضرور ہوسکتے ہیں لیکن اس کی ایک وجہ پولیس کی طرف سے منشیات فروشوں کے خلاف سخت کارروائی نہ کیاجاناہے ۔اگرچہ ضلع راجوری میں حال ہی میں عدالت کی ہدایت پر پولیس نے 23منشیات فروشوں کو ایک ماہ کیلئے ضلع جیل بھیجاہے تاہم یہ پہلا موقعہ ہے کہ منشیا ت فروشوں کو اتنی سزا دی گئی ہو ورنہ انہیں گرفتار کئے جانے کے چند روز بعد ہی ضمانت پر رہاکردیاجاتاہے اور وہ پھر سے اپنے کام میں مصروف ہوجاتے ہیں ۔ عوامی سطح پر منشیات فروشوں کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ بڑھ رہی ہے جبکہ سماج اس معاملے پر پولیس کو ہر ممکن تعاون دینے کیلئے تیار ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان نسل کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ان افراد کے خلاف مثالی کارروائی کی جائے اور منشیات مخالف قوانین کو مزید سخت بنایاجائے ۔