Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
تعلیم و ثقافت

خطوط نویسی کہاں کھو گئی؟ یادِماضی

Mir Ajaz
Last updated: June 6, 2023 1:51 am
Mir Ajaz
Share
6 Min Read
SHARE
نعیم احمد
 ڈاک ،ڈاکیہ ،ڈاک خانہ اور خط سے جڑی ماضی کی کتنی ہی خوش رنگ یادیں وابستہ ہیں۔ خط لکھنے اور پڑھنے کا لطف وہی جانتے ہیں جو خطوط کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطہ کرتے تھے۔ وہ بھی کیا زمانہ تھاجب لوگ اپنے پیاروں کے خطوط کا انتظار کرتے تھے، پردیس جانے والے اپنے والدین بہن بھائیوں اور دوستوں کو خطوط لکھتے تھے۔ دوسرے ممالک سے خطوط کئی کئی مہینے بعد آیا کرتے تھے۔ ڈاک خانوں پر رَش ہوتا تھا۔ گلیوں اور محلوں میں ڈاکیہ آواز لگایا کرتا تھا، جس کے لوگ منتظر ہوتے تھے۔ ناخواندہ لوگ پڑھے لکھے لوگوں یا ڈاک خانے کے باہر بیٹھے منشیوں سے خطوط لکھوایا کرتے تھے۔ عید کےموقع پر دوست احباب اور رشتہ داروں کو عید کارڈ بھیجتے تھے، جس میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر اور سبقت لینے کے لئے باقاعدہ اہتمام کیا جاتا تھا۔بچپن میں ایسے بہت سارے لوگ دیکھے جو روزانہ اس امید کے ساتھ ڈاکیے کا انتظار کرتے تھے کہ آنے والی ڈاک میں اُن کے نام کا بھی کوئی نہ کوئی خط ضرور موجود ہو گا۔ اگر کسی کا خط آتا تو وہ اسے بار بار پڑھتا اور کچھ دن گزرنے کے بعد پھر دوبارہ پڑھتا۔ شاید اسی لیے یہ کہا جاتا تھا کہ ’’ خط سے آدھی ملاقات ہو جاتی ہے‘‘۔ خط لکھنا جتنا اہم تھا، اس کا جواب دینا اس بھی زیادہ ضروری سمجھا جاتا تھا،خط مزاج شناسی اور فکر آشنائی کا ایسا پیمانہ بن گئے تھے کہ ان کے طفیل لفافہ دیکھ کر مضمون کو بھانپ لینے کا گویا فن ایجاد ہوگیا تھا۔
اہل علم و دانش اور ادباءو شعراء بھی اسی ذریعے سے ایک دوسرے کی آراء سے آگاہ ہوتے اور صلاح مشورہ کرتے تھے،احترام و محبت اور عقیدت کا خراج بھی پیش ہوتا تھا، تعریف و تقریظ کے پھول بھی برستے اور اختلاف و تنقید کے نشتر بھی چلتے تھے۔ لیکن آج کےنوجوان خطوط نویسی کی چاشنی سے واقفیت ہی نہیں رکھتے۔ زمانہ ترقی کرتے کرتے بہت دور نکل گیا۔ اتنا دور کہ تہذیب وثقافت، رکھ رکھاؤ اور میل جول کے سارے طریقے بہت پیچھے رہ گئے۔ تہذیبی و ثقافتی روایت تاریخ کے کوڑے دان میں دفن ہو کر رہ گئی ہے۔
جبکہ لیٹر بکس عہد رفتہ کی بھول بھلیوں میں گم، ڈاک خانے ویران، جدیدیت کی ماری اور سوشل میڈیا کو پیاری نئی نسل خطوط نویسی سے وابستہ سرشاریوں، بے قراریوں اور وارفتگیوں سے ناآشنا ہے، نہ صرف یہ بلکہ اور دو سو سالہ بوڑھے محکمہ ڈاک نے نومولود انٹرنیٹ کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے ہیں۔ اب کسی ڈاکیے کے بغیر، ہمیں روزانہ سیکڑوں ای میلز موصول تو ہوتی ہیں، مگر ان میں وہ چاشنی نہیں ہوتی جو کاغذ پر لکھے دنوںاور ہفتوں بعد پہنچنے والے خط کے الفاظ میں ہوتی تھی۔کچھ لوگوں نے اب تک وہ خط سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں جو کئی برس پہلے ان کے دوستوں رشتہ داروں اور محبت کرنے والوں نے انہیں لکھے تھے اور انہیں ان خطوط سے اب بھی گزرے ہوئے وقت کی آہٹ سنائی دیتی ہے۔
آج جہاں ہماری روایات اورقیمتی سرمایہ جدیدیت کے سیلاب کی نذر ہو رہا ہے وہیں پڑھنے کی رسم بھی اسی طوفان کی لہروں میں بہہ رہی ہے،بلکہ بہہ گئی ہےٹیلی فون نے پڑھنے کے معمول کو متاثر نہیں کیا تھا لیکن جب یہ موبائل کی صورت میں ایک وباء بن کر آیا اس کا سب سے منفی اثر مکتوب نویسی پر پڑا، اب خیر خیریت جاننے کے لئے خط لکھنے اس کے لئے لفافہ اور ڈاک ٹکٹ خریدنے کا تردد کون کرے، ہزاروں میل سے ایک دو منٹ میں سب حال احوال بیان ہو جاتے ہیں، ادبیت کی چاشنی،فصاحت و بلاغت کی لذت زبان و بیان کی حلاوت خطوط نویسی کے رحجان کے خاتمے کے ساتھ بھی ایک قصہ پارینہ بن گئی ہے۔ہماری نسل نولکھنے لکھانے سے بہت حد تک ویسے ہی بیگانہ ہے، اس پرستم یہ کہ سوشل میڈیا نے تقریر کو تحریر پر مقدم کر دیا ہے۔ خطوط نویسی جو پہلے تعلیمی اداروں میں باقاعدہ سکھائی اور پڑھائی جاتی تھی، اب تقریباً ناپید ہو چکی ہے۔ موبائل فون نے نہ صرف باہمی گفتگو میں آسانیاں پیدا کر دی ہیں بلکہ باہمی خط و کتابت تک کو بھی انتہائی محدود کر دیا ہے۔ گویا ایک نئی طرز کا ابلاغی کلچر وجود میں آگیا ہے۔ اب فیس بک، ای میل، واٹس ایپ، انسٹا گرام کا دور ہے۔نوجوان چند منٹ میں جواب ٹائپ کر کے ایک اخلاقی تقاضا آسانی سے پورا کردیتے ہیں۔ جدید دور کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے لیکن لکھنے، لکھانے کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نصاب میں دوبارہ خطوط نویسی کو شامل کیا جائے تاکہ نسلِ نو خطوط نویسی کی ختم ہوتی روایات کو زندہ رکھ سکے۔ تعلیمی اداروں میں اس کی افادیت کو برقرار رکھنے اور آگے بڑھانے کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنی چاہیے۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
مغل شاہراہ پر پیش آئے سڑک حادثے میں پولیس اہلکار جاں بحق آبائی گاؤں میں سرکاری اعزازاور پُر نم آنکھوں کیساتھ سپرد خاک
پیر پنچال
راجوری اور پونچھ میں سیکورٹی فورسز کی بڑی کارروائی وزیر اعظم کے دورہ سے قبل 5درجن مقامات پر تلاشی مہم
پیر پنچال
راجوری کے سرحدی گاؤں میں مشتبہ آلودہ پانی سے پھیلنے والی بیماری کی لہر انتظامیہ حرکت میں ، محکمہ صحت کی تین ٹیموں نے متاثرہ گاؤں کا دورہ کر کے معائنہ کیا
پیر پنچال
عالمی یوم ماحولیات پر گول میں صفائی و شجرکاری مہم کا انعقاد
خطہ چناب

Related

تعلیم و ثقافتکالم

بچوں کی نفسیات اور مؤثر تدریسی طریقہ فہم و فراست

June 2, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

ہمارے مدارس ، ہماری تعلیم اور ہمارا طرزِ عمل فکرو فہم

June 2, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

معلم اور شاگرد کا رشتہ،اساتذہ قوم کے معمار فکرو ادراک

June 2, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

اُردو کو بنیادی سطح پر کیسے سکھایا جائے؟ قسط۔ ۲ حروف شناسی

May 26, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?