سرینگر//بلال فرقانی//دفعہ35 اے کی دفاع میں احتجاج کرتے ہوئے کشمیر ریفارم گروپ نے کہا کہ وزیر اعظم ہند نریند مودی کی’’پیار کی بولی‘‘ کے الفاظ اور آرٹیکل35 اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو پیٹھ پیچھے چھرا گھوپنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قانون کو مسوخ کرنے سے جنگ جیسی صورتحال پیدا ہوگی۔ وزیر اعظم ہند نریند مودی کی لال قلعہ سے 15اگست کو تقریر کے دوران کشمیر میں پیار کی بولی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کشمیر ریفارم گروپ نے کہا کہمان کے الفاظ اور عمل میں تضاد ہے۔پریس کالونی سرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے غیر سرکاری رضاکار تنظیم کشمیر ریفارم گروپ سے وابستہ کارکنوں اور رضاکاروں نے ہاتھوں میں بینئر اٹھا رکھے تھے،جن پر دفعہ35A کے ساتھ چھیڑ چھاڑ بند کرنے کی تحریر درج کی گئی تھی۔مظاہرین نے خاموش احتجاج کیا اور بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوئے۔اس موقعہ پر انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور بی جے پی حکومت کے درمیان اتحاد کی علیحدہ پنڈت بستیوں اور فوجی کالونیوں کی قیام کی پالسیوں کو لیکر پہلے ہی کشمیری عوام کو خدشات ہے۔انہوں نے کہا کہ حزب کمانڈر برہان وانی کے جان بحق ہونے کے بعد کشمیر سخت ترین دور سے گزر رہا ہے،اور اس میں متنازعہ مسائل کو ابھارنا،اور عوام کے جذبات و احساسات سے کھلوڑ کرنا اس میں مزید اضافہ کرئے گی۔مظاہرین نے کہا ’’یہ کس طرح کی پیار کی بولی ہے۔کیونکہ یہ گالی اور گولی سے بھی بدتر ہے،اور براہ راست کشمیر کی انفرادی اور خصوصی حیثیت پر حملہ ہے‘‘۔ احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ2008 ایجی ٹیشن امرناتھ اراضی قضیہ کی وجہ سے شروع ہوئی اور یہ سوچ سے بھی باہر ہے کہ آرٹیکل35Aکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کس قدر تباہی پھیلائی گی،کیونکہ پہلی ہی وادی کے بیشتر علاقوں میں مزاحمتی ماحول جاری ہے۔