سرینگر//نیشنل کانفرنس صدر اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاہے کہ مرکز کے ساتھ ہمارے رشتوں کی بنیاد دفعہ370 اور 35اے پر قائم ہے اور جو مہاراجہ ہری سنگھ کے دستاویز الحاق میں قرارپایا گیا تھا۔ان شرائط کے تحت جموں وکشمیر کے پشتینی باشندوں کے علاوہ یہاں کوئی بھی زمین خرید نہیں سکتا، یہاں کی سرکاری نوکریاں، وظائف اور سکالر شپ صرف مقامی اُمیدوار ہی حاصل کرسکتے ہیں اور یہاں کی دانشگاہوں، یونیورسٹیوں اور کالجوں میں صرف یہاں کے طلباء و طالبات ہی داخلہ حاصل کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ اگر ان دفعات کیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کی گئی تو نہ صرف باہری ریاستوں میں لوگ یہاں زمین خرید سکتے ہیں بلکہ یہاں نوکریاں حاصل کرنے کے اہل ہوجائیں گے۔ ریاست کے باہر کے طلباء و طالبات کیلئے یہاں کی یونیورسٹیوں، کالجوں اور دیگر دانشگاہوں میں داخلہ حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوجائے گی اور ایسے میں مقامی نوجوانوں کیلئے نہ تو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع دستیاب رہیں گے اور نہ ہی نوکریاں حاصل کرنے کے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان دفعات کا دفاع کرنے ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کو متحد ہوکر لڑنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ان دفعات کو ختم کرنے کی باتیں کرتے ہیں وہ ملک کی سالمیت اور آزادی کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اُمید ظاہر کی کہ نئی لی میں قائم نئی حکومت کشمیریوں کے ساتھ انصاف کریگی اور آئین ہند کے تحت کشمیریوں کو حاصل حقوق کی بحالی کیلئے اقدامات کریں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم ریاست میں مکمل امن و امان کی بحالی اور حالات کی بہتری چاہتے ہیں اور اس کیلئے ایک عوامی منتخبہ حکومت کا ہونا لازمی ہے