ترال//جنوبی کشمیر کے درجنوں دور افتادہ علاقوں میں اب مویشوں کو نزدیکی علاقوں میں پینے کا پانی دستیاب نہیں ہے جہاں مویشی پالنے والے لوگ اب لمبی مصافت طے کر کے مویشوں کو پانے پلاتے ہیںاگر کچھ قصبوں میں محکمہ آب ٹنکروں کے ذریعے لوگوں کو پینے کے پانی کی سپلائی کو یقینی بناتے ہیںتاہم پہاڑی اور دیہی علاقوں میں لوگ اب مجبوراً ناصاف پانی کا استعمال کرتے ہیں ۔جبکہ سڑکوں اور شاہرائوں سے زبردست گرد وغبار کی وجہ سے لوگ زکام کھانسی اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوئے ہیں جبکہ دوسری جانب پانی کی سطح مسلسل طور کم ہونے سے دربارجموں منتقل ہونے کے بعد پوری وادی میں بجلی برائے نام سپلائی کی جا رہی ہے جسکی وجہ سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ وادی کے تجارت پیشہ افراد کے علاوہ مختلف امتحانات کی تیاریوں میں مصروف طلباء کوپریشانیوں کا سامنا ہے فاروق احمد نامی ایک تاجر نے بتایا کہ ایک طرف سرکار بے روز گار نوجوانوں کو اپنے یونٹ شروع کرنے کی بار بار تاکید کرتی ہے جبکہ دوسری طرف ہر سال نومبر شروع ہونے کے ساتھ ہی انہیں اپریل مئی کے مہینوں تک بجلی سپلائی نہ کے برابر فراہم کی جا رہی ہے واضح رہے حال ہی میں محکمہ بجلی کی جانب سے بھی ایک خبر آئی ہے کہ کئی سالوں کے بعد وادی میں امسال پہلی بار پانی سطح انتہائی کم ہوئی ہے جس کی وجہ سے وادی میں بجلی بحران مزید سخت رخ اختیار کر سکتا ہے عوامی حلقوں کا مطالبہ کہ محکمہ بجلی صارفین سے ماہانہ بجلی فیس کے بجائے بجلی فراہم کرنے کے حساب سے بجلی فیس وصول کر کے سرکار وادی میں اس بحران کو ختم کرنے کیلئے فوری اقدامات کریںتاکہ وادی میں مقیم آبادی کو درپیش مشکلات کا ازالہ ممکن ہو جائے۔