جموں//نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت تعینات ریاست بھر کے 15000ملازمین کی جانب سے جاری 72گھنٹے کی ہڑتال تیسرے روز نیشنل ہیلتھ مشن ایمپلائزایسوسی ایشن نے اپنی ہڑتال کووسعت مزید72 گھنٹوں کیلئے بڑھادیاہے۔ صوبہ میں نہ صرف جموں شہر بلکہ خطہ چناب و پیر پنچال کے شہروں میں بھی این ایچ ایم ملازمین نے این ایچ ایم ایسوسی ایشن کی کال پر شروع کیاہواہے ، وہ اپنی خدمات کو مستقل کرنے کے علاوہ دیگر مسائل کے ازالہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔اس دوران مظاہرین نے سیکرٹریٹ گھیرائوکیلئے ریلی نکالی جسے پولیس نے ناکام بنادیا۔ا س دوران این ایچ ایم ملازمین ، جن میں خواتین کی بھاری تعداد بھی شامل تھی کو یونین لیڈروں نے کہاکہ حکومت ان کے مطالبات کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے جس کی وجہ سے ہڑتال کومزید72 گھنٹوں تک بڑھایاجارہاہے۔اس موقعہ پر مقررین نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے مارچ میں ایک چار ممبری کمیٹی تشکیل دی تھی جسے دو ماہ کے اندر، یعنی 15مئی سے قبل اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرنی تھی لیکن اس کمیٹی نے ابھی تک بھی اپنی رپورٹ پیش نہیں کی جس سے حکومت کی اس معاملہ کے تئیں غیر سنجیدگی کا خلاصہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ این ایچ ایم ملازمین نے جب کبھی اپنے جائز مطالبات کے بارے میں آواز اٹھانے کی کوشش کی انہیں فقط زبانی یقین دہانیاں کروائی گئیں لیکن ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے ۔ مظاہرین نے این ایچ ایم ملازمین کی خدمات کو مسقتل کرنے کے لئے ایک پالیسی مرتب کرنے کے علاوہ ایک جیسا کام، ایک جیسی تنخواہ کا اصول اپنا کر دیگر مستقل ملازمین کی طرز پر ہر ماہ تنخواہ دینے کی بھی مانگ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک تو انتہائی قلیل مشاہرہ دیا جاتا ہے جب کہ ان سے کام دیگر مستقل ملازمین سے بھی زیادہ لیا جاتا ہے لیکن تنخواہ کئی کئی ماہ تک ادا نہیں کی جاتی جس سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ این ایچ ایم ملازمین کو باقاعدہ بنانا ،سالانہ انکریمنٹ واگُذار کرنا، سالانہ حلف نامہ دائر کرنے کے عمل کو روکنا شامل ہے۔اس موقعہ پر مزید بتایا گیا کہ15000سے زائد ملازمین ریاست میں این ایچ ایم کے ساتھ کام کررہے ہیں،جو کہ عمر کی بالائی حد کو بھی پار کر گئے ہیں، لہذا انہیں فوری طور مستقل کیا جائے۔