سرینگر //پی ڈی پی کے نائب صدر سرتاج مدنی کی سربراہی والے وفد نے بھی دنیشور شرما سے ملاقات کی۔ پارٹی کے سنیئر لیڈروں کے ہمراہ سرتاج مدنی نے مرکزی رابطہ کار دنیشور شرما کو بتایا کہ پی ڈی پی کی ہمیشہ سے یہی خواہش رہی ہے کہ فریقین کے ساتھ بات چیت کی جائے،تاکہ لوگوں کی خواہشات کے عین مطابق مسئلہ کشمیر کا حل برآمد ہوسکے۔ انہوں نے2003میں سابق وزیر اعظم ہند اٹل بہاری واجپائی اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید کی طرف سے شروع کی گئی پہل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جموں کشمیر کا موضوع ہی تبدیل کیا تھا،جبکہ رابطہ کار کو مشورہ دیا کہ وہ ریاست کی صورتحال کا جامع طور پر احاطہ کر کے،تعطل کو ختم کریں۔مدنی نے مزاکراتکار سے بد اعتمادی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قیام امن اور حل کیلئے کسی بہتر پہل میں کس طرح یہ رکاوٹ بن جاتی ہے۔انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ مرکزی حکومت ہر وہ ممکن قدم اٹھائے تاکہ فریقین اور لوگوں میں اعتماد بحال ہوجائے،جبکہ مذاکراتی عمل کو پائیدار بنایا جائے کہ ہر ایک فریق اس میں خوشی سے شامل ہوسکے۔انہوں نے رابطہ کار کو بتایا کہ پی ڈی پی نے،بی جے پی کے ساتھ مخلوط سرکار بنانے کیلئے جرتمندانہ قدم اٹھایا،اور اس بات کی امید کی کہ سابق وزیر اعظم ہند اٹل بہاری واجپائی کی طرح ہی موجودہ وزیر اعظم بھی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے معاونت فراہم کرینگے۔انہوں نے دنیشور شرما کو بتایا کہ مذاکراتی عمل کو تشدد کے خاتمے کے برعکس مسئلہ کے حل کیلئے ایک ایماندرانہ اور مخلصانہ زوایئے سے دیکھنا چاہیے۔سرتاج مدنی نے مرکزی مزاکرتکار کو بتایا کہ کشمیر میں لوگوں کو مایوسی کے خدشات ہیں،اور مرکزی سرکار کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی،سماجی اور مذہبی گروپوں کے خدشات کو ختم کریں۔مدنی کے ساتھ وفد میں پارٹی کے جنرل سیکریٹری نظام الدین بٹ،قاضی محمد افضل، محمد خورشید عالم،راجیہ سبھا ممبر فیاض احمد میر اور ممبران اسمبلی راجہ منظور،عبدالرحیم راتھر اور محمد عباس وانی شامل تھے۔