پرویز احمد
سرینگر //غوثیہ اسپتال کی منتقلی کے خلاف سوموار کو خانیار میں مقامی لوگوں نے احتجاج کیا اور اسپتال کو دوسری جگہ منتقل نہ کرنے کی مانگ کی لیکن غوثیہ اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپتال منتقل کرنے کا کوئی بھی منصوبہ نہیں ہے اورلوگوں کو احتجاج کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے اسپتال کو صاف رکھنے کی سرکاری پالیسی کے تحت وہ پرانا سامان منتقل کررہے ہیں۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ غوثیہ اسپتال ڈاکٹر طارق جان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہم اسپتال کو منتقل نہیں کررہے ہیں،بلکہ سرکاری پالیسی کے تحت اسپتال سے کوڑے کرکٹ کو صاف کررہے ہیں۔ ڈاکٹر جان کا کہنا تھا کہ اسپتال میں جگہ کی کمی کے باوجود روزانہ 1500سے زائد مریضوں کا علاج و معالجہ کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر جان نے بتایا کہ غوثیہ اسپتال جب بنایا گیا تھا، تب اسپتال کے او پی ڈی 80سے 100مریض روزانہ آتے تھے لیکن اب روزانہ او پی ڈی 1500تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی وباء کے دوران ٹیسٹنگ کیلئے پارک میں چند عارضی کمرے تعمیر کئے گئے تھے جہاں اسپتال کے 5سے 6سیکشن کام کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی وباء کے خاتمہ کے بعد اب مقامی دکان دار شیڈوں کو ہٹانے کی مانگ کررہے ہیں ۔ ڈاکٹر جان کا کہنا تھا کہ میڈیکل قواعد و ضوابط کے تحت اسپتال کا شعبہ ایمرجنسی و حادثات، شعبہ زچگی اور ہڈیوں کی بیماریوں کا شعبہ کسی بھی صورت میں نچلی منزل میں ہونا چاہئے لیکن ہمارے یہاں یہ شعبہ جات دوسری اور تیسری منزل میں کام کررہے ہیں۔ ڈاکٹر جان کا کہنا تھا کہ ٹریفک حادثات ،حاملہ خواتین اور عمر رسیدہ افراد کو بالائی منزلوں میں آنا مشکل ہوجاتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اسپتال میں لفٹ بھی نہیں لگا پارہے ہیں کیونکہ مقامی دکاندار لفٹ لگانے میں رکاوٹ پیدا کررہے ہیں۔ ڈاکٹر جان کا کہنا تھا کہ اس ساری صورتحال کے باوجود بھی اسپتال اچھے طریقے سے کام کررہا ہے اور لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، اسپتال منتقل کرنے کا کوئی بھی منصوبہ نہیں ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سوموار کو مقامی لوگوں نے خانیار میں اسپتال کی منتقلی کے منصوبے کے خلاف احتجاج کیا اور اسپتال منتقل نہ کرنے کی اپیل کی۔