عظمیٰ نیوز سروس
حیدرآباد//تاجرین اور صوفیائے کرام نے ہندوستان میں ثقافتی لین دین کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ کیرالا اور تامل ناڈوکے علاقوں میں ان تاجرین اور صوفیائے کرام کی نشانیاں آج بھی موجود ہیں۔ ان صوفیاء نے اپنے اخلاق، تعلیمات اور پیغام کے ذریعہ ہندوستان میں اسلام کو فروغ دینے کا اہم فریضہ انجام دیا ۔ عرب دنیا سے جو صوفیاء ہندوستان آئے جنہوں نے اپنے ساتھ اسلامی تعلیمات اور قرآنی ہدایات کو لوگوں کے درمیان پیش کیا۔ ان کے اخلاق، تعلیمات اورکردار سے متأثر ہوکر لوگوں نے اسلام قبول کیا۔ وہ جہاں بھی گئے اعلیٰ اسلامی تعلیمات کو پیش کرنے کا کام کیا ۔ جس کی ایک مثال کشمیر میں حضرت میر سید علی ہمدانیؒ کی آمد اور علم و معرفت کی اشاعت ہے ۔ درگاہیں اور خانقاہیں سیکولرزم کو فروغ دینے کا مرکز رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار معروف مؤرخ سید عبید الرحمان نے کیا۔ وہ مرکز مطالعاتِ اردو ثقافت اور یونیورسٹی لٹریری کلب، مانو کے زیر اہتمام ایک لیکچر دے رہے تھے۔ لیکچر کا عنوان ’’ثقافتی لین دین اور ہم آہنگی : تاریخِ ہند میں تاجروں اور صوفیوں کا کردار‘‘ تھا۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود نے پروگرام کی صدارت کی اوراس موقع پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی تہذیب کو صرف ایک ہی نام دیا جاسکتا ہے اور وہ ہے انیکتا میں ایکتا اورکثرت میں وحدت۔ جب بھی مختلف قومیں ایک ساتھ طویل عرصے تک رہتی ہیں تو ان میں ہم آہنگی پیدا ہوجاتی ہے اور وہ رسم و رواج اور اقدار کے معاملہ میں ایک دوسرے کو متأثر کرتی ہیں۔