محمد بشارت
کوٹرنکہ //جموں و کشمیر کے کئی اضلاع میں سرکاری اسکولوں میں میڈ ڈے میل اسکیم بری طرح متاثر ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں طلباء کو گزشتہ ایک ماہ سے دوپہر کا کھانا فراہم نہیں کیا جا رہا۔ اس تشویشناک صورتحال نے والدین، اساتذہ اور طلبہ کو سخت پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق میڈ ڈے میل اسکیم میں رکاوٹ کی اصل وجہ اسکولوں میں تعینات باورچی حضرات کی انتہائی کم تنخواہ اور اس کی عدم ادائیگی ہے۔ باورچی حضرات کا کہنا ہے کہ ان کی تنخواہ صرف 1000 روپے ماہانہ مقرر کی گئی ہے، جو کئی کئی سالوں سے ادا نہیں کی جارہی ہے۔ اس کے باعث وہ مزید کام کرنے سے معذور ہو گئے ہیں۔ایک مقامی اسکول کی باورچی خاتون نے بتایاکہ ’ہمیں نہ وقت پر پیسے ملتے ہیں اور نہ ہی کوئی سہولیات، آخر ہم کب تک بغیر اجرت کے کام کرتے رہیں؟ ہمارے گھروں میں بھی چولہا جلانا ہوتا ہے‘‘۔والدین کا کہنا ہے کہ میڈ ڈے میل اسکیم سے غریب بچوں کو فائدہ پہنچتا تھا اور وہ بھوکے پیٹ اسکول سے واپس نہیں آتے تھے۔ ایک والد نے کہاکہ ’اگر حکومت بچوں کے کھانے کا انتظام نہیں کر سکتی تو یہ اسکیم محض کاغذی کارروائی بن کر رہ جائے گی‘‘۔سماجی کارکن زید ساگر نے کہاکہ ’ہمارا تعلیمی نظام پہلے ہی متعدد چیلنجز کا شکار ہے، ایسے میں میڈ ڈے میل جیسی اہم اسکیم کا متاثر ہونا افسوسناک ہے۔ انتظامیہ کو سنجیدگی سے اس مسئلے پر توجہ دینی چاہیے‘‘۔طلباء، والدین اور سماجی کارکنوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ باورچی حضرات کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے اور ان کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا جائے تاکہ میڈ ڈے میل اسکیم کا فائدہ غریب طلبہ تک بلاتعطل پہنچ سکے۔اگر فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ مسئلہ صرف کھانے تک محدود نہیں رہے گا بلکہ بچوں کی اسکول سے دوری، تعلیم میں خلل اور والدین کی ناراضگی جیسے اثرات بھی سامنے آ سکتے ہیں۔