Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

خاموشی کی زبان کہانی

Mir Ajaz
Last updated: January 21, 2024 12:09 am
Mir Ajaz
Share
10 Min Read
SHARE

ڈاکٹر عبدالمجید بھدرواہی

نیلما کی شادی کو پانچ سال ہو گئے تھے مگر اس کی کوئی اولاد نہ ہوئی۔سب ڈاکٹروں کو دکھایا،شہر کے سارے ہسپتال چھان مارے۔نہ خاوند میں کوئی نقص تھا اور نہی بیوی میں کوئی خرابی۔آخر کار پیروں فقیروں ،درگاہوں اور مندروں سے رجوع کیا مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔
ہر طرح کا علاج بے کار ثابت ہوا۔اب نا امیدی ہوئی جو کہ لازمی بھی تھی۔پھر کسی نے کسی کا بچہ گود لینے کی صلاح دی مگر یہ صلاح فوراً مسترد کر دی گئی، کہ اس طرح ہر کسی کا پتہ چل جائے گا کہ بہو بانجھ ہے۔آخر کار کسی نے ایک بہت ہی ذلیل حرکت کرنے کی صلاح دی ،جس کا بھی فوراًہی نکار دیا گیا۔صلاح یہ دی کہ کسی کا بچہ ہسپتال سے اٹھا لائو، اس حرکت کے لیے کسی ہسپتال کے خدمت گار یا صفائی کرم چاری کی مدد لو۔کچھ دنوں شور شرابا ہوگا،انکوائری ہوگی،تھانے میں رپورٹ کی جائے گی اور پھر تھوڑے دنوں بعد معاملہ ٹھنڈا پڑ جائے گا۔
لیکن جب ساس نے اپنے بیٹے کو دوسری شادی کے لیے کہا تو نیلماسوچنے پر مجبور ہو گئی۔
اب نیلما نے اس گھناونی حرکت کے لیے حامی بھری،مگر یہ خیال آیا کہ یہ ایک سنگین جرم ہے۔انتہائی اخلاقی گراوٹ ہے۔، انسانیت سو ز حرکت ہے۔یہ خیال اس کو سانپ کے ڈنک کی طرح ہر وقت ،ہر لمحہ ڈستا رہا ۔ ادھر اس کو یہ خیال بھی لگا تار پریشان کئے جا رہا تھاکہ سسرال والے بڑے پیار اور ناز نخروں سے بیاہ کر لائے تھے۔
جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ وارث دینے کے قابل نہیں ہے۔تواس سے اب نفرت کرنے لگے اور بیٹے کو دوسری شادی کے لیے مجبور کر نے لگے ۔ بات بڑھتے بڑھتے طلاق تک بھی پہنچ رہی تھی۔
شدید نفسیاتی دباؤ اور بیماری نے pseudocyesis سائکلوجیکل بیماری کو جنم دیا۔ اس بیماری میں مریضہ کو پیٹ کا بڑھنا،بچے کی حرکت اور بھی باقی حاملہ عورت کی نشانیاں ظاہر ہوتی ہیں۔
ہسپتال کے ایک ملازم کو پیسوں کی لالچ نے اس گھناونی حرکت کیلئے تیار کیا۔
اب صرف مناسب موقعے کی تلاش تھی ۔ایک دن بہو نے اپنے ساس کو کہہ دیا کہ وہ ماں بننے والی ہے ۔گھر میں خوشی کی لہر دوڑگئی،سب میکے اور سسرال والے خوش ہو گئے۔۔ اس نے اپنی ساس کو یہ بھی بتایا کل ڈاکٹر نے چیک اپ کے لیے پھر بلایا ہے۔نفسیاتی علاج کے طور پر ڈاکٹر نے کہہ دیا کہ میں حاملہ ہے اور چار ماہ تک بالکل آرام کی ضرورت ہے۔یہ قیمتی بچہ ہے ،بڑی مشکل سے حمل ٹھہرا ہے۔اس نے یہ بھی کہہ دیا کہ مکمل آرام کے لیے میکے جانا بہتر رہے گا۔وہاں زیادہ احتیاط ہوگی۔اس طرح اس نے اور بھی باقی احتیاط بتائی۔یہ سن کر اس کا چہرا کھل اٹھا ۔
’’بہت اچھا ! ‘‘ساس نے کہا۔’’ہمیں کیوں کر اعتراض ہوسکتا ہے۔‘‘واقعی ڈاکٹر نے سچ کہا ۔
ماں آخر ماں ہوتی ہے ،ہم بھی احتیاط کرینگے مگر وہاں اور زیادہ احتیاط ملے گی۔
ڈاکٹر کے پاس جاتے جاتے اس کی ملاقات ایک صفائی کرم چاری سے ہوئی۔لڑکی نے اپنی بپتا سنائی ۔یہ بات دو تین بار ہوئی،اس طرح اس کو لڑکی کی درد بھری داستاں سن کر ہمدردی ہوئی مگر ساتھ ہی اس گناہ عظیم کا بھی خیال بھی ساتھ ساتھ رہا،جس کو روپیوں کی لالچ نے گرہن لگا دیا۔
باتوں باتوں میں موزوں وقت حاصل ہونے پر بچہ اٹھانے کی بات بھی ہوئی۔
ایک دن لڑکی نے اس کو ایک نا معلوم جگہ پر بلایا،پوری بات ہوئی،ایک لاکھ روپے کا لین دین طے ہوا۔پورا پلان بنایا گیا۔
قریباً نو ماہ بعد ایک غریب طبقہ کی عورت کے یہاں بچہ پیدا ہوا۔جس کے پاس مشکل سے ہی کوئی دوسرا رشتہ دار آتا تھا۔سویپیرکی نظر اس عورت کے بچے پرپڑی۔ جب یہ عورت باتھ روم گئی تو سوئیپر نے موقعہ پاکر پھرتی سے بچے کو اٹھا لیا۔
ادھر پہلے ہی سے اس لڑکی کو تیار رکھا گیا تھا۔
وہ لڑکی دراصل روزانہ ہسپتال کے ارد گرد رہتی تھی اور موتکا انتظار کرتی رہتی تھی۔آج جوں ہی سگنل ملا وہ گیٹ پر آئی اور بچے کو گود میں لے کر پھرتی سے ہسپتال سے باہر نکل گئی۔ اس لڑکی نے اپنے ماں کو بھی اس گھناونی حرکت کے پلان کا نہیں بتایا تھا۔وہ جب روزانہ چیک کے بہانے ہسپتال جاتی تو ماں کہتی کہ بیٹی کیا سب ٹھیک ہے۔
آج اتنے ہفتے ہوئے ۔۔۔کسی بھی دن ڈلیوری ہو سکتی ہے ،بیٹی جواب دیتی۔
اب پریشانی یہ تھی کہ ڈلیوری کس طرح والدین کے بغیر ممکن ہے ۔قدرت کا کرشمہ ایسا ہوا اور پھر ایسے موقوں پر شیطان بھی مدد کرتا ہے۔لڑکی کا ماموں اچانک ایک حادثہ میں جاں بحق ہوا۔گھر کے سبھی لوگ ادھر چلے گئے جب پانچ چھ دن بعد واپس آئے تو لڑکی نے بتایا کہ جس دن آپ گئے ،اسی دن شدید پیٹ درد ہوا اور ہم ہسپتال چلے گئے۔نارمل ڈلیوری ہوئی ۔شام کو ہی ڈسچارج ہو کر گھر آئے۔
ا ب میکے اور سسرال والے سب بہت خوش ہوئے کسی نے کہا کہ ناک باپ جیسی ہے اور ہونٹ ماں کی طرح ہیں وغیرہ وغیرہ ۔کچھ دنوں بعد لڑکی واپس اپنے سسرال گئی ۔ وہاں بھی خوشیوں کی لہر دوڑ گئی۔
ادھر جب بچہ اپنی ماں سے بچھڑ گیا وہ تب سے لگا تار روتا رہتا۔وہ بچے کو بچوں کے ڈاکٹر کے پاس لے گئی،دوائیاں تجویز کی گئیں ،مگر بچے کے رونے میں کوئی فرق نہ پڑا۔پیروں،فقیروںکے لے گئی مگر بچے کا رونا بند نہ ہوا۔
اسی دوران سوئپر بھی بہت بیمار ہو گئی۔شدید تکلیف کی وجہ سے وہ چلنے پھرنے سے قاصر ہو گئی۔دن رات گزارنا مشکل ہوگیا۔ ڈاکٹروں کو دکھایا ،انھوں نے دوائیاں تجویز کیں مگر کوئی افاقہ نہ ہوا ۔نیند اور بھوک رفوچکر ہو گئی ،کمزوری بڑھتی گئی۔آکر کار جب صحت یابی کی کوئی صورت نظر نہ آئی تو اس کو یقین ہو گیا کہ یہ پریشانی اسی خطرناک حرکت کا نتیجہ ہے۔
تو اب اس نے فیصلہ کیا کہ وہ یہ راز کھول دے گی۔پھر چاہئے جو ہو سو ہو۔اس نے اپنے اس فیصلے سے لڑکی کو اطلاع دی۔یہ سن کر لڑکی نے بتایا کہ اس طرح تو چاروں طرف ہنگامہ ہوجائے گا۔کیس تھانے میں چلا جائے گا۔پھر ہم سب کا کیا حشر ہوگا۔اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
ہونے دو! سوئپر نے کہا۔
میری تو جان بچ جائے گی ۔ایسے میںنہ مرتی ہوں اور نہ ہی ٹھیک ہو پاتی ہوں۔ادھر یہ مسئلہ کھڑا ہو گیا ،ادھر اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
بچے کی ماں سخت بیمار ہو گئی ۔اس کا خاوند ایک حادثے میں جاں بحق ہوا۔آمدنی کا کوئی ذریعہ نہ رہا۔چاروں طرف سے پریشانیوں نے گھیر لیا۔اس طرح اب وہ ذہنی اور جسمانی طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی۔اس کو کھانے کے لالے پڑ گئے۔اچانک لڑکی کی ملاقات اسی عورت سے ایک دن ہو جاتی ہے،جس کا بچہ چرایا گیا تھا۔لڑکی اس کو اپنے گھر لے گئی،اس کو کھانا کھلایا۔اتنی دیر اس عورت نے بچے کے رونے کی آواز سنی جو کسی طور خاموش نہیں ہو رہا تھا۔دریافت کرنے پر لڑکی نے بتایا کہ بچہ لگاتار روئے جا رہاہے،سخت پریشانی ہے ۔عورت نے بچے کو دیکھنے کے لیے کہا۔
قدرت کا کرنا یہ ہوا کہ جب اس عورت نے بچے کو اپنی گود میں لیا وہ ایک دم چپ ہو گیا۔ادھر ماں کی ممتا جاگی ،ادھر بچے کو ماں کی ٹھنڈی چھائوں ملی۔اب لڑکی نے اس کو موزوں معاوضہ پر گھر میں ہی رہنے کو کہا،تو وہ مان گئی ۔کیوں کہ وہ بھی اب مجبور تھی۔ اس طرح جس کو جو چاہئے تھا خاموشی کے ساتھ مل گیا۔
دراصل ماں اور بچہ دونوں نے ہی ایک دوسرے کوقدرتاً پایا۔نہ عورت نے ہی کہا کہ میرا بچہ ہے اور نہ بچہ ہی بول سکتا تھا کہ یہ میری ماں ہے ،کیوں کہ خاموشی کی بھی اپنی ایک زبان ہوتی ہے۔
���
نو آباد، سنجواں، جموں،موبائل نمبر؛8825051001

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
وندے بھارت ٹرین سے نہ صرف سیاحت بلکہ رابطے بھی بڑھیں گے:ناصر اسلم
تازہ ترین
ملک میں کورونا انفیکشن کے فعال کیسز کی تعداد تقریباً سات ہزار، مرنے والوں کی مجموعی تعداد 68پہنچ گئی
تازہ ترین
اودھم پور میں منشیات فروش گرفتار، ممنوعہ مواد بر آمد:پولیس
تازہ ترین
ایس آیی اے کے ساوجیاں میں چھاپہ مار کارروائیاں
پیر پنچال

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

May 31, 2025
ادب نامافسانے

بے موسم محبت افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

قربانی افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

آئینہ اور ہاشم افسانچہ

May 31, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?