مغل باغات اور سیاحتی مقامات پر سناٹے سے سیاحت سسکنے لگی
یو این آئی
سرینگر// سیاحتی مقام پہلگام کی بیسرین وادی میں برابر ایک ماہ قبل پیش آنے والے سانحے کے بعد بھی وادی کشمیر کے تمام سیاحتی مقامات جہاں ان دنوں مقامی و غیر مقامی سیاحوں کا رش بام عروج پر ہوتا تھا، بے رونق اور سنساں ہیں یہاں تک کہ سری نگر میں واقع تاریخی مغل باغات میں بھی معمول کی چہل پہل اور رش و رونق مفقود ہے ۔ نشاط باغ میں تعینات ایک سینئر عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ رواں سال کے پہلے چار مہینوں میں یومیہ آٹھ سے دس ہزار سیاح نشاط باغ کی سیر کو آتے تھے ۔ باغات میں رش،جوش و خروش اور رونقیں تھیں، لیکن پہلگام حملے نے سب کچھ بدل کے رکھ دیا ہے ۔ اب یہاں روزانہ صرف تین سے چار سو مقامی لوگ ہی آ رہے ہیں۔ غیر ملکی یا بیرونی ریاستوں کے سیاح مکمل طور پر غائب ہیں۔’نشاط باغ کی طرح سری نگر کے دیگر مغل باغات، جیسے شالیمار، چشمہ شاہی اور ہارون باغ میں بھی ویرانی چھائی ہوئی ہے ۔ ہر سال گرمیوں کے سیزن میں یہ باغات سیاحوں سے کھچا کھچ بھرے ہوتے تھے ، مگر اس بار صورتحال یکسر مختلف ہے ۔ادھر وادی میں سیاحوں کی دلچسپی کا ایک اور مرکز جھیل ڈل میں بھی سناٹا ہی چھایا ہوا ہے ۔شعبہ سیاحت کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڑی کی حیثیت رکھتی ہے ہے ۔ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں ملک کے گوشہ و کنار سے تعلق رکھنے سیاح وارد وادی ہوکر یہاں کے تمام سیاحتی مقامات کی خوبصورتی سے لفط اندوز ہوتے ہیں جس سے نہ صرف ہوٹل انڈسٹری بلکہ ٹیکسی ڈرائیورز، دستکار، دکاندار اور گائیڈز کو روزگار ملتا ہے ۔ تاہم، موجودہ سیزن میں سیاحت کا پہیہ مکمل طور پر جام ہو چکا ہے ۔سیاحتی مقام سونہ مرگ جہاں ہر سال مئی کے مہینے میں سیاحوں کا ہجوم رہتا تھا، وہاں اب ہوٹل، بازار اور سیاحتی سرگرمیاں تقریباً ختم ہوچکی ہیں۔ہوٹل گلیشئر ہائیٹس کے منیجر شوکت احمد نے بتایا کہ‘سانحہ پہلگام سے قبل ہمارے ہوٹل میں جولائی تک کی تمام بکنگ مکمل تھی، لیکن حملے کے بعد تمام بُکنگس منسوخ کر دی گئیں۔ ہمیں ٹور آپریٹروں کو 30 لاکھ روپے سے زائد کی رقم واپس کرنا پڑی ہے ‘۔انہوں نے کہا کہ میڈیا، سوشل پلیٹ فارمز اور ٹور ازم ایجنسیوں کے ذریعے یہ پیغام عام کیا جانا ضروری ہے کہ کشمیر ایک محفوظ مقام ہے ۔’سیاحتی مقام یوسمرگ میں بھی سیاحوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے خاموشی کا ماحول چھایا ہوا ہے ۔دیگر سیاحتی مقامات میں اس وقت ہوٹل، ٹینٹ ہاؤسز، گھوڑے بان، مقامی کھانے پینے کی دکانیں، اور چھوٹے کاروباری سبھی معاشی دباؤ کا شکار ہیں۔قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کچھ روز قبل میڈیا کو بتایا کہ وادی میں موسم گرما سیاحتی سیزن لگ بھگ مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے ۔