سرینگر//’’بنگلورمیں سینئرخاتون صحافی کے سفاکانہ قتل کے دوران یہ انکشاف ہواہے کہ 2015اور2016کے دوران بھارت میں11صحافیوں کوموت کی نیندسلادیاگیا۔مختلف علاقائی اوربین الااقوامی صحافتی تنظیموں نے ہندتواقوم پرستانہ رُجحان کو بھارت میں پریس کی آزادی پرقدغن کی بڑی وجہ قراردیتے ہوئے کہاہے کہ بھارت میں کام کرنے والے پرنٹ والیکٹرانک میڈیاسے وابستہ افرادکومشکل ترین صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔اُدھرایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاہے کہ خاتون صحافی کی ہلاکت سے واضح ہوتاہے کہ بھارت میں میڈیاسے وابستہ افرادکوکیسی صورتحال درپیش ہے۔ کرناٹک کی راجدھانی بنگلورکے راجاراجیشوری نگرمیں منگل کی شام نامعلوم حملہ آوروں نے ایک سینئرخاتون صحافی کونزدیک سے گولیوں کانشانہ بناکرموت کی نیندسلادیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق 55سالہ خاتون صحافی گوری لنکیش جب اپنے دفترسے گاڑی میں گھرپہنچیں تومین گیٹ کھولنے کے دوران نامعلوم حملہ آوروں نے اُن پرگولیاں چلائیں ،جن میں سے 2گولیاں خاتون صحافی کی چھاتی کے نزدیک جسم میں پیوست ہوئیں جبکہ ایک گولی اُنکے ماتھے پرلگی ۔اس دوران حملہ آورایک موٹرسائیکل پرفرارہونے میں کامیاب ہوئے ۔بتایاجاتاہے کہ خاتون صحافی کوکم سے کم چارگولیاں لگیں اورموقعہ پرہی اُنکی موت واقعہ ہوئی ۔اس دوران ایڈیٹرگلڈآف انڈیا،کمیٹی برائے تحفظ صحافی،انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس اوردیگرکئی علاقائی اوربین الااقوامی صحافتی تنظیموں نے خاتون صحافی گوری لنکیش کے سفاکانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بھارت میں کام کرنے والے میڈیاسے وابستہ افرادکومشکل تریں صورتحال کاسامناکرناپررہاہے کیونکہ ہندتوقوم پرستانہ رُجحان فروغ پانے کے بعدسے بھارت میں صحافیوں کودرپیش مشکلات میں کافی اضافہ ہوچکاہے ۔انہوں نے کہاہے کہ پریس کی آزادی کے معاملے میں بھارت کاٹریک یکارڈہرگزرتے سال کے ساتھ ساتھ خراب ہورہاہے اوریہی وجہ ہے کہ صحافتی آزادی کے معاملے میں بھارت اب دنیاکے 180ممالک میں 136پائیدان پرہے ۔ میڈیارپورٹس میں بتایاکہ سال 2016کے دوران بھارت کے مختلف شہروں اورعلاقوں میں نامعلوم افرادکے ہاتھوں کم سے کم 5صحافیوں کاقتل کیاگیاجبکہ 2015میں ایسی ہلاکتوں کی تعداد6تھی ۔ اسی دوران لنکیش کے قتل کے بعد بنگلورومیں صحافی برادری نے احتجاج کیا۔ وہ ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے اورصحافت کی آزادی کیلئے نعرے لگارہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو قتل کیاجاسکتا ہے لیکن ان کی آوازکوختم نہیں کیاجا سکتا۔ مظاہرے میں شامل میں ایک خاتون صحافی کا کہناتھاکہ لنکیش ہمیشہ سچائی اورسیکولرزم کیلئے جدوجہد کرتی تھیں۔ ان کاکہناتھا کہ لنکیش کوان اشرارنے قتل کیاجو سچائی اورانصاف سے خوف زدہ ہیں۔ ان کاکہناتھاکہ ریاست میں فرقہ واریت میں اضافہ ہورہا ہے۔انھوں نے کلبرگی کے قاتلوں کواب تک گرفتارنہیں کیا اس لئے آج لنکیش کوبھی ہلاک کردیاگیا۔اُدھرایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاہے کہ خاتون صحافی کی ہلاکت سے واضح ہوتاہے کہ بھارت میں میڈیاسے وابستہ افرادکوکیسی صورتحال درپیش ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی پروگرام ڈائریکٹراسمتابوس نے اپنے بیان میں خاتون صحافی کی ہلاکت پرسخت تشویش کااظہارکرتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ قاتلوں کوقانون کے شکنجے میں لاکراُنھیں سزادی جائے ۔دریں اثناء کانگریس کے نائب صدرراہل گاندھی نے لنکیش کے قتل کو افسوسناک قراردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مہلوک کے اہل خانہ کے ساتھ پورا ملک کھڑا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس سچائی کودباناچاہتے ہیں لیکن ہندوستان میں یہ ممکن نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواہ کتنے ہی افراد مارے جائیں سچ کو کبھی دبایا نہیں جاسکتا ہے۔ راہل گاندھی نے وزیراعلی سدارامیا سے بات کی۔ ان کاکہناتھاکہ سدارامیا نے یقین دلایا ہے کہ اس واردات کے قصورواروں کوجلد سے جلد گرفتارکرتے ہوئے سزا دلائی جائے گی۔