Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

حیوات الحیوان —۔علم، ادب اور فطرت کا حیرت انگیز مرقع تبصرہ

Towseef
Last updated: June 13, 2025 11:09 pm
Towseef
Share
10 Min Read
SHARE

شفیع نقیب

بعض کتابیں محض مطالعے کے لئے نہیں ہوتیں، وہ انسان کی فکر و نظر کو بدلنے، اس کے ذوق کو جلا دینے اور اسے کائنات سے محبت کرنا سکھانے کے لئے وجود میں آتی ہیں۔ علامہ کمال الدین دمیریؒ (م 808ھ )کی شہرہ آفاق اور عظیم تصنیف ’’حیوات الحیوان‘‘ایک ایسی ہی کتاب ہے جو بیک وقت ایک لغت، ایک ادبی و سائنسی انسائیکلوپیڈیا، اور ایک دینی و ثقافتی مرقع ہے۔ یہ محض حیوانات کی معلومات کا مجموعہ نہیں بلکہ اس میں انسانیت کی ہزاروں سالہ فہم، فطرت سے انس اور وحی و عقل کا حسین امتزاج دیکھا جا سکتا ہے۔اپنی طرز کا لاجواب اورعظیم معلومات وحقائق کاخزانہ ہے۔اس کتاب میںعربی اوراور اردوتہجی کے اعتبار سے سینکڑوں جانوروں کے نام اور کنّیتیں،لغوی تشریحات،جانوروں کے عادات،خصائل اورخصوصیات،ضرب الامثال،طبی فائدے،خواب کی تعبیر،تاریخی واقعات اشعاراورادُ وضائف،نادر و دیگر معلومات شامل ہیں۔

کتاب کااردوترجمہ مولانامحمد عباس فتحپوری،مولانا محمدعرفان سردھنوی اورمولانا نثار احمد گونڈوی نے کیاہے۔علم الحیوانات( Zoology) سے متعلق اس کتاب میں علم تشریح الابدان (Anotmy)سے متعلق کھل کر بحث کی گئی ہے کہ پڑھنے والا حیرا ن رہ جاتاہے کہ علامہ کمالُ الدین دمیری نے آج سے تقریباََچھ سو برس قبل اس طرح کی کتاب کیسے لکھی۔اگرچہ کتاب میں حیوانی ارتقاء(Drawins Theory)جیسے تخیل کوزیربحث نہیں لایاگیاہے،تاہم موجودہ دور میں لکھی گئی علم الحیوانات پر عربی زبان میں یہ ایک ایسی نایاب کاوش ہے جس نے کئی صدیوں تک قارئین کو محظوظ بھی کیا اور حیران بھی۔ دمیریؒ نے محض جانوروں کی جسمانی ساخت یا عادات بیان نہیں کیں، بلکہ ان کے تعلق سے روایات، اقوالِ بزرگان، ضرب الامثال، لغوی نکات، قرآنی آیات، احادیثِ مبارکہ، طبی اشارات، اور صوفیانہ تعبیرات تک کو اس خوبصورتی سے شامل کیا ہے کہ قاری گمان کرتا ہے وہ کسی جانور کی نہی بلکہ خود اپنی فطرت کا مطالعہ کر رہا ہے۔فارغ اوقات میں جب بھی اس کتاب کامطالعہ کرتاہوں،تومجھے کالج کے وہ دن یادآتے ہیں،جب ہم لیبارٹری میںمینڈک کی چیر پھاڑکرتے اورپروفیسرصاحبان سےvertebrates,،Invertebrates،Evolution،MendlesLaw،Hermophrodites،Digestive Systemکے بارے میںاسباق پڑھاتے۔اُن دنوںعلم الحیوانات سے متعلق اس قدر دلچسپی نہیں تھی،لیکن علامہ کمال الدین دمیری کی حیوات الحیوان کامطالعہ کرکے یہ جان لیاکہ واقعی یہ دلچسپ موضوع ہے۔

یہ کتاب تقریباً ایک ہزار جانوروں پر مشتمل ہے، جن میں حقیقی، فرضی، مشہور اور نایاب سب ہی قسموں کے حیوانات شامل ہیں۔ دمیریؒ نے ہر جانور کا لغوی، نحوی، دینی، طبّی، تاریخی، ادبی اور حتیٰ کہ نجومی پہلو بھی زیرِ بحث لایا ہے۔ بعض مقامات پر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ ایک حکیم کے انداز میں کسی جڑی بوٹی کے ساتھ اس جانور کی نسبت بتا رہے ہوں، تو کہیں ایسا لگتا ہے جیسے وہ ایک محدث کی حیثیت سے روایات کا تنقیدی جائزہ لے رہے ہوں۔

مثلاً جب وہ اونٹ کا ذکر کرتے ہیں، تو صرف اس کی اقسام اور عادات پر اکتفا نہیں کرتے، بلکہ حضرت صالحؑ کی اونٹنی، عربی شاعری میں اس کا مقام، اس کی مسافت طے کرنے کی صلاحیت، جسمانی ساخت، دودھ کے فوائد، یہاں تک کہ خواب میں اونٹ دیکھنے کی تعبیر تک شامل کر دیتے ہیں۔ اسی طرح جب وہ بھیڑیا کا ذکر کرتے ہیں، تو یوسفؑ کے قصے سے شروع ہو کر اس کے دلیری، مکاری اور صحرائی زندگی میں کردار کو بیان کرتے ہیں۔

اس کتاب کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ اس میں صرف مسلمان محققین ہی کا ذکر نہیں بلکہ دمیریؒ نے یونانی، ہندی، مصری اور دیگر تہذیبوں سے بھی استفادہ کیا ہے اور ان کا حوالہ دیکر اس بین الثقافتی رنگ کو علمی وقار کے ساتھ پیش کیا ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرون وسطیٰ کے علما کا ذہن نہ صرف کثیرالمطالعہ تھا بلکہ وہ دیگر تہذیبوں سے سیکھنے اور سکھانے کا سلیقہ بھی رکھتے تھے۔

علامہ کمال الدین دمیریؒ نے یہ کتاب چودھویں صدی میں لکھی اور اس کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ آنے والی نسلوں نے اسے مختلف انداز میں نقل، ترمیم اور تشریح کے ساتھ شائع کیا۔ کئی نسخے تین جلدوں پر مشتمل ہیں، اور کچھ میں اسے دو جلدوں میں محدود کیا گیا ہے۔ اس بات سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اس کتاب نے نہ صرف عربی دنیا میں بلکہ برصغیر اور مغرب میں بھی علمی اثرات مرتب کئے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپی مستشرقین نے بھی اس کتاب کو ترجمہ کرنے میں دلچسپی لی اور اس کے اقتباسات سائنسی حوالوں سے پیش کئے۔

میرے لیے یہ کتاب محض ایک علمی حوالہ نہیں بلکہ ایک روحانی و فکری تجربہ رہی ہے۔ چونکہ میں خود سائنسی علوم کا طالب علم رہا ہوں اور قدرتی حیاتیات سے گہری دلچسپی رکھتا ہوں، اس لیے ’’حیوات الحیوان ‘‘میرے ذاتی مطالعے کا ایک مستقل حصہ بن چکی ہے۔ میں نے اس کے تینوں جلدوں کا بارہا مطالعہ کیا ہے اور ہر بار یوں محسوس ہوا جیسے کوئی نیا در کھل رہا ہو، کوئی نیا زاویہ دکھائی دے رہا ہو۔
دمیریؒ کا طرزِ تحریر علمی خشک مزاجی سے بالکل پاک ہے۔ وہ علم کو ادب کے ساتھ پیش کرتے ہیں اور ادب کو حکمت کے قالب میں ڈھالتے ہیں۔ قاری کو صرف معلومات نہیں ملتیں، بلکہ وہ ایک خوشبو دار فکری دنیا میں داخل ہو جاتا ہے جہاں ہر لفظ اپنے ساتھ ایک تمثیل، ایک تلمیح، یا کوئی ماضی کی بازگشت لیے ہوتا ہے۔ کہیں الف لیلہ کی خوشبو محسوس ہوتی ہے، تو کہیں قرآنی اسلوب کی گونج۔ یہی چیز اس کتاب کو زندہ رکھے ہوئے ہے، اور اسے محض ایک سائنسی کتاب بننے سے بچاتی ہے۔

حیوانات سے متعلق جو معلومات آج ہمیں جدید بایولوجی کی کتابوں میں ملتی ہیں، ان کی بہت سی ابتدائی جھلکیاں ’’حیوات الحیوان‘‘میں پائی جاتی ہیں۔ مثلاً جانوروں کی جسمانی بناوٹ، افزائش نسل، موسمی اثرات اور ان کے سلوک پر دمیریؒ کی مشاہدہ پر مبنی تحریریں آج بھی سائنس سے ہم آہنگ محسوس ہوتی ہیں۔ گویا انہوں نے جس مشاہداتی طریقے سے کام لیا، وہ عہدِ حاضر کے سائنسی اصولوں سے کم نہیں۔تاہم یہ کہنا بھی لازم ہے کہ اس کتاب میں بعض عجیب و غریب اور فرضی جانوروں کا تذکرہ بھی ملتا ہے، جیسے عنقاء، اژدہامار، یا جناتی مخلوقات۔ لیکن ان کا ذکر اس کتاب کی ثقافتی اور فکشنل اہمیت کو بڑھا دیتا ہے۔ یہ ایک ایسا رنگ ہے جو کتاب کو خشک علمی دائرے سے نکال کر ایک فنی، اساطیری اور تصوراتی دنیا میں لے جاتا ہے۔

برصغیر میں اردو اور فارسی کے علما نے بھی اس کتاب سے بہت کچھ اخذ کیا۔ بعض اردو لغات میں ’’حیوات الحیوان‘‘کے اقتباسات درج ہیں۔ اس کا ترجمہ کرنے کی کوشش بھی ہوئی، لیکن اصل عربی عبارت کا حسن اور ثقافتی لہجہ ایسا ہے کہ ترجمے اس کا پورا حق ادا نہیں کر سکے۔ پھر بھی اس کی موجودگی اردو خواں طبقے کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں، خاص طور پر ان کے لئے جو دینی، ادبی اور سائنسی ذوق رکھتے ہوں۔
اس کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ ہمیں اپنے ماحول، فطرت، جانوروں اور ان کی زندگی سے محبت کرنا سکھاتی ہے۔ دمیریؒ ہر جانور کو محض ایک مخلوق نہیں سمجھتے، بلکہ اسے اللہ تعالیٰ کی عظیم صناعی کا مظہر قرار دیتے ہیں۔ وہ جانوروں سے سیکھنے کی دعوت دیتے ہیں، ان کے اوصاف پر غور و فکر کرنے کا سبق دیتے ہیں، اور یہ باور کراتے ہیں کہ انسان کو خود اپنے اخلاق و رویے کی اصلاح کے لئے ان بے زبان مخلوقات سے سبق لینا چاہئے۔آج جب دنیا حیوانات کے حقوق، ماحولیاتی توازن اور فطری سرمائے کے تحفظ کی بات کر رہی ہے، تو ہمیں ’’حیوات الحیوان ‘‘جیسی کتابوں کی طرف رجوع کرنا چاہئے جو نہ صرف ہمیں سائنسی معلومات دیتی ہیں بلکہ اخلاق، دین اور ادب کا ایسا شعور عطا کرتی ہیں جو محض تجربہ گاہوں میں دستیاب نہیں ہوتا۔خلاصہ یہ کہ ’’حیوات الحیوان ‘‘ایک ایسی کتاب ہے جو علم کے ہر طالب کو دعوتِ مطالعہ دیتی ہے۔ یہ محض ماضی کا ایک علمی نوشتہ نہیں بلکہ حال اور مستقبل کے لیے ایک فکری چراغ ہے۔ دمیریؒ نے اپنے وقت میں جو روشنی جلائی تھی، وہ آج بھی ہمارے مطالعے کی میز پر جگمگا رہی ہے۔ ہمیں بس اسے کھولنے، پڑھنے، اور محسوس کرنے کی دیر ہے۔
رابط9622555263: [email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
جموں میں منشیات فروش کی تین دکانیں مسمار: ایس پی ساوتھ
تازہ ترین
سیاحتی سرگرمیوں کی بحالی وقت کی اہم ضرورت: غلام احمد میر
تازہ ترین
عوامی مسائل کا حل حکومت کی اولین ترجیح ہے: عمر عبداللہ
تازہ ترین
عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کیلئے فوری اقدامات کرے: او آئی سی کا مطالبہ
بین الاقوامی

Related

کالممضامین

ماہنامہ حکیم ُالامت کا بشیر احمد شاکر نمبر

June 13, 2025
کالممضامین

مرحوم غلام محی الدین بلپوری۔فن اور فکر کا سنگم فن اور فنکار

June 13, 2025
کالممضامین

دلشاد مصطفیٰ کا شعری مجموعہ ’’أش ٹٔاری‘‘ تبصرہ

June 13, 2025
کالممضامین

اپنے ہی کھیتوں میں بیگانہ | کشمیری دیہی خواتین کا زراعت سے غائب ہوتا وجود زراعت

June 13, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?