سرینگر//گوری پورہ حیدر پورہ میں جنگجوؤں کے ایک گروپ نے بدھ کی رات قریب پونے نو بجے گوری پورہ حیدرپورہ میں ایک مندر کی حفاظت کے لئے قائم جموں وکشمیر آرمڈ پولیس کی چوکی میں گھس کروہاں سے چار سروس رائفلیں اڑالیں۔ ہتھیاروں میں دو ایس ایل آر، ایک انساس اور ایک کاربائن شامل ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ اس پولیس چوکی میں چار اہلکار تعینات رہتے تھے۔انہیں پولیس نے ٹھویل میں لیکر ان سے پوچھ تاچھ شروع کی ہے۔ادھر انسپکٹر جنرل پولیس سوئم پرکاش پانی نے کہا ہے کہ ہتھیار چھیننے کے واقعہ کی وسیع پیمانے پر تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ پولیس ہیڈکوارٹرپر منعقدہ ایک پروگرام کے حاشئے پر انہوں نے کہا ’ہم نے گوری پورہ واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہے اورملوثین کو بہت جلد قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہتھیار چھیننے کے واقعہ کی وسیع پیمانے پر تحقیقات شروع کی گئی ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی ملوثین کے بارے میں کچھ کہا جاسکتا ہے‘۔ انہوں نے کہا ’آپ نے کل دیکھا ہوگا کہ پانپور میں ہم نے تین لوگوں کو گرفتار کیا۔ ان میں سے ایک کے پاس ہتھیار بھی تھا۔ وہ (گرفتار شدگان) ہتھیار چھیننے کا منشا رکھتے تھے‘۔پولیس نے واقعہ کی نسبت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔ اس واقعہ سے دو روز قبل وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے پکھر پورہ میں تعینات ایک پولیس کانسٹیبل طارق احمد بٹ ساکنہ شوپیان اپنی سروس رائفل لیکر لاپتہ ہوگیا۔ دریں اثنا پولیس نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے جنوبی کشمیر کے پانپور میں تین نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے جو ایک پولیس اہلکار سے ہتھیار چھیننے کی منصوبہ بندی کرچکے تھے ۔ پولیس کے مطابق ای ڈی آئی پانپور کے نزدیک گرفتار کئے گئے ان تین نوجوانوں کے قبضے سے ایک چینی ساخت پستول برآمد کیا گیا ہے۔