عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
تبلیسی//جارجیا کے دارالحکومت تبلسی میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور پولیس نے کریک ڈاو?ن کرتے ہوئے 400افراد کو گرفتار کرلیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق حکمران جماعت کی پارلیمانی انتخابات میں فتح کے بعد سے ریاست ہنگامہ ا?رائی کا شکار ہے۔ حکومت کی مخالفت میں ہونے والے مظاہروں کے ردعمل میں جارجیا کے وزیر اعظم اراکلی کوباخیدزے نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کسی صورت انقلاب کی اجازت نہیں دے گی۔ حکمران جماعت جارجین ڈریم پارٹی نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ 4سال کے لیے یورپی یونین کے ساتھ الحاق کے مذاکرات کو معطل کر رہی ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے اس بیان پر شدید ردعمل سامنے ا?یا اور جارجیا میں اپوزیشن جماعتوں کی کال پر مظاہرین دارالحکومت کا رخ کیا اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اس حوالے سے جارجیا کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دارالحکومت تبلیسی میں رات کے وقت ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران 400افراد کو گرفتار کیا گیاہے۔ مظاہرین نے مرکزی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے زبردست مظاہرہ کیا اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں،جن میں10اہلکار زخمی ہوگئے۔ پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے تیز دھار پانی اور ا?نسو گیس کا استعمال کیا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یورپی بلاک میں شامل ہونے سے مقصد سے دستبردار ہونا نہیںہے۔ حکمراں جماعت نے یورپی یونین پر شہریوں کو مشتعل کرکے بلیک میلنگ کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ واضح رہے کہ ڈیموکریٹک جارجیایا جی ڈی پارٹی کو عرف عام میں کوٹسیبی بھی کہا جاتا ہے، یہ جارجیا کی ایک روس نواز سیاسی جماعت ہے۔دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ صورت حال جارجیا کا اندرونی معاملہ ہے، روس مداخلت نہیں کر رہا۔ ادھر امریکا اور یورپی ممالک نے مظاہرین کے خلاف حکومتی کریک ڈاو?ن کی مذمت کی ہے۔