عاصف بٹ
کشتواڑ//جہاں مرکزی حکومت ملک بھر میں ہر گھر جل پہنچانے کا نعرہ دے رہی ہے وہیں ضلع کشتواڑ کے متعدد علاقہ جات آج بھی پانی سے محروم ہیں۔ ضلع کشتواڑکے دورافتادہ علاقہ واڑون کی عوام اس دورجدید میں بھی پانی کیلئے ترس رہی ہے اور علاقے کی خواتین کو آج بھی پانی لانے کیلئے سینکڑوں میٹر دور گھروں سے جانا پڑتاہے۔ کشمیر عظمیٰ کی ٹیم نے چندروز قبل علاقہ واڑون کا دورہ کیا جس دوران انھوں نے بسمینہ علاقے کا دورہ کیا۔ علاقے کے لوگوں نے کہا کہ مرکزی سرکار و یوٹی انتظامیہ ہر گھر میں پانی پہنچانے کا نعرہ دے رہی ہیں لیکن علاقے میںآج تک ہمیں گھروں کے اندر پانی دستیاب نہ ہوسکا۔
علاقے کی خواتین آج بھی گائوں کے اندر بنائے گئے پانی کے پواینٹوں سے پانی لانے پر مجبور ہیں۔ستر سالہ علی محمد نے بتایا کہ علاقے کے اندر تین چار مقامات پر پانی کے پوائنٹ بنائے گئے ہیں جہاں سے ہماری مائیں بہنیں ہر روز گھروں کیلئے پانی سر پر اٹھاکر لاتی ہیں۔انکے مطابق دھوپ ہویا بارش یا پھر برفباری، ہروقت خواتین کا یہی معمول بناہواہے اور یہ سلسلہ گزشتوں سات دہائیوں سے چلتارہاہے۔ اگرچہ چند سال قبل محکمہ نے یقین دہانی کرائی تھی لیکن آج تک اس پر عملی جامہ نہ پہنایا گیا، گائوں میں محکمہ نے متعدد مقامات پر ہرگھر جل کے بینر لگائے ہیں تاکہ ایسا لگے کہ گائوں میں پانی گھروں میں پہنچایا جارہا ہے لیکن یہ سراسر جھوٹ ہے،کروڑوں روپے ابھی تک صرف کئے گئے لیکن ابھی تک پانی عوام کے گھروں میں نہ پہنچ سکا۔محمد رمضان نامی ایک اور شہری نے بتایا کہ ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ چند روز قبل ضلع انتظامیہ کی جانب سے سنتھن فیسٹول کا اہتمام اس گائوں سے چند کلومیٹر کی دوری پر کیا گیا جہاں محکمہ کی جانب سے پانی کی پائپیں لاکر بنائے گئے سٹیج کے اردگر استعمال کی گئیں تاہم علاقے کی عوام گزشتہ کئی برسوںسے پایپیوں کی مانگ کر رہی ہے تاکہ لوگوں کو گھروں کے اندر پانی دستیاب ہو لیکن آج تک عوام کی سہولیت کیلئے محکمہ کے پاس پائپیں دستیاب نہ ہوسکیں لیکن واڑون فیسٹول کرانے کیلئے کی سو پائپیں لائی گئیں۔انکاکہناتھا کہ ضلع انتظامیہ ہمارے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک اپنا رہی ہے جسے بالکل کی براشت نہیں کیا جائے گا ۔ڈی ڈی سی ممبر واڑون رضاق خان نے بتایا کہ جل شکتی کی متعدد سکیموں پر کام جاری ہے اور متعدد مقامات پر ریزروایر بنا ئے گئے ہیں اورآنے والے ا یک دوبرسوں کے اندر علاقے میں ہر گھرکے اندر پانی پہنچایا جائیگا۔