سرینگر//سٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی کے ایکزیکٹیو چیرمین ، سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے سینئر رکن اور نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی پروفیسر بھیم سنگھ نے ہائی کو رٹ کے جج تشی رابستان کے اس فیصلے کی تعریف کی ہے جس میں انہوں نے جموں وکشمیر حکومت کو قانونی وارننگ دی ہے کہ وہ پبلک سیفٹی ایکٹ ، جموں وکشمیر کے تحت حاصل اختیارات کا غلط استعمال نہ کرے۔پروفیسر بھیم سنگھ، جو 1978میں کانگریس کے رکن اسمبلی تھے ، پہلے شخص تھے جنہیں اس سخت سیاہ قانون کے تحت1978میں پونچھ یوتھ تحریک کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔پروفیسر بھیم سنگھ نے ہائی کورٹ کے جج تشی رابستان کے اس فیصلے کی تعریف کی جس میں انہوں کہا ہے کہ سب کچھ ہونے کے باوجودپبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کسی بھی شہری کو ہمیشہ کے لئے بغیرکسی مقدمہ کی کارروائی کے جیل میں رکھناغیرقانونی اور غیر آئینی ہے۔ہائی کورٹ کے جج نے اس معاملے میں کئی دیگر مقدمات کا ذکر بھی کیا جن میں سپریم کورٹ نے اسی بنیاد پر فیصلے دیئے تھے۔ہائی کورٹ کے جج ایک کشمیری نوجوان اشفاق احمد کے معاملہ کی سماعت کررہے تھے جسے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بغیر کوئی مقدمہ چلائے جیل میں رکھا گیا تھا۔ہائی کورٹ کے جج تشی رابستان نے حکم دیا کہ اشفاق احمد کو بغیرمقدمہ چلائے جیل میں رکھنا غیرقانونی، نامناسب اور غیرآئینی ہے ۔انہوں نے سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں کی مثال دی جو اس نے ملک کے مختلف حصوں میں نوجوانوں اور طلبا کی غیرقانونی حراست میںاسی بنیادپر دیئے ہیں۔