سرینگر// کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے ریاستی حکومت کی جانب سے وضع کی گئی میڈیا پالیسی کو مذاق بنائے جانے پر سخت افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اخبارات کی درجہ بندی اور اشتہاری شرحوں میں اضافے کے فیصلہ جات کی عمل آوری میں بلا وجہ لیت ولعل سے کام لیا جا رہا ہے ۔کشمیر ایڈیٹرس گلڈ کی ایک میٹنگ میں ریاستی سرکار کی مقامی میڈیا کے حوالے سے اشتہاری شرحوں میں اضافہ کی عمل آوری میں تساہل پسندی اور غیر سنجیدہ طرز عمل کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ اشتہاری شرحیں2016-17بجٹ اجلاس کے دوران بڑھائی گئی تھیں لیکن آج تک ان پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ حومت اپنے ہی وعدوں اور دعوئوں کو مذاق بنا رہی ہے ۔2016-17بجٹ اجلاس میں اشتہارات کی شرحیں بڑھا دینے کا اعلان کیا گیا تھا اور اس کی جم کر تشہیر کی گئی تھی لیکن عملا کچھ نہیں ہوا۔اب جبکہ بجٹ سیشن 2017-18بھی قریب از اختتام ہے ،گذشتہ بجٹ کی بڑھائی گئی شرحیں عملائی نہیں جارہی ہیں ۔یہ سرکارکی سنجیدگی کا صاف بتا دیتی ہے ۔ممبران نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ کس طرح سرکار اور اسکے محکمہ اطلاعات میں موجود چند مفاد پرست عناصر غیر ضروری طوراشتہاری شرحوں میں اضافہ اخبارات کی درجہ بندی پالیسی سے جوڑ رہے ہیں ۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ کے ای جی نے سرکار کو درجہ بندی پالیسی اور اصلاحات کیلئے بھرپور تعاون پیش کیا تھا تاہم متعلقہ حکام اپنی غلط کایوں کو جواز بخشنے کیلئے ہر بات کو سرسری انداز میں لے رہے ہیں ۔’’جس انداز سے درجہ بندی معاملے کو نبھایا جارہا ہے ،مزید سوالات کو جنم دے رہا ہے‘‘۔ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ریاستی سرکار زمینی اور بنیادی حقائق سے صرف نظر کرتے ہوئے اپنے من پسندوں کو اعلی درجوں میں شامل کرنا چاہتی ہے۔اس سارے عمل کو پر اسرار قرار دیتے ہوئے کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے حکومت سے اس سارے معاملے میں حقیقت سامنے لانے کیلئے کہا ہے اور ناکامی کی صورت میں ’’پردوں کے پیچھے طے ہورہے معاملات ‘‘ کو منظر عام پر لایا جائے گا۔ادائیگیوں میں بلا ضرورت تاخیر پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے ممبران نے کہاکہ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ سے ملنے والے ہر اشتہار کو فوری طور جی ایس ٹی ادا کرنا پڑتا ہے تاہم محکمہ اطلاعات بلوں پر جیسے سویا ہوا ہے اور سال میں صرف تین یا چار بار ہی ادائیگیاں کرتا ہے۔ایڈیٹرس گلڈ نے کہاکہ ایسا ظاہر ہورہا ہے کہ ریاستی سرکار کشمیر میں میڈیا اداروں کو تباہ کرنے کے درپے ہے ۔