یواین آئی
نئی دہلی// چھتیس گڑھ کے بستر ضلع کے 50 سے زیادہ نکسل متاثرین نے یہاں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی اور ان سے بستر کو ماؤنواز دہشت گردی سے آزاد کرانے اور امن قائم کرانے کا مطالبہ کیا۔’بستر پیس کمیٹی’ کے بینر تلے احتجاج کرتے ہوئے نکسل تشدد کے متاثرین نے قومی راجدھانی میں ‘کینجا نکسلائٹ-منوا ماتا’ (نکسلی سنو – ہماری بات) کے موضوع پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ برسوں سے ماؤ ازم کی وجہ سے ان کے زندگی بہت مشکل ہو گئی ہے۔ اس دوران انہوں نے شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح ملک کے دیگر حصوں میں تمام شہری آزادی سے اپنی زندگی بسر کرتے ہیں اسی طرح انہیں بستر میں بھی آزادی سے زندگی گزارنے کا موقع ملنا چاہیے۔ بستر میں ماؤنواز نظام کو مکمل طور پر ختم کیا جائے اور آئین کے مطابق بستر کے ہر گاؤں میں جمہوریت کا چراغ روشن کیا جائے۔ شاہ نے متاثرین کو یقین دلاتے ہوئے کہا ”میں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ مودی حکومت دو سال کے اندر اندر نکسل ازم کو مکمل طور پر ختم کرنے اور آپ کے علاقے میں امن قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ‘‘بستر امن کمیٹی کے جے رام داس نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ بستر میں ہزاروں دیہاتی ہیں جنہیں ہر روز نکسلیوں کے تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وہ خوفزدہ ہیں۔اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے داس نے کہا کہ پچھلی ڈھائی دہائیوں میں ماؤنوازوں نے اس سرزمین میں آٹھ ہزار سے زیادہ دیہاتیوں کو قتل کیا ہے اور ہزاروں لوگ ایسے ہیں جو ماؤنوازوں کے بارود کے ڈھیروں کی زد میں آکر معذور ہو گئے ہیں۔ .ماؤ نوازوں کے تشدد سے آزادی کا مطالبہ کرنے والے یہ متاثرہ دیہاتی کہتے ہیں کہ بستر میں ترقی ہو سکتی ہے، لیکن ماؤنوازوں نے اس ترقی کی راہ میں ‘بم’ چھوڑے ہیں۔ جیسے ہی بستر کا کوئی شہری ترقی کی راہ پر تھوڑا سا آزادانہ طور پر چلتا ہے، ماؤنوازوں کے نصب کردہ بم پھٹتے ہیں اور اسے دوبارہ دہشت کے سائے میں لے جاتے ہیں جہاں سے اس کا بچنا ناممکن ہو جاتا ہے۔