سری نگر//کویڈ-19 پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے حکام نے اتوار کو سری نگر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کو یوتھ کنونشن انعقاد کرنے کی اجازت نہیں دی، جس پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی صدر محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ جموں و کشمیر کی حکومت نوجوانوں کو تشدد کی طرف دھکیل رہی ہے۔
ایگزیکٹیو مجسٹریٹ فرسٹ کلاس ساو¿تھ سری نگر کے جاری کردہ ایک حکم میں ایس ایس پی سری نگر کی رپورٹ اور کویڈ پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایس ایچ او رام منشی باغ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فیئر ویو گیسٹ ہاو¿س گپکار میں پی ڈی پی کے طے شدہ یوتھ کنونشن کی اجازت نہ دیں۔
خبر رساں ایجنسی کے این او نے پی ڈی پی کے ترجمان نجم الثاقب کے حوالے سے بتایا کہ پارٹی کے یوتھ کنونشن کو ناکام بنانے کے لیے گپکار کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
ثاقب نے کہا، ”بعد میں ہم نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں کنونشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن اسے بھی انتظامیہ نے سیل کر دیا، بڑی تعداد میں گاڑیوں کو پانتھہ چوک پر روک دیا گیا ہے جبکہ سوناوار میں کئی لوگوں پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا“۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں انتظامیہ کی طرف سے کچھ نہیں بتایا گیا اور پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔
محبوبہ نے خود ٹویٹر پر ایک ویڈیو کے ذریعے کہا، ”جب ہم اپنے بچوں سے ملنا چاہتے ہیں، تو وہ (حکومت) ملاقات کو سبوتاژ کرنے کے لیے کویڈ کا حوالہ دیتے ہیں“۔
پی ڈی پی صدر نے الزام لگایا کہ انتظامیہ ”نوجوانوں کے حقوق کو ختم کرنے اور انہیں جمہوری عمل سے دور رکھنے ، انہیں تشدد کی طرف دھکیلنے کے لیے نئے طریقے تلاش کر رہی ہے تاکہ حکومت کی طرف سے نوجوانوں پر تشدد اور سلاخوں کے پیچھے ڈالنا آسان ہو جائے“۔
انہوں نے کہا، ”وہ پچھلے تین سالوں سے یہی کر رہے ہیں۔ نوجوانوں کا گھروں میں دم گھٹ رہا ہے، لیکن جب وہ باہر آتے ہیں تو انہیں یا تو نوکری سے نکال دیا جاتا ہے یا سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے“۔
انہوں نے الزام لگایا کہ جموں و کشمیر حکومت ”نوجوانوں سے خوفزدہ“ ہے۔
محبوبہ نے مزید کہا، ”وزیراعظم ہندوستانی جمہوریت پر لمبی تقریریں کرتے ہیں، لیکن جموں و کشمیر میں جمہوریت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ ہم جموں و کشمیر کے لوگوں کی فلاح و بہبود، اتحاد اور وقار کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے“۔