سرینگر//خواتین کی گیسو تراشی کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کے سینئر رہنما وممبراسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے کہاکہ پراسرار طور پر رونما ہونے والے ان واقعات میں بڑے پیمانے پر خوف اور دہشت کی فضا پیدا کی ہے جس سے وادی میں اقتصادی سرگرمیوں پر بھی اثر پڑاہے ۔ ایک بیان میں تاریگامی نے کہاکہ ان واقعات نے لوگوں کو درپیش پہلے سے مسائل میںمزید اضافہ کردیاہے اور اب حالت یہ پیدا ہوچکی ہے کہ مقامی لوگ کسی اجنبی بشمول سیلانی پر بھروسہ نہیں کرتے اوران کی پٹائی کی کوشش کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس طرح کے واقعات میں اب تک ایک شخص کی جان جاچکی ہے جبکہ کئی کو ہسپتالوں میں زیر علاج رکھاگیاہے ۔ تاریگامی نے کہاکہ حکومت یہ دعویٰ کررہی ہے کہ اس حوالے سے 35 ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں اور خصوصی تحقیقات کی جارہی ہے جبکہ شناخت میں مدد دینے والوں کے لئے انعام کا اعلان بھی کیاگیاہے لیکن ابھی تک نتیجہ صفر ہے ۔انہوںنے سوالیہ انداز میں کہاکہ کیوں حکومت تحقیقات میں ناکام ہوئی ہے اور سماجی تانے بانے کو متاثر ہونے دیاجارہاہے ۔ انہوںنے کہاکہ ان واقعات کو نفسیات سے جوڑنا معقول نہیںہے اورنہ ہی جواز دینا مناسب ہے کہ متاثرہ خواتین پولیس کو تحقیقات میںتعاون نہیں دے رہی ہے ۔ پی ڈی ایف چیئر مین حکیم محمد یاسین نے موئے تراشی کے پًر اسرار واقعات کو روکنے میں حکومت کی ناکامی سے وادی کشمیرمیں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہواہے جس سے لوگوں میںپائے جارہے خوف و ہراس میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مقامی مسجد کمیٹیوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے علاقوں میں امن دشمن عناصر کی ریشہ دوانیوں سے خبردار رہیں۔نےشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلیٰ پروفےسر بھےم سنگھ نے ہندستان کے وزےراعظم نرےندر مودی پر زور دےا ہے کہ وہ وادی کشمےر مےں چوٹی کاٹنے کے نام پر پھےلی افراتفری، لاقانونےت اور بدامنی کے خاتمہ کے لئے فوری طورپر اقدامات کرےں۔ انہوں نے کہاکہ وادی کشمےر کی موجودہ صورتحال گزشتہ 67برسوں کے دوران ہوئے واقعات سے زےادہ قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اب وقت آگےا ہے کہ نرےند مودی جموں وکشمےر کے لوگوں کو بنےادی حقوق کی فراہمی کرکے کشمےر سے کنےا کماری تک اےک متحدہ ہندستان کے بارے مےں سوچےں۔ انہوں نے کہاکہ جموںوکشمےر کے لوگ 1954سے دفعہ 35 مےں ’اے‘ جوڑے جانے کی وجہ سے آج تک بنےادی حقوق سے محروم ہےں۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمےر کے لوگوں کوحکمرانوںنے آج تک بنےادی حقوق سے محروم رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی کشمےر مےں 120سے زےادہ خواتےن کی چوٹی کاٹنے کے واقعات ہوچکے ہےں ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کئی مثالےں ہےں جب لوگوں نے چوٹیاں کاٹنے والے کے شبہ مےں اجنبی، سےاحوں اور ےہاں تک کہ سول ڈرےس والے فوجےوں کی پٹائی کردی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمےر پولےس کی خصوصی تفتےشی ٹےمےں کہاں ہےں ۔بھےم سنگھ نے کہاکہ جموں وکشمےر کے موجودہ مسائل کو حل کرنے کا واحد راستہ گورنر راج ہے۔