سرینگر//وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ حکومت مقامی صنعت کاروں کو اس وقت درپیش مسائل سے باخبر ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تمام متعلقین کو مل جل کر آگے بڑھنا چاہئے ۔سرینگر میں مقامی صنعت کاروں کے ایک مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست کو اپنی تاجر برادری پر فخر ہے جس نے پچھلے تین دہائیوں کے دوران کافی اتار چڑھاﺅ دیکھے ہیں تاہم اس کے باوجود بھی انہوں نے روزگار پیدا کرنے اور مقامی اقتصادیات کو مستحکم بنانے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نہ صرف حکومت بلکہ پورا سماج ان کار خانہ داروں کے ساتھ ہے اور ان کے مسائل ان کے انفرادی مسائل نہیں ہے بلکہ پورے سماج کے۔محبوبہ مفتی نے خود انحصاری پر زور دیتے ہوئے تاجر برداری سے کہا کہ وہ ان معاملات پر سنجیدگی سے غور کریں جوریاست میں صنعت کاری کی ترقی میں آڑے آتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ حکومت مقامی کار خانہ داروں کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی تاہم انہوں نے کہا کہ مقامی کار خانہ داروں کو بھی آگے آکر وہ تمام رکاوٹیں دور کرنی چاہئیں جو ان کی ترقی اور خوشحالی میں آڑے آتی ہے۔انہوں نے کار خانہ داروں سے کہا ہے کہ وہ اپنے آپ کو ان غلطیوں کا شکار نہ بنائیں جو انہوں نے کی ہی نہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پہلے ہی ریاست سے باہر ایک غلط پیغام جاچکا ہے جسے ان کی حکومت دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے ۔وزیر اعلیٰ نے یونٹ ہولڈروں سے کہا کہ وہ روشن مستقبل کی امید رکھیں ۔انہوں نے وزیر خزانہ سے کہا کہ وہ مقامی کار خانہ داروں میں اعتماد اور امید پیدا کرنے کے لئے خدو خال طے کریں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے پہلے ہی کئی اصلاحاتی اقدامات کئے گئے ہیں جن میں لیبر اصلاحات بھی شامل ہیں اور جن کی بدولت ریاست میں تجارت کرنا آسان بن گیا ہے ۔محبوبہ مفتی نے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کو گنواتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی ایکٹ لاگو کرنے کے وقت ریاست کی تاجر برادری کے ساتھ کئے گئے اکثر وعدوں کوعملایا گیا ہے یا وہ عمل آوری کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر ایک واحد ریاست ہے جہاں جی ایس ٹی لاگو ہونے کے بعد بھی مراعات دئیے جارہے ہیں ۔انہوں نے وزیر خزانہ سے کہا کہ وہ جی ایس ٹی نظام کے تحت قالینوں پر ٹیکس کی شرحوں میں کمی کریں ۔انہوں نے آرٹزن کریڈٹ کارڈ لون از سر جائزہ لینے پر بھی زور دیا تاکہ کاریگر طبقے کو راحت نصیب ہوسکے۔اپنے خطاب میں وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب اے درابو نے اُن شعبوں کا ایک خاکہ پیش کیا جہاں کار خانہ دار طویل مدتی بنیادوں پر خود انحصاری حاصل کرسکیں گے ۔وزیر خزانہ نے ریاست میں نجی سیکٹر کی حوصلہ افزائی کے لئے حکومت کی طرف سے فراہم کئے جارہے مراعات اور سبسڈی پر روشنی ڈالی ۔وزیر موصوف نے صنعتکاروں سے کہا کہ وہ مستقبل کے مواقعوں پر غور کر کے انہیں بروئے کار لانے کا لائحہ عمل تیار کریں ۔انہوں نے ریاست کے آرٹ اور دستکاری سیکٹرمیں نوجوانوں کی گھٹتی دلچسپی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک ثقافتی اور سماجی مسئلہ قراردیا ۔ اس سے قبل مقامی صنعت کاروں کے نمائندوں مشتاق چایہ ، محمد اشرف میر ، مشتاق برزہ ، محمد یاسین خان ، شوکت چودھری اور اقبال ترنبو نے ریاست میں مقامی صنعتوںکو تیز تر بنیادوں پر ترقی دینے کے لئے اپنی اپنی تجاویز سامنے رکھیں۔ انہوں نے سیاحتی سیکٹر اور دیگر سیکٹروں کو صنعتی فوائد دلانے کے لئے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا اور اس فیصلے کو تواریخی نوعیت کا قرار دیا۔