سرینگر//حریت(گ) چیرمین سید علی گیلانی نے ریاست کی موجودہ گٹھ جوڑ والی حکومت کو ریاستی عوام کے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو گزند پہنچائے جانے کی سازشوں سے باز آنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی فرقے کے مذہبی معاملات میں مداخلت ایک سنگین معاملہ ہے۔ بزرگ رہنما نے کہاکہ جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ پر پابندی عائد کرنا ریاستی مسلمانوں کے ساتھ ایک بڑا ظلم ہے جس کے خلاف بجا طور پر آئے روز عوام کے اندر ناراضگی اور نفرت کی لہر پیدا ہونے کا اندیشہ لاحق ہوگیا ہے۔ انہوںنے لداخ میں بودھ اور مسلم آبادی کے درمیان فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو اور زیادہ مضبوط کئے جانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خطہ¿ لداخ میں ان دونوں برادریوں کو معمولی اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اتحادواتفاق سے مل جل کر رہنا چاہیے۔ حریت رہنما نے ریاست کے سبھی مذاہب سے تعلق رکھنے والے معززین کو آپسی تال میل استوار کرکے موجودہ فرقہ پرست حکمرانوںکی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہئے۔گیلانی نے ریاست کی موجودہ صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ سامراجی طاقتوں کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ لوگوں کے اندر موجود مختلف مذہبی یا نسلی ethinic فرقوں کو آپس میں لڑا کر اپنے مکروہ عزائم حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بزرگ رہنما نے ریاست کے سبھی مذاہب یا فرقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حقِ خودارادیت کی تحریک میں سبھی لوگ بلا لحاظ مذہب وملّت irespective of faith and religion شامل ہوں تاکہ اس دیرینہ انسانی مسئلے کو عوامی خواہشات کے مطابق حل کئے جانے میں مدد مل سکے۔ گیلانی نے واضح کیا کہ رائے شماری صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں، بلکہ اس میں فرداً فرداً یہاں کے ہر ایک پُشتنی باشندے کو ووٹ دینے کا حق ہے اور ہمارا مطالبہ بین الاقوامی سطح پر حقِ خود ارادیت کے تسلیم شدہ ضابطوں کے عین مطابق ہے۔