بلال فرقانی
سرینگر//وزیر زراعت جاویدڈار نے جموں و کشمیر میں ہارٹیکلچر (باغبانی) کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا، اور کہا کہ اس شعبے میں اقتصادی ترقی کے بے شمار امکانات موجود ہیں۔ اتوار کو ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ حکومت اپنے ابتدائی مراحل میں ہے، کیونکہ وہ صرف ایک ماہ سے اقتدار میں آئی ہے، لیکن انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ہارٹیکلچر کے شعبے کی ترقی کے لیے خاطر خواہ اقدامات جاری ہیں۔جاوید دار نے کہا’’حکومت ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن ہم اس بات کو سمجھتے ہیں کہ باغبانی ہمارے معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اس شعبے میں بہت زیادہ امکانات ہیں اور ہم ان امکانات کو تلاش کرنے اور بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری میوہ صنعت کو غیر ملکی پھلوں کی درآمدات سے ہونے والے نقصانات کا مسئلہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے حالیہ دورے کے دوران مرکزی وزیر خزانہ سے امکانی طور پر اٹھایا ہے اور اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ کو ہی زیادہ علم ہوگا۔ان کا کہنا تھا’’یہ جموں کشمیر کے حد اختیار میں نہیں بلکہ دو ملکوں کا معاملہ ہے‘‘۔ْوزیر نے نئی ٹیکنالوجی اور اسکیموں کے نفاذ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا مقصد ترقی پسند کسانوں کی مدد کے لیے جدید تکنیکی طریقوں کو متعارف کرانا ہے۔ وزیر نے کہا’’ہم اس شعبے میں نئی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے اور ایسی اسکیمیں لانے کے لیے کام کریں گے جو کسانوں کو فائدہ پہنچا سکیں اور پیداوار میں اضافہ کر سکیں۔‘‘وزیر نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ ہارٹیکلچر کے شعبے کے تمام متعلقہ افراد کو مشاورت میں شامل کیا جائے گا اور فیصلہ سازی کے عمل میں ان کی رائے کو اہمیت دی جائے گی تاکہ اجتماعی ترقی حاصل کی جا سکے۔اس موقع پر وزیر کے ساتھ وزیر اعلیٰ کے مشیر ناصراسلم وانی، اور مختلف حلقوں کے ارکان اسمبلی بشمول فاروق شاہ (گلمرگ)، ریاض بیدار (پٹن)، غلام محی الدین(راجپورہ)، اور شوکت گنائی (وچی) بھی موجود تھے۔
کولڈ چین ایسو سی ایشن کی سرینگر میں تقریب | ناصر وانی کی باغبانی پالیسی کیلئے مشاورتی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز
بلال فرقانی
سرینگر//جموں و کشمیر فروٹس اینڈ ویجیٹبلز پروسیسنگ اینڈ انٹیگریٹڈ کولڈ چین ایسوسی ایشن نے اتوار کو منعقدہ تقریب کے دوران ہارٹیکلچر کے شعبے کو درپیش اہم مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی، جن میں قومی شاہراہوں پر پھلوں سے لدی ٹرکوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹوں کو دور کرنے اور کم کیمیائی مادوں کے ساتھ پائیدار کاشتکاری کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ’’ جموں کشمیر میں باغبانی‘‘کے عنوان سے ایک کتابچہ کی رسم رونمائی کی گئی، جس میں شعبے کی اقتصادی اہمیت کو اجاگر کیا گیا اور پائیدار ترقی کے لیے حکمت عملی تجویز کی گئی۔وزیر اعلیٰ کے صلاح کار ناصر اسلم وانی نے ایک مشاورتی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی جس میں تمام متعلقین کو شامل کیا جائے تاکہ پالیسی کی جامع تشکیل ممکن ہو سکے۔اس تقریب میں وزیر زراعت، جاوید احمد ڈار مہمان خصوصی تھے ۔تقریب کے دوران اپنے حالیہ منتخب اور سبکدوش ہونے والے عہدیداروں کی تکریم کی۔ اس موقع پر شعبے کے اہم متعلقین، میڈیا نمائندگان، سول سوسائٹی کے ارکان اور صنعت کے رہنماؤں کی بڑی تعداد موجود تھی۔وزیر زراعت نے حکومت کے شعبے کے مسائل کے حل کے لیے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ جلد ہی متعلقین کے لیے ورکشاپ کا اہتمام کیا جائے گا جس میں عملی حل پیش کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ جے کے پی آئی سی سی اے نے وزیر زراعت کو ایک مفصل یادداشت پیش کی جس میں شعبے کے فوری مسائل کی نشاندہی کی گئی اور ان کے حل کے لیے اقدامات کی درخواست کی گئی۔نومنتخب صدر بشیر احمد نائیک نے اپنے ابتدائی خطاب میں ہارٹیکلچر کے شعبے کی ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں کا عہد کیا۔ انہوں نے اپنے پیش رو مجید اسلم وفائی کی اس شعبے کی ترقی کے لیے کی جانے والی محنت کو سراہا اور کہا کہ وہ اس مضبوط بنیاد پر مزید جدت اور ترقی لائیں گے۔اس تقریب میں ڈائریکٹر ہارٹیکلچر ظہور احمد میر اور ڈائریکٹر ہنڈی کرافٹس محمود احمد شاہ نے پائیدار ترقی اور بین شعبہ جات تعاون کے امکانات پر روشنی ڈالی۔ اس کے علاوہ مختلف فروٹ منڈیوں کے نمائندے، میڈیا شخصیات اور سول سوسائٹی کے ارکانے بھی شعبے کی ترقی اور پائیداری کے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔تقریب میں ممبران اسمبلی فاروق احمد شاہ،غلام محی الدین میر،ریاض بیدار،شوکت احمد گنائی کے علاوہ چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید احمد تینگہ،جنرل سیکر یٹری ی فیض بخشی، سی سی آئی کے،کے سابق صدر محمد اشرف میر،موجودہ صدر شاہد کاملی،کشمیرفروٹ گرورس ایسو سی ایشن کے صدر بشیر احمد بشیر،سوپور فروٹ ایسو سی ایشن کے صدر کاکہ جی اور دیگر لوگ بھی موجود تھے۔