سرینگر//حکومت میزانیہ بچت میں ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے10ہزار کروڑ روپے سے زائد کی رقم کو سپرد نہ کرنے کی مرتکب ہوگئی ہے جبکہ کمپٹیولر اینڈ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اگر اس رقم کو سپرد کیا جاتا تو اس کو دیگر ضروری اور لازمی کاموں کے تصرف میں لایاجاتا۔ ریاستی حکومت کی طرف سے خصوصی اسمبلی سیشن کے دوران پیش کی گئی کمپٹیولر اینڈ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے ’’ مالی سال2015-16 کے اختتام پر22گرانٹس اور5 خصوسیات(ریاستی بجٹ) میں 10 ہزار 520 کروڑ33لاکھ روپے بچت ہوئے،تاہم بچت کے متوقع ہونے کے دوران متعلقہ سرکاری محکموں نے اس کو سپرد نہیں کیا‘‘۔کیگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ46کیسوں جن میں27بجٹ گرانٹس اور3خصوسیات(کسی کے اپنے استعمال کیلئے تصرف کرنے کا عمل)شامل تھے،میں ایک کروڑ یا اس سے زیادہ کی رقم بچت کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے’’ فنڈس کی عدم سپردگی کی وجہ سے حکومت ان رقومات کو دیگر لازمی شعبوں میں منتقل کرنے کے موقعے سے محروم ہوگئی ہے‘ ‘۔ریاستی بجٹ ضوابط کے مطابق تصرف کرنے والے محکموں پر یہ لازمی ہے کہ وہ گرانٹس اور تخصیسات میںبچت ہوئی رقم کو محکمہ خزانہ کے حوالے کریں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آڈٹ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ44کیسوں میں بچت ایک کروڑ یا مقررات سے20فیصد تجاوز کر گئی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ محکمہ خزانہ2ہزار189کروڑ،محکمہ مال707کروڑ60لاکھ،محکمہ بجلی506کروڑ59لاکھ،محکمہ تعمیرات عامہ496کروڑ95لاکھ جبکہ محکمہ طبی تعلیم496کروڑ69لاکھ روپے کی رقم سپرد کرنے میں ناکام ہوگئی۔