رام بن //چنہنی ناشری ٹنل کی تعمیر کو کانگریس کی قیادت والی یو پی اے سرکار کی دین قرار دیتے ہوئے کانگریس ضلعی لیڈران نے کہا ہے کہ جموں کشمیر اور مرکز میں بر سرا قتدار جماعتیں اس اہم پروجیکٹ کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہی ہیں جو کہ قابل مذمت ہے ۔ یہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ان لیڈران نے بتایا کہ چنہنی ناشری ٹنل کی ڈی پی آر یو پی اے حکومت نے اپریل 2011میں منظور کی تھی جب منموہن سنگھ وزیر اعظم تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جب سے موجودہ مودی سرکار نے اقتدار سنبھالا ہے جموںکشمیر کے ساتھ ہر محاذ پر بھید بھائو برتا جا رہا ہے ۔ کانگریس لیڈران نے کہا کہ اس پروجیکٹ پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا نے 3720کروڑ روپے خرچ کئے ہیں جو کہ منموہن سنگھ کی قیادت والی مرکزی سرکار نے منظور کرنے کے ساتھ ساتھ بیشتر حصہ خرچ کروا دیا تھا۔ پارٹی کے ضلع صدر رام بن ایڈوکیٹ ارون سنگھ راجو نے بی جے پی لیڈران کی طرف سے اس اہم پروجیکٹ کا کریڈٹ لینے کی کوششوں کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے انہیں کہا کہ وہ این ڈی اے حکومت کے بر سرا قتدار آنے کے بعد جموں کشمیر بالخصوص خطہ چناب کیلئے منظور کئے جانے والے ایک بھی پروجیکٹ کا نام بتائیں بلکہ اس کے بجائے این ڈی اے سرکار نے غیر ملکی تعمیری کمپنی کو یہ کام بند کرنے کے لئے مجبور کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2011میں کام شروع ہونے کے بعد 1500نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دستیاب ہوئے تھے، یہ پرجیکٹ 5برس میں مکمل ہونا تھا لیکن مرکز کی طرف سے رخنہ انداز کی گئی جس سے اس کی تکمیل میں مزید 2سال کی تاخیر ہو گئی۔ انہوں نے مقامی گاڑیوں کو ٹول فری کرنے کے علاوہ یہاں کے نوجوانوں کو بھی مختلف شعبہ جات میں روزگار دئیے جانے کی مانگ کی۔ پریس کانفرنس میں محمد خالد وانی، موہن سنگھ دروڑہ، طارق سلیم، نین سنگھ، پون سنگھ اور نہال سنگھ بھی شامل تھے۔