Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

’’ حُبِّ رسولؐ اور فکر اقبال ؒ ـ‘‘ ۔ایک تبصرہ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 1, 2018 1:30 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
9 Min Read
SHARE
کشمیر یو نیور سٹی کے تحقیقی ادارہ اقبال انسٹی ٹیوٹ آف کلچر اینڈ فلاسفی (اقبالیات) کے سربراہ ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی اس حقیقت سے روشناس کراتے ہوئے فرماتے ہیں کہ مذ کورہ کتاب بعنوا ن ’’حب رسولﷺ اور فکر اقبال‘‘دراصل جناب پروفیسر بشیر احمد نحوی صاحب( اقبا لیات کے سابق سر براہ)کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی سے مستفید ہوکر میری کاوشوں کا نتیجہ ہیںکہ موصوف پروفیسر بشیر ا حمد نحوی صا حب سیرت طیبہ ﷺ کے مو ضوع پر بیسیو ں اعلی سمینار اور کانفرنسیں منعقد کر تے رہے اور ان محافل میں راقم نے شمولیت کر کے جو مقالات پیش کیے ان ہی کو کتابی زینت بخش کر شائع کروایا ۔
ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی صاحب کی اس تصنیف کا عنوان ’’ حب رسول ﷺ اور فکر اقبال‘‘ اس متن  (text )کا انکشاف ہے جہاں  قاری کے لئے کئی سارے پہلو ں ایک ساتھ اجاگر ہوتے ہوئے نظر آ تے ہیں ۔مصنف کی تحریر کا اعجاز یہ ہے کہ مختلف مو ضو عات کو اس خوش اسلوبی سے ترتیب دیا ہے کہ متن اپنے صحیح تناظر میں پیوست ہے جو اس بات کی دلالت پیش کرتا ہے کہ مصنف تحقیق کے ڈھنگ سے خوب واقف ہے۔زیر بحث کتاب قاری کے لئے ایک علمی اور حساس ذہن کا تقا ضا بھی کرتی ہوئی نظر آتی ہیں ‘ کیونکہ اس کتاب کے متن میں ’’ فکر اقبال‘‘ کے حولے سے ’’ حب رسولﷺ ‘‘ کا جو ربط ہے وہ عا م فہم اس وجہ سے نہیں کہ قاری کے لئے ادق ثابت ہے بلکہ اس وجہ سے ہے  کیونکہ مصنف نے عشق رسولﷺ کو علامہ اقبا ل کے حوالے سے تصورات  ’’ عشق و خرد‘‘ کی فکری و فلسفی بحث میں پیش کیا ہے۔مصنف نے اس موضوع کو ایک عالمانہ حیثیت دی ہیں اور یہ عیاں کرتے ہیں کہ اقبال نے ’’ عشق ‘‘ کو کن معنوں میں ظاہر کیا ہے‘ حا لانکہ عشق کے موضو ع پر اردو اور فاسی کے بیسیوں شعرا ء نے اپنے فکر و فن کو زینت بخشی لیکن اس بات میں بھی دو رائے نہیں کہ ان کے کلام نے لفظ ’’عشق‘‘  کی وضاحت کو تشنہ لب ہی رہنے دیا  لیکن اقبال کے فکر و فلسہ کا یہ وصف ہے کہ انہوں نے اس تشنگی کو سیراب کیا  اس کتاب کے متن میں اس حقیقت کی دلیل نظر آتی ہیں۔ مصنف نے متن میں جو تجزیہ پیش کیا ہے اس کے لئے انہو ں نے اقبال کے اردو اور فارسی کلا م کے علاوہ ان کے انگریزی خطبات کو بھی مدلل طور پر بحث میں لایا ہے اس کے ساتھ ساتھ اقبال کے فکر و فن پر کی گئی تنقیدی اظہار و خیال کو بھی زیر بحث لایا‘ یہاں تک کہ اسلامی فکریات کو بھی اپنے تجزیہ میں لایا ہیں اس طرح سے کتاب کے وسیع تر مقالات کو اس بہترین تناظر میں پیش کیا جیسے کہ دریا کو کوزے میں بند کیا ہے۔
کتاب میں جو مقالے زیر بحث آئے ہیں ان کا وجو د جس مدار پہ گھومتا ہوا نظر آتا ہے اس کا مرکز ’’عشق رسولﷺ‘‘ ہی ہے جو  کتاب کی شا ن بھی ہے۔حالانکہ اس موضوع پر بیسیوں کتابیں تحریر ہو چکی ہیں ‘ لیکن اس کتاب کو جو انفرادی حیثیت حاصل ہے وہ اس حقیقت میں ہے کہ مصنف نے اقبال کے اس والہانہ عقیدت بھرے حب رسولﷺ کا واشگاف کیا ہے جو کہ علامہ محمد اقبال ؒکے ذاتی واردات کے ایک تجربے پر دلالت کرتا ہے اور اس کے بعد اس سے ماورا ہوکر ایک فکری اور عقلی یا Rational بنیادوں کا جواز بھی پیش کرتا ہیں اور سب سے اہم کہ اس فکر کو ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی صاحب نے اسلامی فکر یا قران وحدیث کے ساتھ ربط دیکر متممComplementary  کیا ہے جو کہ مصنف کے خون جگر کو بروئے کار لانے کا ثبوت بھی پیش کرتا ہے۔کتاب میںشامل موضوع ’’داستان عشق رسولﷺکا ایک گمشدہ ورق اور علامہ اقبال ‘‘ اہمیت کا حامل ہے‘ کیونکہ اس میں اقبال سے جڑے کئی سارے پہلو ں پر بات کی گئی ہے خاص طور پر اس زمانے کے سیاسی و سماجی حا لا ت و واقعات کا عکس نظر آتا ہے اس ضمن میں مسلمانو ن کی پسماندگی کے مسائل بھی واشگاف نظر آتے ہیں ۔اس موضوع کے حوالے سے مصنف نے مستند واقعات کی نشاندہی کر کے تحقیقی امور کو ٹھوس ڈھنگ سے پیش کیا ہے۔اسی طرح کتاب میں اقبال کا تصور رسالتﷺ کے حوالے سے بھی بحث کی گئی ہے جس میں خاص طور پر اقبالؒ کے عاشقانہ اسرار و رموز کا انکشاف ہو تا ہے اور مزید سیرت طیبہ ﷺ کے منور گوشے بھی نظر آ تے ہیں۔زیر بحث مقالے کے تناظر میں مصنف نے ’’ کشمیر سے ایک اہم گمنام خط‘‘اور ’’دیدار رسالت مآب ﷺاور اقبالؒ  ‘‘جیسے موضوعات پر بات کر کے اقبال سے جڑے کئی ا سرار منکشف ہوتے ہوئے نظر آتے ہیںجو قاری کے لیے علمی واقفیت کے علاوہ دلچسپی کا سامان بھی فراہم کرتے ہیں۔مقالات کا سلسلہ تصنیف کو زینت بخشتا ہوا نظر آتا ہے اس حوالے سے ’’ علامہ اقبال ؒ کا تصور ختم نبوتﷺ ‘ علامہ اقبالؒ کا تصور معراج نبویﷺ ‘ علامہ اقبالؒ کا تصور ملت و طنیت  جیسے فکری موضوعات پر ایک مدلل تجزیہ پیش ہوا ہے اور اس ضمن میں مصنف نے اقبال کے منظوم و منثو ر کلام کے ساتھ ساتھ فکریات اسلام کو بھی مفصل طور پر تحریر میں لایا ہے۔معراج نبویﷺ کے ضمن میں کلام ’’ جاوید نامہ‘‘ کا مطالہ اہمیت کا حامل ہے اسی طرح تصور ملت وطنیت کے تناظر میں مصنف نے اسلامی تہذیب و تمدن کے ساتھ ساتھ مغربی تہذ یب کا مطالعہ بھی قابل ذکر ہے اس بات میں دو رائے نہیں کہ اقبال کے انگریزی خطبات اس متن میں جان پیدا کر دیتی ہیں  ‘اس تجزیے سے متن ایک منطقی بحث کا موجب بنتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ تصنیف کے آ خری حصے میں ’’ عصر حاضر میں فکراقبال کی معنویت ‘‘کے ہی تناظر میں  ’فکر اسلام کی تشکیل جدید‘  مسلم معاشرے میں تنزل کے اسباب‘  پیغام اقبال‘ جیسے فکری ابعاد پر بات ہوئی ہیں ۔ان موضوعات میں عصر حا ضر سے جڑے سیاسی ‘ سماجی ‘مذہبی‘اقتصادی یہاں تک کہ سا ئنسی اور تکنا لو جی کے مسائل پر غور و فکر نظر آ تا ہے جو کہ اقبال کی فکری و فلسفی صلاحیت کی دلالت پیش کرتا ہے۔ آ خری مقالے کوبعنوان ’’مرید ہندیؒ کے فکر و فن پر پیر رومیؒکے اثرات‘‘ کے حوالے سے دونوں کے فکری و فنی ہم آہنگی کا تجزیہ پیش ہوا ہے‘  اس تجزیہ میں یہ منکشف ہوتا ہے کہ اقبالؒ کس حد تک مولانا رومیؒ کے فکرو و فن کے گرویدہ رہے ہیں۔
مختصر یہ کہنا ناگزیر ہے کہ اس تصنیف کا تخلیقی رچائو احسن طور پر نظر آتا ہے۔اس بات میں دو رائے نہیں کہ متن میں جن علمی اصطلا حو ں کا اطلاق ہوا ہے اگر چہ وہ عام فہم نہیں لیکن مصنف نے اس قدر وضاحت اور تشریح کی ہیں کہ قاری کے لیے کسی تکلف کا سامنا نہیں کرنا پڑ تا ۔کتاب کی اہمیت ایک تو سیرت طیبہﷺکی وجہ سے عیاں ہے دوسرے اس کتاب میں علامہ اقبالؒ کے فکری ابعاد کو عشق رسول ﷺکے تناظر میں پیش کیا گیا ہے اس وجہ سے کتاب ایک تو علمی اہمیت کی حامل ہے اور اخلاقی معنوں میں بھی رونق بخشتی ہوئی نظر آتی ہیں اور یہ کہنا صحیح بھی ہے کہ زیر بحث کتاب ہر گھر کی رونق ہونی چاہیے کیو نکہ کتاب کا متن اس قدر کا حامل ہے۔
 
فون۔۔۔9419772266
ای۔میل۔۔۔[email protected]
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

فیفا کلب ورلڈ کپ پیڈرو کے ڈبل سے چیلسی فائنل میں
سپورٹس
شبھمن گل کی ٹیسٹ رینکنگ میں بڑی چھلانگ
سپورٹس
کپواڑہ میں حزب کمانڈر کی جائیداد قرق: پولیس
تازہ ترین
صدرِ جمہوریہ نے لداخ ایل جی کو ’گروپ اے‘سول سروس عہدوں پرتقرری کا اختیار دیا چیف سیکرٹری اور ڈی جی پی کی تقرری کے لیے مرکزی حکومت کی منظوری بدستور لازمی
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?