فکر و ادراک
ڈاکٹر فلک فیروز
ہوا خفا تھی مگر اتنی سنگ دل بھی نہ تھی
ہمیں کو شمع جلانے کا حوصلہ نہ ہوا
کسی کی حوصلہ افزائی کرنا ،خود حوصلہ افزا رہنا اس بات کی تصدیق اور قوی دلیل ہے کہ بندہ ٔخدا ایک مثبت سوچ اورصحت مند ذہنیت کا پرورد اور مالک ہے ۔علم اعصاب اور علم نفسیات کے مطابق حوصلہ افزائی کی تعریف اس طرح کی جاتی ہے ۔
Encourage” means to inspire, support, or give confidence to someone, often in the context of overcoming challenges or realizing potential. It involves expressing affirmation, providing hope, and fostering courage, perseverance, and confidence.
دنیا میں مشہور ہیں کہ جن لوگوں نے ہمت اور حوصلے بلند رکھے ہیں اور اپنے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کی ،انھیں قانون قدرت نے ہزاروں طرح سے دنیا بھر میں مشہور کر دیا اور ترقی کے منازل پر گامزن کردیا ہے، ساتھ ہی ساتھ ان لوگوں کیلئے رابطے ،راستے، راہیں ہموار کردی ہیں ۔ ایک مثبت سوچ کے ساتھ وابستہ رہنا از حد ضروری ہے تاکہ ہر نئے دن کو منانے کا اعلان کیا جاسکے، نیز چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ایک مثبت قدم کے ساتھ وابستہ رہا جاسکے کیونکہ منزل مقصود تک پہنچ جانے کے لئے آپ کو مختلف مقامات پر مصائب کا سامنا کرنے کے لئےتازہ دم بھی رہنا ہوگا ۔آگے جانے کی مجموعی منزلیں پُرخار بھی ہیں،پُر آشوب بھی ہیں ، خوفناک بھی ہیں ،جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہیں کیونکہ بعض اوقات آپ کے رہبر ہی رہزن نکلتے ہیں ۔
ہم نے لیا ہے جب بھی کسی راہزن کا نام
چہرے اتر اتر گے کچھ رہنمائوں کے
(قتیل شفائی )
ہر ایک انسان کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ اسے اس کے کام کے تئیں اچھا صلہ ،بدلہ ملنا چاہئے، خاص طور پر حوصلہ افزائی کے چند کلمات ۔ اگر طالب علم کو اپنے استاد کی جانب سے حوصلہ افزائی ملتی ہے تو یقینا ًاسکی زندگی میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور وہ اپنے اندر مشقت پیدا کرنے کا جذبہ پیدا کرتا ہےاور اس طرح سے اپنی لگاتار محنت سے کام لے کر ترقی کے منازل طے کرتا ہے۔ اگر آپ سرکاری اداروں میں آفیسر ہیں تو اپنے ماتحت کام کرنے والوں کی جائز حوصلہ افزائی شروع کریں اور ورک پلیس،ماحول ، روزانہ کام کا جائزہ لیں، آپ کو ضرور تبدیلی نظر آئے گی۔ اگر آپ کسی کمپنی کے مالک ہیں تو اپنے ماتحت ملازمین کی تنخواہوں میں ان کے فن،مہارت کی مجموعی کامیابی کے مطابق اضافہ کریں نیز باقی ملازمین کے سامنے ان کے کام کی تعریف کیجیے تو نتیجہ کے طور پر آپ کمپنی یا کام کے طریقہ کار میں تغیرات دیکھیں گے ۔ اپنے بچوں کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کیلئے ان کو ڈانٹ پلانے کے بجائے آسانی سے سمجھا بجھا کر شاباشی اور حوصلہ افزائی کے کلمات کے نوازے تو بہتری ضرور آپ کے دروازے پر آئے گی۔
حوصلہ افزائی ایک ایسا عمل ہے جو کسی فرد کو کسی خاص مقصد کے حصول کے لیے کام کرنے یا کسی خاص رویے کو اپنانے پر اُکساتا ہے۔ یہ اندرونی یا بیرونی عوامل کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ حوصلہ افزائی بچے کو سہارا دیتی ہے اور نئے چیلنجز کا سامنا کرنے کا یقین دلاتی ہے۔ یہ کسی بھی عمر کے لوگوں کے لیے ضروری ہے اور اس کے بہت سے فوائد ہیں۔والدین کے لئے لازمی ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی کارکردگی کو مزید تقویت بخشنے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کیا کریں ،جس سے ان اندر خود اعتمادی پنپ سکے ۔بچوں کی حوصلہ افزائی کے متعلق نفسیاتی علوم کا دعویٰ یہ ہے ۔
)Children who are encouraged and rewarded for positive behaviour develop a positive self-concept. They begin to see themselves as capable, competent, and valuable. This can boost their self-esteem and confidence)
حوصلہ افزائی کی خاطر جس زبان ،لب و لہجہ ،انداز بیان اور گفتگو کی ضرورت ہوتی ہیں وہ محبت ،شفقت اور خلوص کی زبان ہونی چاہیے جو زبان سے نکل کر سیدھے دل میں گھر کر جائے۔ماہر نفسیات نے جونکات اس حوالے سے پیش کئے ہیں ان کے مطابق درجہ ذیل جملے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔
’’تم یہ کر سکتے ہو۔ مجھے تم پر فخر ہے۔ تم بہت محنتی ہو ،آگے بڑھتے رہو ۔تم میں بہت صلاحیت موجود ہے۔ کوشش کرتے رہو، تم ضرور کامیاب ہو جاؤ گے۔تمہاری ہمت کی تعریف کرتا ہوں۔ مجھے تم پر یقین ہے۔تمہاری محنت رنگ لائے گی۔‘‘
عملی نکات یا عملی کام کی بنیاد پر جب بھی آپ اپنے ماتحت ملازمین ،شاگردوں ،بچوں،کمپنی میں کام کرنے والے افراد ،اپنے دوستوں کو حوصلہ دینے کی کوشش شروع کریں تو اس طرح کی ترسیل ان کے ساتھ روا رکھے یقیناً آپ بڑی تبدیلی اپنے اندر محسوس کر پائیںگے۔ جن افراد کو آپ حوصلہ بخش رہے ہیں ممکن ہے کہ آپ کی ایک بات سے ان کا نصیب بدل جائے گااور آپ کے دل کو خوشی مل جائے گی جو دیر پا اورآپ کے لیے دائمی ہوسکتی ہے ۔دوسرے لوگوں کو راستہ دینا یا اچھی راہ دکھانا انتہائی خیر اور نیک کام ہے ۔ جس کے کرنے سے بندہ خدا کا دل مطمئن ہوسکتا ہے ۔اگر کوئی شخص آپ کی نگرانی میں ،آپ کے ساتھ،آپ کے ماتحت،آپ کی شاگردی میں کوئی مشکل کام کر رہا ہو تو اس کی تعریف کریں، چاہے وہ کتنا ہی چھوٹا کیوں نہ ہو ۔انھیں بتائیں کہ آپ ان کی کوششوں کو دیکھ رہے ہیں،انھیں یاد دلائیں کہ وہ اکیلے نہیں ہیں،انہیں ناکامی سے سیکھنے کی ترغیب دیں،انہیں بتائیں کہ غلطیاں کرنا ٹھیک ہے، لیکن سیکھنا اور آگے بڑھنا ضروری ہے،انھیں ہمیشہ یاد دلائیں کہ وہ قیمتی ہیں۔
یہ الفاظ اور نکات کسی بھی شخص کو حوصلہ دینے اور ان کی حوصلہ افزائی کی خاطر اہمیت کے حامل ہیں ۔ان کے تاثر سے کام کرنے والے افراد اپنے کام میں مزید بہتری لاسکتے ہیں اور ان کی زندگی میں ضرور حرارت پیدا ہوگی۔ کسی شخص کے اندر یہ امید پیدا کرنا کہ اس میں موجود صلاحیتیں بروے کار لائی جاسکتی ہے جو اس کے لئے کامیابی کا باعث بن سکتی ہے نہایت ہی افضل کام ہے ۔قوم کے اساتذہ کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ طلاب کی سالم رہنمائی کرکے ان کی پوشیدہ صلاحیتوں ،ہنر،فن کو حوصلہ افزائی کے ذریعے سے باہر نکالیں ان کو نکھاریں۔ بقول شاعر؎
ایک پتھر کی بھی تقدیر سنور سکتی ہے
شرط یہ ہے کہ سلیقے سے تراشا جائے
عہد حاضر طلاب ،بچوں کی تربیت کے تئیںپُرخطر اور چلینجز سے بھرا ہوا ہے۔ ایک طرف سکرین کی لت لگی ہے، اس پر مختلف غیر شرعی ،غیر اخلاقی ،غیر قانونی ،غیر انسانی رویے منہ پھیلائے انسان کے تعاقب میں ہیں، دوسری جانب بچے ،لڑکے،جوان ،خواتین و حضرات الینیشن یا ذاتی کشمکش میں مبتلا ہیں، نیز نشے کی وباء نے گھروں کے گھر پھونک ڈالے ہیں ۔ ان حالات میں قوم ،ملت و افراد کو ایک ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ والدین بھی ان حالات میں اپنے بچوں کو مارل سپورٹ دیکر ان کی پریشانیوں ،مصائب اور اندیشوں و کامیابی کے امکانات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔انسانی فلاح و بہبودی کے تئیں مذہبی تعلیمات کے آئینے میں یہ خیر کا کام ہے ۔