سرینگر//قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے)نے وادی اور جموں میں چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ جمعرات کو مسلسل دوسرے دن بھی جاری رکھتے ہوئے کم از کم 1 ۱ مقامات پر چھاپے مار کر تلاشیاں لیں۔چھاپے علیحدگی پسند رہنماؤں اور تجارت پیشہ افراد کے گھروں اور دفاتر پر ڈالے گئے۔ جمعرات کی صبح چھاپہ مار کارروائیوں کا آغاز وسطی کشمیر کے قصبہ بڈگام میں سینئر حریت رہنما اور معروف شیعہ عالم آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی رہائش گاہ سے کیا گیا۔ اس کے بعدغلام نبی سمجھی (حریت گ) ساکن بجبہاڑہ اننت ناگ، شوکت بخشی (جے کے ایل ایف) ساکن بمنہ سری نگر اور ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ کے کارکن ضمیر احمد ساکن نٹی پورہ سری نگر کے گھروں پر بھی چھاپے ڈالے گئے۔ علیحدگی پسند لیڈران کی رہائش گاہوں کے علاوہ سری نگر کے مضافاتی علاقہ حیدرپورہ میں ایک چارٹرڈ اکاؤٹنٹ اور شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ میں کنڈی اور کرالہ پورہ میںدو تجارت پیشہ افراد کی رہائش گاہوں پر چھاپے ڈالے گئے۔ معلوم ہوا ہے کہ کنڈی کپوارہ میں جس شخص کے گھر پر چھاپہ مارا گیا وہ اس وقت پاسپورٹ پر پاکستان میں موجود ہے۔کرالہ پورہ اور کنڈی کے یہ دونوں تجارت پیشہ افراد آر پار تجارت سے وابستہ ہے۔خیال رہے تفتیشی ایجنسی نے بدھ کے روز جموں وکشمیر کی گرمائی دارالحکومت سری نگر اور قومی راجدھانی دہلی میں 27 مقامات پر چھاپے مارے اور اس دوران ان مقامات سے قریب 2 کروڑ 20 لاکھ روپے کی رقم کے ساتھ ہی حوالہ کاروبار سے متعلق قابل اعتراض دستاویزات ، کئی لیپ ٹاپ، موبائل فون اور ہارڈ ڈسک جیسے الیکٹرانک سامان برآمد کرنے کا دعویٰ کیا۔این آئی اے کی ایک ٹیم نے جمعرات کی علی الصبح ریاستی پولیس اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے اہلکاروں کے ہمراہ سینئر حریت لیڈر آغا حسن کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور تلاشیاں شروع کردیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران کسی کو بھی رہائش گاہ سے باہر نکلنے یا اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ این آئی اے اہلکاروں نے آغا حسن کے گھر کی تلاشی لینے سے قبل وہاں موجود تمام افراد کے موبائیل فون چھین لئے۔ این آئی اے ٹیم نے کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی تلاشی کے بعد کئی دستاویزات اور دوسری چیزیں اپنے قبضے میں لے لیں۔ آغا حسن کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کاروائی کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کے 9 ستمبر کو نئی دہلی میں این آئی اے کے ہیڈکوارٹرس پر احتجاجی دھرنا دینے اور گرفتاری پیش کرنے کے اعلان کے محض ایک روز بعد انجام دی گئی۔ جس پریس کانفرنس کے دوران علیحدگی پسند قیادت نے یہ اعلان کیا، اس میں حریت لیڈر آغا حسن بھی موجود تھے۔ شیعہ عالم آغا سید حسن انجمن شرعی شیعان جموں وکشمیر کے صدر ہیں۔ ان کی تنظیم بزرگ علیحدگی پسند راہنما مسٹر گیلانی کی قیادت والی حریت کانفرنس سے منسلک ہے۔ این آئی اے نے گذشتہ شام دعویٰ کیا کہ بدھ کو انجام دی گئیں چھاپہ مار کاروائیوں کے دوران کئی ایسی ڈائریاں، لیجر بک بھی برآمد ہوئے ہیں جن میں حوالہ کاروبار سے وابستہ کئی لوگوں کے پتے، غیرقانونی طریقے سے سرحد پار کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے بینک کھاتوں اور جموں کشمیر سے وابستہ کچھ بینک کھاتوں کے پاس بک بھی ہیں۔ متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والے کچھ لوگوں کے دورہ کے دستاویزات بھی چھاپہ کے دوران برآمد کئے گئے ۔تحقیقاتی ایجنسی پہلے ہی متعدد علیحدگی پسند لیڈران، دو مبینہ سنگبازوں اور ایک کشمیری تاجر کی گرفتاری عمل میں لاچکی ہے۔ جن افراد کے گھروں یا کاروباری افراد پر بدھ کے روز چھاپے ڈالے گئے، ان میں سے بیشتر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ہونے والی دوطرفہ تجارت سے وابستہ ہیں۔این آئی اے کی چھاپہ مار کاروائیوں کے تازہ مرحلے سے قبل این آئی اے نے 16 اگست کو سری نگر اور شمالی کشمیرکے دو اضلاع بارہمولہ و کپواڑہ میں قریب ایک درجن مقامات پر چھاپہ مار کاروائیاں انجام دی تھیں۔ انہیں مبینہ طور پر سنگ بازی کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ این آئی اے نے بدھ کے روز جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن صدر (کشمیر) ایڈوکیٹ میاں قیوم سے نئی دہلی میں ایجنسی کے ہیڈکوارٹرس پر کئی گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی۔ NIAنے جمعرات کو ہی عبدالرزاق عرف شوکا ولد حاجی احمد علی ، ساکن سکی نہر، گڑھا براہمناں بن تالاب میں چھاپہ مارا، یہ شخص مبینہ طور پر علاحدگی پسند لیڈراور جموں کشمیر فریڈم پارٹی کے چیئر مین شبیر شاہ کا معتمد ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالرزاق پیشے سے ایک پراپرٹی ڈیلر ہیں۔