سرینگر//انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون منیر احمد خان نے لشکر طیبہ نامی جنگجو تنظیم کو اننت ناگ حملے میں ملوث قرار دیا ہے ،تاہم لشکر نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اسلام کسی بھی مذہب کے خلاف تشددکی اجازت نہیں دیتا۔ جموں کشمیر پولیس نے بوٹینگو حملے کیلئے جنگجوئوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے جبکہ متحدہ جہاد کونسل نے اس کا الزام بھارتی ایجنسیوں پر عائد کیا ہے۔انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون منیر احمد خان نے نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران دعویٰ کیا کہ یہ حملہ لشکر طیبہ نامی جنگجو تنظیم نے کیا ہے۔واضح رہے کہ آئی جی پی کشمیر نے پیر کی شب یہ واضح کیا تھا کہ حملے کا نشانہ پولیس کی پارٹی تھی اور یاتریوں کی گاڑی کراس فائرنگ کی زد میں آگئی۔تاہم منگل کومنیر احمد خان نے بتایا’’ابتدائی چھان بین کے دوران اس بات کے پختہ شواہد ملے ہیں کہ یہ حملہ لشکر طیبہ نامی جنگجو تنظیم نے پاکستانی جنگجو اسماعیل کی ہدایت پر انجام دیا ہے،مزید تحقیقات جاری ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہاس حملے میں پانچ سے چھ جنگجوئوں نے حصہ لیا۔آئی جی کشمیر کے مطابق حملے کے بعد امرناتھ یاترا کی سیکورٹی بڑھادی گئی ہے۔ادھر لشکر طیبہ نے اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔تنظیم کے ترجمان ڈاکٹر عبداللہ غزنوی نے سرینگر میں ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ امرناتھ یاتریوں پر حملہ انتہائی حد تک قابل مذمت ہے۔ترجمان نے کہا’’اسلام کسی بھی مذہب کے خلاف تشدد کی اجازت نہیں دیتا، ہم ایسی حرکت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں‘‘۔ڈاکٹر غزنوی نے بتایا’’کشمیریوں نے کبھی کسی یاتری کو نشانہ نہیں بنایا،یہ بربریت اور زیادتی بھاری فوج کا ٹریڈ مارک ہے، بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے،اس لئے وہ ایسے حملوں کواپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے استعمال کرتا ہے‘‘۔لشکر ترجمان نے مزید کہا کہ کبھی اتر پردیش کے ہندوئوں کو استعمال کرنے کی کوشش کی جاری ہے اور جب اس میں ناکامی ہاتھ آتی ہے تو امرناتھ یاتریوں پر اس طرح کے حملے کئے جاتے ہیں۔ڈاکٹر عبداللہ غزنوی نے کہا کہ بھارت ماضی میں بھی اس طرح کے حربوں میں ناکام ہوا ہے اور مستقبل میں بھی اس کے ساتھ ایسا ہی ہوگا۔