اسلام آباد // پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی حکومت کو پیش کش کی ہے کہ پلوامہ حملے میں کسی بھی قسم کی تحقیقات کروانا چاہتے ہیں تو پاکستان تیار ہے۔ٹیلی وژن پرقوم سے خطاب میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چند دن پہلے پلوامہ میں واقعہ ہوا، میں نے اس پر فوری طور پر ردعمل دینا تھا کیونکہ اس کا الزام پاکستان پر لگایا گیا لیکن ہمارے ملک میں سعودی ولی عہد کا بہت اہم دورہ تھا اور سرمایہ کاری کانفرنس تھی، لہٰذا میں نے اس وقت جواب اس لیے نہیں دیا کیونکہ اس سے ساری توجہ دوسری طرف ہوجاتی۔انہوں نے بھارتی حکومت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا اور یہ نہیں سوچا کہ اس سے پاکستان کا کیا فائدہ ہے، اگر پاکستان اتنی اہم کانفرنس کررہا تھا تو کوئی احمق ہی ہوگا جو ایسی کارروائی کرے گا۔عمران خان نے کہا کہ اگر سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان نہ بھی ہوتا تو بھارت کو یہ سوچنا چاہیے تھا کہ اس سے پاکستان کو کیا فائدہ ہے؟ ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 15 سال دہشت گردی کی جنگ لڑی ہے، جس میں 70 ہزار پاکستانی مارے گئے، جس کے بعد دہشت گردی کم ہورہی ہے اور امن آرہا ہے تو ایسی کارروائی سے ہمیں کیا فائدہ ہے۔ وزیر اعظم نے بھارتی حکومت سے سوال کیا کہ کیا آپ ماضی میں پھنسے رہنا چاہتے ہیں اور ہر مرتبہ کشمیر میں کسی بھی سانحہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا چاہتے ہیں؟۔ عمران خان نے کہا کہ پڑوسی ملک کشمیر کے مسئلے کو مذاکرات سے حل کرنے کے بجائے پاکستان پر الزام لگا دیتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ نیا پاکستان، نئی ذہنیت اور نئی سوچ ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نہ کوئی پاکستان سے جاکر باہر دہشت گردی کرے اور نہ باہر سے آکر کوئی پاکستان میں دہشت گردی کرے کیونکہ یہ ہمارے مفاد میں ہے، ہم استحکام چاہتے ہیں۔انہوں نے بھارتی حکومت کو پیش کش کی کہ پلوامہ حملے میں کسی بھی قسم کی تحقیقات کروانا چاہتے ہیں تو پاکستان تیار ہے، اگر آپ کے پاس پاکستان کے ملوث ہونے سے متعلق کوئی قابل عمل معلومات ہیں تو ہمیں فراہم کریں، میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم کارروائی کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہم کارروائی اس لیے نہیں کریں گے کہ ہم پر کوئی دباؤ ہے بلکہ یہ پاکستان سے دشمنی ہے کہ کوئی دہشت گردی کے لیے اس کی سرزمین استعمال کر رہا ہے، یہ ہمارے مفاد کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم بھارت سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو ان کی پہلی شرط دہشت گردی پر بات کرنے کی ہوتی ہے، آج میں یہ واضح کرتا ہوں کہ ہم دہشت گردی پر بھی بات کرنے کو تیار ہیں کیونکہ یہ پورے خطے کا مسئلہ ہے، ہم اس خطے سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں، پاکستان کو سب سے زیادہ اس دہشت گردی سے نقصان ہوا۔عمران خان نے کہا کہ بھارت میں نئی سوچ آنی چاہیے، کشمیر کے نوجوان اس انتہا تک پہنچ گئے ہیں کہ انہیں موت کا خوف نہیں، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ظلم کرنا، فوج کے ذریعے مسئلے کو حل کرنا کامیاب ہوگا، جب یہ آج تک کامیاب نہیں ہوا تو کیا آگے کامیاب ہوجائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر آج افغانستان میں 17 برس بعد دنیا یہ تسلیم کر رہی ہے کہ فوجی آپریشن مسئلے کا حل نہیں تو پھر کیا بھارت میں اس پر بات چیت نہیں ہونی چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ بھارت سے آوازیں آرہی کہ پاکستان کو سبق سکھانا چاہیے، بدلہ لینا چاہیے تو اگر بھارت نے حملہ کرنے کا سوچا تو پاکستان سوچے گا نہیں بلکہ جواب دے گا، پاکستان کے پاس جواب دینے کے بغیر کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جنگ شروع کرنا آسان ہے لیکن ختم کرنا انسان کے ہاتھ میں نہیں، اس لیے میں امید رکھتا ہوں کہ اس میں ذمہ داری اور حکمت سے کام لیں گے اور یہ مسئلہ بھی مذاکرات سے حل ہوگا۔
اقوام متحدہ کو خط لکھ دیا:قریشی
نیوز ڈیسک
اسلام آباد//پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بدامنی اور ہیجان انگیزی کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔قریشی نے بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود نے ملاقات کی۔ قریشی نے کہا کہ پاکستان خطے میں قیام امن کا خواہاں ہے، جبکہ بدامنی اور ہیجان انگیزی کسی کے مفاد میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال کا سنجیدگی سے بغور جائزہ لے رہے ہیں اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھ کر صورتحال اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی سے آگاہ کردیا ہے۔
عمران سنجیدہ ہیں تو جیش اور اظہر کیخلاف کارروائی کریں :بھارت
یو این آئی
نئی دہلی//ہندستان نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان اگر دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ ہیں تو انہیں دہشت گرد تنظیم جیش محمد اور اس کے سرغنہ مسعود اظہر کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔پاکستانی وزیراعظم کے بیان کے کچھ دیر بعد وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جیش محمد اور اس کا لیڈر مسعود اظہر پاکستان میں ہے۔ کارروائی کرنے کے لئے یہ ثبوت کافی ہیں، دہشت گردانہ حملے اور پاکستان کے مابین تعلق نہیں ہونے کی بات ایسا بہانہ ہے جسے پاکستان بار بار دہراتا ہے۔ پاکستانی وزیراعظم نے اس نفرت انگیز حملے کو انجام دینے والی تنظیم جیش محمد اور اس کے دہشت گردوں کے دعوے کوبھی نظرانداز کردیا ہے۔خان کے ’نیا پاکستان ‘ کے نعرے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ’نئے پاکستان‘ میں حکومت کے وزیر حافظ سعید جیسے دہشت گردوں کے، جس پر اقوام متحدہ نے پابندی لگا رکھی ہے، ساتھ کھل عام اسٹیج شیئر کرتے ہیں۔ پاکستان دعوی کرتا ہے کہ وہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ یہ حقیقت سے بہت پرے ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اچھی طرح پتہ ہے کہ ’پاکستان دہشت گردی کا مرکز‘ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ممبئی دہشت گردانہ حملے میں ثبوت دیئے جانے کے باوجود 10برسوں تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اسی طرح پٹھان کوٹ حملے سے متعلق معاملے میں بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ہندستان نے کہاکہ پاکستان کے ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ کارروائی کرنے کا اس کا وعدہ کھوکھلا ہوتا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی پر بات چیت کی پیشکش کرتا ہے لیکن ہندستان کی اس بات کو نظرانداز کردیتا ہے کہ دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔