یو این آئی
غزہ// غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں کمی نہ آسکی، 24 گھنٹوں میں مزید 165 فلسطینی ہلاک ہوگئے ۔اسرائیلی فورسز نے نصیرت کیمپ میں رہائشی عمارت پر بمباری کرکے 23 فلسطینیوں کی جان لے لی، الشاتی پناہ گزین کیمپ پر حملے کیے گئے جہاں 10 فسلطینی جان گنوا بیٹھے ۔اسرائیلی حملوں کے نتیجے میںجاںبحق فلسطینیوں کی مجموعی تعداد ساڑھے 26 ہزار کے قریب پہنچ گئی۔اسرائیل کے مسسلسل حملوں کے باعث فلسطینیوں کو اپنے پیاروں کی میتوں کو قبرستان لے جانے میں شدید دشواری کا سامنا ہے جس کے باعث خان یونس کے نصیر میڈیکل کمپلکس کے احاطے میں ہی 35 فلسطینیوں کی اجتماعی تدفین کردی گئی۔غزہ میں صحت کی صورت حال بھی مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے ، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے ) نے بتایا کہ 22 مراکزِ صحت میں سے صرف 4 ہی فعال ہیں۔ادھراسرائیلیوں کے تقریباً 90 فیصد نے اسرائیلی فوج کے قتل عام کو جائز قرار دیا۔اسرائیل کے 7 اکتوبر سے ابتک کے حملوں میں 26 ہزار 422 فلسطینی جن میں کم از کم 11 ہزار بچے اور 7 ہزار 500 خواتین شامل ہیں، مارے گئے ، تل ابیب یونیورسٹی کے سروے کے مطابق اس قتل عام کے حوالے سے اسرائیلیوں کی حمایت زیادہ ہے ۔تل ابیب یونیورسٹی نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے حملوں کے حوالے سے 8 سے 15 جنوری کے درمیان 605 اسرائیلیوں کے ساتھ ایک سروے کیا۔سروے میں شامل تقریباً 90 فیصد اسرائیلیوں نے دعوی کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں فلسطینیوں کو “مکمل یا جزوی جواز کے ساتھ” قتل اور زخمی کیا ہے ۔تقریباً 53 فیصد اسرائیلیوں نے یہ بھی کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں غیر قانونی یہودی بستیوں کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔