حمد ،نعت و منقبت پر مشتمل’شمع عقیدت‘ کی تقریب رونمائی

Kashmir Uzma News Desk
5 Min Read
سرینگر//’’ اگرمدحت نبیﷺ میں کوئی عاشق اپنا آپا کھو بیٹھتا ہے تو ایسے میں نعت کے چھپروں سے اترنے والاپرنالہ توحید کے آنگن میں داخل ہونے کا احتمال پیدا کرتا ہے لیکن جب مدحت اور نعت کے فن میں احتیاط کا لزوم ہو تو یہ استاذانہ انداز کہلاتا ہے اور یہی استاذانہ مہارت بشیر الحق کی ’’شمع عقیدت ‘‘ سے جھلکتی ہے ۔شمع عقیدت میں عشق رسولﷺ اور مدحت نبی کو جس پیرائے میں الفاظ میں پرویا گیا ہے ،وہ عشق اور احتیاط کا قابل تقلید امتزاج ہے‘‘۔سرینگر کے ٹیگور ہال میں حمد،نعت اور منقبت پر مشتمل ’شمع عقیدت ‘ عنوان سے شائع شعری مجموعہ کی رسم رونمائی کی تقریب پراپنے تاثرات کااظہار کرتے ہوئے جسٹس(ر) بشیر احمد کرمانی اور معروف نقاد و ادیب رفیق راز نے خانوادۂ مہجور سے نسبت رکھنے والے کہنہ مشق شاعر بشیر الحق کی توصیف میں یہ الفاظ کہے ۔اس تقریب کا اہتمام کلچرل اکادمی نے کیا تھا جس میں متعدد شعراء و ادباء نے حصہ لیا۔اپنے صدارتی خطبے میں جسٹس (ر) بشیر احمد کرمانی نے کہاکہ سادہ الفاظ میں مدحت و نعت نبی ﷺ کا بیڑہ اٹھانے والے شعراء کیلئے کام اتنا آسان نہیں ہوتا ہے ۔یہ بہت ہی نزاکت اور احتیاط کا کام ہے جس کیلئے اپنی زندگی کو روحانیت کی آگ میں صیقل کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ شمع عقیدت کا مطالعہ کرتے ہوئے انہیں کئی اہم اور منفرد باتوں کا احساس ہوا جن میں ندرت کلام،سادگی اور اپنے محبوب کی تعریف و توصیف کے دوران آداب و قرائن کے ساتھ ساتھ احتیاط کا لزوم قابل ذکر وتوجہ ہے ۔جسٹس کرمانی کے مطابق انہوں نے شمع عقیدت کے مطالعے کے دوران نئے الفاظ پائے جن میں ’وزملستان ‘نے انہیں کافی متاثر کیا ۔جسٹس کرمانی نے کہاکہ حمد نعت و منقبت کے دوران بشیر الحق نے اپنے آس پاس کو بھی ملحوظ خاطر رکھا ہے اور موجودہ حالات کے تناظر میں اپنے محبوب سے نظر کرم کی استدعا کے انتہائی حسین اسلوب میںاپنے درد کو بیان کیا ہے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاعر ،نقاد اور ادیب رفیق راز نے شمع عقید ت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے شاعری اور نعت گوئی کے فنی اسلوبوں پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کاصوفیانہ تعلق تاریخی ہے اور بشیر الحق نے اس تعلق کو مزید تقویت بخشی ہے ۔شرکاء تقریب میں شامل کلچرل اکیڈمی کے سیکریٹری ڈاکٹر عزیز حاجنی نے کہاکہ کلچرل اکیڈمی کشمیر کی صوفی شناخت اور ادب و ثقافت کے حوالے سے کی جارہی کاوشوں کو آگے لے جانے کا کام جاری رکھے گا ۔اپنے استقبالیہ خطبے میں شمع عقیدت شعری و نعتیہ مجموعے کے تخلیق کار کہنہ مشق شاعر بشیر الحق نے کلچرل اکیڈمی اور دیگر شرکاء مجلس کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہاکہ نام و نمود کی اس دنیا میں مجھے اپنے بزرگوں سے خاموشی کے ساتھ اپنا کام کرنے کی ہدایت ملی ہے اور یہ کام بھی خاموشی کا ہی متقاضی تھا لیکن میرے دوست و رفیق حسرت گڈا نے یہ مسودہ دیکھا اور بس کیا تھا،آپ کے سامنے میری گذارشات ایک کتاب اور شعری و نعتیہ مجموعے کی صورت میں پیش ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک تسلسل ہے اور ہم سبھی کو اپنی اصل کے ساتھ جڑے رہنا چاہئے ۔شمع عقیدت کے تخلیق کار نے کہاکہ اگر ایک بھی فرد اس کاوش سے متاثر ہوکر صحیح راہ پاسکے سمجھئے گویا میرا کام ہوگیا ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف ادیب و صحافی ابدال احمد مہجور نے کہاکہ شمع عقیدت خانوادئے مہجور کا وہ تسلسل ہے جو شاعر کشمیر کے بعد سے رک گیا تھا اور اب بشیر الحق کی کاوشوں سے اس تسلسل کو ایک بار پھر جہت ملی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اپنے منفرد انداز بیان اور اسالیب کے بارے میں شمع عقیدت قارئین کو ازخود مائل و راغب کرے گی اور مجھے خوشی ہے کہ ہماری نوجوان نسل کشمیری زبان و فن میں دلچسپی سے آگے بڑھ رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ شمع عقیدت بشیر الحق کی زندگی کو مختلف و منفرد انداز میں سمجھنے اور عشق رسولﷺ اور اپنے پیرو مرشد حضرت رحیم صاحب صفاپوری ؒ کی توصیف و منقبت میں آداب و سلیقے کاعکاس ہے اور اس موضوع کا احاطہ الفاظ کے ذریعے ممکن نہیں ہے۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *