یواین آئی
تل ابیب//اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ حماس کے زیر حراست قیدی کئی ہفتوں کی جنگ کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان چار روزہ جنگ بندی کے پہلے دن رہا ہوکر اسرائیل واپس پہنچ گئے ہیں۔فوج نے جنرل سکیورٹی سروس کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ رہا کیے گئے قیدیوں کا اسرائیلی علاقے کے اندر ابتدائی طبی معائنہ کیا گیا۔ اسرائیلی فوج کے سپاہی اسرائیلی ہسپتالوں میں رہا ہونے والے قیدیوں کے ساتھ جاتے رہیں گے۔ طبی معائنہ کے بعد یہ افراد اپنے گھر والوں کے ساتھ دوبارہ مل جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم غزہ میں تمام قیدیوں کی واپسی کے لیے تمام سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے۔
ایک اسرائیلی سکیورٹی ذریعہ نے کہا کہ سکیورٹی سروسز کو 13 اسرائیلی قیدی موصول ہوئے ہیں جنہیں حماس نے غزہ کی پٹی میں رہا کیا تھا۔ایجنسی فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق ذریعہ نے کہا کہ 13 اسرائیلی قیدی اب اسرائیلی سکییورٹی سروسز کی تحویل میں ہیں۔ بدلہ میں اسرائیل کی قید میں موجود 39 فلسطینی رہا کر دئیے گئے۔اس سے پہلے ایک اسرائیلی اہلکار نے تصدیق کی تھی کہ عارضی جنگ بندی کے معاہدے میں حماس سے رہا کیے گئے اسرائیلی قیدیوں کو مصری فریق کے حوالے کر دیا گیا۔ اس کے بعد انہیں رفح سے کرم شالوم کراسنگ پر پہنچایا گیا۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر میں یرغمالیوں کی فائل کے ذمہ دار مشیر زیو اگمون نے تصدیق کی تھی کہ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی قیدیوں کو انفرادی طور پر یا ایک گروپ کے طور پر وصول کرے گی اور انہیں سرحد پر لے جائے گی۔ اگمون نے زور دے کر کہا کہ فوجی حکام ہر قیدی کا انٹرویو کریں گے اور ان کی شناخت کی درستی کو یقینی بنایا جائے گا۔ڈاکٹر ہر رہائی پانے والے قیدی کا مکمل جسمانی معائنہ” کریں گے اور پھر وہ اپنے اہل خانہ کو فون کریں گے۔ اس دوران ان کی نگرانی ماہرین کریں گے۔ اگمون کے مطابق رہا ہونے والوں میں سے بعض افراد کے خاندان کے افراد اب زندہ نہیں ہیں۔ ایسے بچے ہیں جن کے والدین کو قتل کر دیا گیا تھا یا ان کے بہن بھائیوں کو مار دیا گیا ہے۔