یو این آئی
غزہ// شمالی غزہ کے علاقے جبالیا میں حماس کے مزاحمت کاروں نے ایک بڑی کارروائی کے دوران اسرائیل کا جدید ترین اور دنیا کا محفوظ ترین سمجھا جانے والا ’مارک 4‘ جنگی ٹینک تباہ کر دیا، حملے میں اسرائیلی فوج کے تین اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ ایک افسر شدید زخمی ہوا۔عالمی میڈیا رپورٹس کیمطابق ہلاک ہونے والے تمام فوجی اسرائیلی 401ویں آرمورڈ بریگیڈ کی 52ویں بٹالین سے تعلق رکھتے تھے، اس حملے کو اسرائیلی فوج کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ابتدائی طور پر اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ٹینک کو حماس کی جانب سے فائر کیے گئے راکٹ پروپلڈ گرنیڈ (RPG) نے نشانہ بنایا، بعد ازاں تحقیقات میں شبہ ظاہر کیا گیا کہ ممکنہ طور پر دھماکا ٹینک کے اندر گولہ پھٹنے سے ہوا، حتمی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔ فوجی ماہرین واقعے کی مکمل جانچ کر رہے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے اسے ایک ‘‘سنگین آپریشنل واقعہ’’ قرار دیتے ہوئے مکمل انکوائری کا اعلان کیا ہے۔فوج کے مطابق ہلاک ہونے والے تینوں اہلکاروں کی عمریں 19 سے 21 سال کے درمیان تھیں اور ان کا تعلق یاردینا، افرات اور ریشون لتسیون جیسے شہروں سے تھا، زخمی افسر کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے، اس حملے کے بعد غزہ میں جاری زمینی آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 454 ہو گئی ہے۔خیال رہے کہ ٹینک حملے کے فوراً بعد غزہ سے دو راکٹ اسرائیل کے جنوبی علاقوں کی جانب داغے گئے، جنہیں آئرن ڈوم نے فضا میں کامیابی سے تباہ کر دیا، راکٹ حملے کے باوجود کسی علاقے میں سائرن نہیں بجے اور نہ ہی کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع ملی، اسرائیل نے اپنی سرحدی پٹی پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے۔ٹینک حملہ اور خطے میں بڑھتی ہوئی جھڑپیں اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ غزہ میں جاری تنازع ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔