حماس//حماس نے فلسطینی علاقے غزہ پٹی پر سیاپنا کنٹرول ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ اِس فلسطینی علاقے پر گزشتہ ایک دہائی سے حماس نے اپنا متوازی حکومتی نظام قائم کر رکھا ہے۔فلسطینی گروپ حماس نے ایک ای میل پر جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ وہ فلسطینی علاقے غزہ پٹی کی انتظامیہ محمود عباس کی قیادت میں قائم نمائندہ حکومت کے حوالے کرنے پر تیار ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ پٹی کی انتظامی کمیٹی کو تحلیل کر دیا جائے گا اور اب محمود عباس کی ایڈمنسٹریشن کے اہلکار، جتنی جلدی ہو سکے یہاں کا انتظامی کنٹرول سنبھال لیں۔یہ پیش رفت مصری دارالحکومت میں جاری ایک مذاکراتی عمل کا نتیجہ قرار دی گئی ہے۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی قیادت میں ایک وفد گزشتہ ایک ہفتے سے قاہرہ میں مقیم ہے اور مصری حکام کے ساتھ فلسطینی علاقے کے سیاسی تنازعے کے ساتھ ساتھ انتظام و انصرام کے معاملے پر بات چیت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ فلسطینی تنظیم الفتح کا ایک وفد دو روز قبل اس مذاکراتی عمل میں شریک ہوا ہے۔ الفتح ویسٹ بینک پر کنٹرول رکھتی ہے اور اسی کو فلسطینیوں کی نمائندہ تنظیم قرار دیا جاتا ہے۔ محمود عباس کا تعلق بھی اسی فلسطینی تنظیم سے ہے۔حماس نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ وہ سن 2011 کے قاہرہ مصالحتی پلان کے تحت محمود عباس کی تنظیم الفتح کے ساتھ مذاکراتی عمل کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنا چاہتی ہے۔ اس پلان کے تحت سارے فلسطینی علاقے پر ایک یونٹی حکومت کے قیام کو تجویز کیا گیا تھا۔ حماس نے الفتح کے اْس دیرینہ مطالبے کو بھی تسلیم کر لیا ہے کہ غزہ علاقے میں عام انتخابات کا انعقاد کرایا جائے گا۔ حماس کی قیادت نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔ حماس نے غزہ پٹی کا انتظام سن 2007 سے پرتشدد انداز میں زبردستی سنبھال کر محمود عباس کی انتظامیہ کو فارغ کر دیا تھا۔ اس انتظامی تبدیلی کے بعد اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کا خیال ہے کہ غزہ انسانی بحران کا شکار ہے اور عام لوگوں کو ضروریاتِ زندگی کے حصول میں انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔