یو این آئی
غزہ //فلسطینی مزاحمتی تنظیم ’حماس‘ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اسرائیل کی عبوری جنگ بندی کی پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس، غزہ میں تنازع کے خاتمے اور اسرائیل میں قید فلسطینیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے ایک جامع معاہدہ چاہتی ہے۔ایک تقریر میں گروپ کے غزہ کے سربراہ خلیل الحیا، جو اس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ہیں، نے کہا کہ گروپ اب عبوری معاہدوں پر راضی نہیں ہوگا۔خلیل الحیا نے کہا کہ حماس غزہ تنازع کے خاتمے، اسرائیل کی جانب سے جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی اور غزہ کی تعمیر نو کے بدلے اپنی تحویل میں موجود باقی تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری طور پر ’جامع پیکیج مذاکرات‘ میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔خلیل الحیا نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’نیتن یاہو اور ان کی حکومت جزوی معاہدوں کو اپنے سیاسی ایجنڈے کی آڑ کے طور پر استعمال کرتے ہیں، جس کی بنیاد تباہی اور بھوک کی جنگ کو جاری رکھنے پر ہے، بھلے ہی اس کی قیمت ان کے تمام قیدیوں (یرغمالیوں) کی قربانی کیوں نہ ہو، ہم اس پالیسی کو پاس کرنے کا حصہ نہیں بنیں گے‘۔