سبدرشبیر
زندگی کی چمک دمک، اس کی رعنائیاں اور سکون، بظاہر دنیاوی عوامل پر منحصر نظر آتے ہیں، مگر حقیقت میں اس کا براہ راست تعلق انسان کے اعمال اور اخلاقی اقدار سے ہے۔ انسانی فطرت کی تشکیل کچھ اس طرح ہوئی ہے کہ جب وہ خیر و شر، حلال و حرام میں تمیز کرتا ہے اور اپنی زندگی کو اصولوں کے دائرے میں رکھتا ہے، تو ایک فطری سکون اس کے وجود کا حصہ بن جاتا ہے۔ اس کے برعکس جب وہ جائز و ناجائز میں فرق کرنا چھوڑ دیتا ہے، تو اندرونی بے چینی اور اضطراب اس کی زندگی کا مستقل حصہ بن جاتے ہیں۔
بہت سے لوگ حلال و حرام کے تصور کو محض ایک مذہبی مسئلہ سمجھتے ہیں، مگر اگر اس کی گہرائی میں جایا جائے، تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ محض مذہبی معاملہ نہیں بلکہ ایک فطری اصول ہے۔ ہر معاشرے میں کچھ حدود و قیود قائم کی جاتی ہیں تاکہ ایک متوازن اور پرامن ماحول پیدا ہو۔ مثال کے طور پر کسی بھی نظامِ قانون میں چوری، دھوکہ دہی اور ناانصافی کو جرم سمجھا جاتا ہے، کیوں کہ یہ معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتے ہیں۔ یہی اصول مذہب نے بھی وضع کیے ہیں، مگر ایک بڑے اور بامقصد تناظر میں، جہاں صرف قانونی سزا ہی نہیں بلکہ روحانی و اخلاقی نتائج بھی شامل ہوتے ہیں۔
انسانی زندگی میں مال و دولت کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، لیکن سوال یہ ہے کہ یہ دولت کیسے حاصل کی جائے؟ اگر کمائی جائز طریقے سے ہو تو اس میں برکت بھی ہوتی ہے اور اطمینان بھی۔ حلال کمائی سے خریدا ہوا کھانا جسم کو تسکین دیتا ہے اور روح کو بھی سکون بخشتا ہے۔ اس کے برعکس، حرام کمائی بظاہر سہولت تو فراہم کرتی ہے، مگر اس کے اثرات گہرے اور دیرپا ہوتے ہیں۔
ایک کسان جو پسینہ بہا کر زمین سے غلہ اگاتا ہے، وہ جب اپنے بچوں کو کھانا کھلاتا ہے تو اس کا دل خوشی سے لبریز ہوتا ہے۔ لیکن ایک چور جو دوسروں کا حق چھین کر اپنے گھر میں لاتا ہے، وہ کبھی دل سے خوش نہیں ہو سکتا، کیونکہ اسے اندر سے یہ احساس ہوتا ہے کہ اس نے کسی کا حق مارا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حرام کمائی کرنے والا شخص بظاہر آسائشوں میں گھرا ہوتا ہے، مگر اس کے اندر بے سکونی اور بے اطمینانی بسیرا کر لیتی ہے۔حلال و حرام میں تمیز کرنا صرف مالی معاملات تک محدود نہیںبلکہ یہ زندگی کے ہر پہلو میں ایک اصولی حیثیت رکھتا ہے۔ مثلاً(۱) گفتگو میں حلال و حرام: سچ بولنا، دیانت داری سے بات کرنا اور جھوٹ، غیبت اور بہتان سے پرہیز کرنا۔(۲) رشتوں میں حلال و حرام: والدین، بہن بھائی، دوست اور اہل و عیال کے ساتھ حسنِ سلوک روا رکھنا اور ان کے حقوق کی ادائیگی کرنا۔(۳) کاروبار میں حلال و حرام: دھوکہ دہی، جھوٹ اور ملاوٹ سے پرہیز کرتے ہوئے ایمانداری کے اصول اپنانا۔
جب ایک شخص ان اصولوں کو اپنی زندگی میں نافذ کرتا ہے تو وہ دوسروں کے لیے بھی ایک مثال بن جاتا ہے۔ اس کی سچائی اور دیانت داری اسے ایک باعزت مقام عطا کرتی ہے اور معاشرہ اس پر اعتماد کرنے لگتا ہے۔حرام راستے اکثر آسان اور پرکشش لگتے ہیں۔ کسی کو دھوکہ دے کر مال بٹورنا، رشوت کے ذریعے ترقی حاصل کرنا یا ناجائز تعلقات کے ذریعے وقتی خوشی تلاش کرنا، یہ سب بظاہر سہل اور فائدہ مند نظر آتے ہیں۔ مگر جب ان کے نتائج سامنے آتے ہیں، تو انسان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔ایک شخص جو رشوت لے کر بڑا افسر بن جاتا ہے، وہ شاید وقتی طور پر خود کو کامیاب سمجھے، مگر ایک دن جب اسے اپنے ضمیر کی عدالت میں کھڑا ہونا پڑے گا تو اسے احساس ہوگا کہ وہ حقیقت میں کتنا محروم ہے۔ اسی طرح ایک نوجوان جو ناجائز راستے سے دولت کماتا ہے، وہ شاید اپنی زندگی کے کچھ سال عیش و عشرت میں گزار لے، مگر جب اس کے اعمال کا خمیازہ اس کے خاندان، بچوں اور آخرت کی شکل میں سامنے آتا ہے، تب اسے احساس ہوتا ہے کہ وہ کتنی بڑی غلطی کر چکا ہے۔
حلال و حرام میں تمیز کرنے والا شخص نہ صرف دنیا میں کامیاب ہوتا ہے بلکہ آخرت میں بھی سرخرو ہوتا ہے۔ اس کی زندگی خوشگوار ہوتی ہے، اس کا دل مطمئن ہوتا ہے، اور اس کی آخرت بھی سنورتی ہے۔ اس کے برعکس جو لوگ حلال و حرام میں فرق نہیں کرتے، وہ بظاہر عیش و عشرت میں ہوتے ہیں، مگر حقیقت میں ان کی زندگی ایک دھوکہ ہوتی ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ۔‘‘ (سورۃ التوبہ: 119)۔یہ آیت ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ اگر ہم واقعی خوشگوار زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے معاملات کو سچائی اور دیانت داری کے اصولوں پر استوار کرنا ہوگا۔حلال و حرام میں تمیز کرنا کوئی معمولی بات نہیں بلکہ یہ زندگی کی بنیاد ہے۔ گر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری زندگی میں سکون ہو، برکت ہو، عزت ہو اور آخرت میں کامیابی نصیب ہو تو ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں جائز و ناجائز کی پہچان کرنی ہوگی۔ یہ پہچان ہی وہ کنجی ہے جو ہمیں حقیقی خوشی، اطمینان اور اللہ کی رضا کی طرف لے جا سکتی ہے۔’’اگر زندگی کو واقعی خوشگوار بنانا چاہتے ہو، تو حلال کی روشنی میں چلنا سیکھو اور حرام کی تاریکیوں سے بچو۔ یہی حقیقی کامیابی ہے۔‘‘
رابطہ۔9797008660