Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

حق نوائی | جہیز کی فرسودہ رسم ایک ناسور

Towseef
Last updated: January 18, 2024 12:23 am
Towseef
Share
4 Min Read
SHARE

رابعہ شیخ

عام طور پر بیٹی کے پیا دیس سدھارنے کا خواب والدین اسی دن دیکھنا شروع کردیتے ہیں، جس دن وہ پیدا ہوتی ہے۔ شادی والے دن والدین کے لیے بیٹی کی جدائی سے زیادہ اس کا گھر بس جانے کی خوشی اہم ہوتی ہے لیکن اس خوشی کے حصول کے لیے انھیں جہیز جیسی فرسودہ رسم کو پورا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ شادی کے انتظار میں کتنی ہی لڑکیوں کی عمر بڑھتی جارہی ہے، وہ بھی صرف اس وجہ سے کہ ان کے والدین جہیز کے نام پر مہنگے تحائف دینے یا لڑکے کے گھروالوں کی شرائط پوری کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ کتنی ہی لڑکیاں ایسی ہیں،جنھیں جہیز کے مطالبات پورے نہ کئے جانے پر شادی کے بعد تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ہم بچپن سے ہی درسی کتابوں میں جہیز کی رسم کو ایک لعنت پڑھتے آئے ہیں لیکن اس کے باوجود معاشرے میں یہ رسم دن بدن کسی ناسور کی طرح پنپ رہی ہے۔ برصغیر میں بیٹی کی شادی میں والدین کی طرف سے دیا جانے والا سامان (مثلاً فرنیچر ،کپڑے ،تحائف کراکری کا سامان ،نقد رقم اور سونے چاندی کے زیورات)جہیز کہلاتا ہے۔ اس کا تعلق لڑکی کوسسرال میں دیے جانےوالے مقام سے جوڑا جاتا ہے کیونکہ عام تاثر یہی ہے کہ جس لڑکی کو جتنا زیادہ جہیز دیا جاتا ہے، سسرال میں اس کی اتنی ہی زیادہ عزت ہوتی ہے۔ مطالبات سے بھری اس رسم کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ ہندو رسم ورواج کے تحت یہ رسم مشرقی معاشرے میں داخل ہوئی اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ یہ معاشرے میں سرائیت کرگئی۔اگر دیکھا جائے تو شادی میں مطالبات کی صورت میں مانگا جانے والا جہیز اور رشتہ طے کرتے وقت لڑکے سے پوچھے جانے والے سوالات دو مختلف نظریے رکھتے ہیں۔ یہ سوالات لڑکی یا اس کے گھر والوں کے ذاتی مفاد سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ ایک نئی زندگی اور ایک نئی نسل کی کامیابی سے منسلک ہوتے ہیں۔ جس طرح بہو کا انتخاب کرتے وقت لڑکے کے والدین کیلئے لڑکی کے طورطریقےیا اس کی تعلیم اہمیت رکھتی ہے (کیونکہ ایک ماں نسل کو پروان چڑھانے کی ذمہ دار ہوتی ہے)، بالکل ویسے ہی لڑکی کے ماں باپ کیلئے بھی یہ جاننا اہم ہے کہ آیا لڑکا شادی کے بعد ان کی بیٹی کی ذمہ داری اٹھانے کی استطاعت رکھتا بھی ہے یا نہیں۔

ان سوالوں کو جہیز خوری سے منسوب کرنا درست نہیں کیونکہ گھر کی کفالت کا ذمہ دار مرد ہے، نہ کہ بہو کے گھر سے آنے والا جہیز اور نقد رقم۔ مرد اس معاشرے میں عزت دار مقام کا خواہشمند ہوتاہے تو کیا شادی کے وقت مطالبوں کے ذریعے لیا جانے والا جہیز اس کی عزت میں کمی کا باعث نہیں بنتا؟ ان سب باتوں پر سوچ بچار کی ضرورت ہے، ساتھ یہ بھی ضروری ہےکہ ہر شخص جہیز جیسی قابل مذمت رسم کو ایک لعنت سمجھتے ہوئے اپنا اپنا کردار دا کرے۔ وقت آگیا ہےکہ اس رسم کو ماں باپ پر بوجھ یا گالی نہ بننے دیا جائے۔ ایسا کرنے سے گھر بیٹھی بہت سے لڑکیاں ازدواجی رشتے میں بندھ کر ایک اچھی زندگی گزارسکیں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
بارہمولہ میں دو منشیات فروش گرفتار، ہیروئن جیسا مادہ برآمد
تازہ ترین
حج 1446ھ کے دوران پانچ ہزار سے زائد طبی رضاکاروں نے خدمات انجام دیں:سعودی وزارتِ صحت
بین الاقوامی
یمن : عید الاضحیٰ کی نماز کے فوراً بعد اندھا دھند فائرنگ ،12 افراد جاں بحق
برصغیر
وانگت کنگن میں میاں نظام الدین کیانوی کا سالانہ عرس کا اغاز، بھاجپا کے رویندر رینہ بھی پہنچے بابا نگری، سجادہ نشین میاں الطاف احمد کو مبارک باد دی
تازہ ترین

Related

گوشہ خواتین

! تلاشِ وجودکا پہلا قدم خود کا محاسبہ فکر و فہم

June 4, 2025
گوشہ خواتین

رشتے نبھانے کی بنیادی شرط صبر و برداشت غور طلب

June 4, 2025
گوشہ خواتین

آٹیزم سپکٹرم ڈس آرڈر :اسباب، علامات اور علاج فکرو ادراک

June 4, 2025
گوشہ خواتین

عورت کا عزت و احترام ،گھر کے لئے سکون و آرام گھر گرہستی

June 4, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?