اسلام آباد// حریت کانفرنس پاکستان چیپٹر اور کشمیر سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مشترکہ اشتراک سے وفاقی اردو یونیورسٹی آف آرٹ ،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد ،پاکستان میں ’’کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول میں طلبہ کا رول ‘‘کے موضوع پر ایک روزہ سمینار منعقد ہوا جس میں پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے صدر سردار مسعود خان ،پاکستانی پارلیمنٹ کے ایوان بالا یعنی سینٹ میں قائد ایوان اور مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما راجہ ظفر الحق ،حریت لیڈران غلام محمد صفی ،فیض نقشبندی ،محمود ساگر اور عبدالحمید کے علاوہ یونیورسٹی کی فیکلٹی اور طلبہ نے خطاب کیا ۔ سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ جب ہم نے کے لوگوں کو حق خودارادیت دینے کی بات کی تو مودی نے چیلنج کیا کہ تم ان کے حقوق کی بات کرتے ہو،ہم بلوچستان،پاکستانی زیر انتظام کشمیر اور جی بی میں رابطہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگوں کو اس وقت دو طرح کی طاقتوں کا سامنا ہے،ایک ہندوستانی فوج اور د وسرا آر ایس ایس۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کی طرح ہندوستان کے عام لوگ بھی کہہ رہے ہیں کہ کشمیر سے غیر قانونی قبضہ ختم کرو،لیکن بھارت اپنی ہٹ دھرمی سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں،جب ہم نے کشمیر کو حق خودارادیت دینے کی بات کی تو مودی نے یہ چیلنج کیا تھا کہ تم ان کے حقوق کی بات کرتے ہو ہم بلوچستان،جی بی اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں لوگوں سے رابطہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حق خودارادیت کشمیریوں کا حق اور اقوام متحدہ میں اس حوالے سے مبنی بھی قراردادیں ہیں ان میں کشمیریوں کو حق دینے کہا گیا ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ہندوستان کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور جب تک آزادی نہیں مل جاتی تحریک جاری رکھیں گے۔اس موقع پر سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ کشمیری ایک پرامن قوم ہے،انہوں نے اپنا حق حاصل کرنے کیلئے ایک تاریخ قائم کی ہے،کشمیری کہتے ہیں کہ نہ ہم تھکے ہیں اور نہ جھکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے آئین میں اب بھی جموں وکشمیر متنازعہ علاقہ ہے۔راجہ ظفرالحق نے کہا کہ جو قرارداد سردار ابراہیم خان کے گھر منظور ہوئی تھی اسے ہندوستان بھی مان چکا ہے کہ اس کا کوئی توڑ نہیں،سردار ابراہیم خان کشمیر کی تاریخ میں وہ اہم شخصیت ہیں جنہوں نے تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کیا اور ایک مضبوط تحریک کی بنیاد ڈالی۔حریت کانفرنس کے سبھی رہنمائوں بشمول سیکریٹری اطلاعات عبدالحمید نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں مظالم اور تحریک کو اجاگر کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور کشمیر مسئلہ سے متعلق بیداری پیدا کرنے کے علاوہ اس تحریک کے سفیر بن جائیں۔