Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

حقِ شُفع

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: June 6, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
12 Min Read
SHARE
رات اپنے شباب پر تھی ۔ ۔تاریکی بڑھ رہی تھی آسمان پر تارے ٹمٹما رہے تھے ۔گلیاں ویران اور سنسان تھیں ۔سناٹا چھایا ہوا تھا‌۔ ۔محلے کی گلیوں کے نکڑ پر کہیں کہیں بلب روشن تھے ۔غفور چاچا کے گھر میں بھی سارے دروازے اور کھڑکیاں بند تھیں ۔تمام کمروں کے بلب گل تھے صرف آنگن کے دروازے پر ایک بلب روشن تھا ۔بات صاف تھی سب لوگ سوئے ہوئے تھے ۔چونکہ غفور چاچا کا چھوٹا بیٹا عرفان میرا دوست تھا اس لئے میں بھی اس رات ان کے گھر دعوت پر گیا تھا ۔غفور چاچا  ایک نیک سیرت اور عابد انسان تھا ۔۔۔اس کے اخلاق ظاہراً قابل تحسین اور داد دینے کے قابل تھے ۔۔۔۔۔وہ بڑا متقی اور پرہیزگار انسان تھا۔۔۔۔تہجد کی نماز ادا کرنے کے بعد جب وہ سوگئے ۔ تو سوتے ہی اس کی آنکھ لگ گئی۔۔گھر کے سبھی افراد بھی سوچکے تھے۔۔ ۔ اسی اثنا میں  زور سے چلانے کی آواز آگئی ۔۔۔۔خدایا رحم ۔۔۔رحم ۔۔۔رحم ۔۔۔گھر کے سبھی افراد اس اچانک اور زوردار چیخ سے سہم کر جاگ گئے ۔ان کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں اور گھبراہٹ سے ان کے پسینے چھوٹ گئے ۔۔وہ سب ادھ ننگے لباس میں اپنے باپ غفور چاچا کے کمرے کی طرف دوڑے ۔۔کمرے کا دروازہ کھلا تھا ۔۔۔وہ اندھیرے کمرے میں داخل ہوئے تو دیکھا ۔۔۔۔غفور چاچا ۔۔پسینے میں لت پت پریشان اور غمگین تھا ۔۔۔اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۔۔۔بیٹے بستر کے اردگرد جمع ہوگئے ۔۔چھوٹے بیٹے نے پیچھے بیٹھ کر اس کواپنی بانہوں میں لےلیا ۔بڑا بیٹا دائیں طرف بیٹھا اور تیسرا بیٹا پاؤں دبانے لگا ۔۔۔بہوئیں کھڑی حیران و پریشان تھیں ۔۔بڑے بیٹے نے مؤدبانہ لہجے میں پوچھا ۔۔۔۔ابا جان کیا ہوا ؟ آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے نا! غفور چاچا رحم رحم خدایا رحم کہہ رہا تھا اور کسی کی بات کا جواب نہیں دے رہا تھا ۔۔۔چھوٹی بہو نے پانی لاکر پلانے کی کوشش کی ۔۔۔لیکن غفور چاچا نے ہاتھ ہلا کر منع کیا ۔۔۔سب لوگ مغموم ہوگئے ۔ان کے من میں طرح طرح کے خیالات ابھرنے لگے ۔۔۔شاید اباجان کا آخری وقت چل رہا ہے۔۔یہ سوچنے لگے ۔۔۔۔۔کچھ دیر بعد غفور چاچا نے دم سنبھالا اور پانی کے ایک دو گھونٹ پی کر کہنے لگا ۔۔بیٹھ جاؤ ۔۔۔سب لوگ بیٹھو ۔۔۔چھوٹی بہو ۔۔۔۔سر پر دوپٹہ رکھو ۔۔۔سب بیٹھ گئے اور غفور چاچا کو دیکھنے لگے ۔۔۔غفور چاچا کہنے لگا ۔۔۔۔میری ساری عبادتیں ضائع ہوگئی ہیں ۔۔۔۔میرے پاس کوئی نیکی نہیں رہی ۔۔۔۔میں دنیا کا سب سے غریب آدمی ہوں ۔۔۔۔میرا سب کچھ لُٹ گیا ۔۔۔
چھوٹا بیٹا ۔۔۔۔اباجان یہ کیا کہہ رہے ہو تم ۔۔۔یہ کیسی بہکی بہکی باتیں کررہے ہو ۔۔۔۔تم‌‌ تو قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزار رہے ہو ۔۔۔۔اور ریا کاری سے بھی دور رہتے ہو ۔۔۔۔
بڑا بیٹا ۔۔۔ہاں اباجان ۔۔تونے تو ہماری بھی اچھی تربیت کی ہے ۔۔۔پھر ایسا کیوں لگتا ہے آپ کو ؟ 
غفور چاچا ۔۔۔۔سر ہلاتے ہوئے ۔۔۔نہیں ۔۔۔۔آج میں نے ایک خواب دیکھا ۔۔۔اور یہ خواب خبر ہے ۔۔۔
تیسرا بیٹا ۔۔۔خواب میں ایسا کیا دیکھا جو اتنی گھبراہٹ ہورہی ہے ۔۔۔
غفور چاچا ۔۔۔میں نے محشر کا منظر دیکھا ۔میں ایک انوکھی دنیا میں پہنچ گیا تھا ۔۔۔۔۔۔وہاں بہت بڑا وسیع و عریض ہموار میدان تھا۔۔میں خود سے ہی باتیں کر رہا تھا ۔۔۔۔۔خدایا یہ کونسی جگہ ہے ۔۔۔یہاں اتنے سارے لوگ پریشان اور مغموم کیوں ہیں۔۔ کوئی کسی سے بات نہیں کررہا ہے ۔۔۔بس اپنے ہی عالم میں کھوئے ہوئے ہیں ۔۔۔ لوگوں کو کوئی زبر دست طاقت ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جارہی تھی ۔۔قدم خود بخود آگے بڑھ رہے تھے۔۔۔۔۔ہو ہُو کا عالم تھا۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے ایک بڑا ترازو دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔میں سوچنے لگا۔۔۔یہ ترازو تو اپنی نوعیت کا واحد ترازو ہے ۔۔۔یہ شاید میزان ہے ۔۔۔ہاں ہاں وہ میزان ہی تھا ۔۔۔وہاں ایک نیکیوں کا پلڑا اور دوسرا گناہوں کا پلڑا تھا ۔۔۔ہاں ہاں وہ محشر کا میدان تھا ۔۔۔پھر میری باری آگئی ۔۔۔۔میرے اعمال کا وزن ہوگیا ۔۔۔۔۔۔پھر آواز آئی ۔۔۔۔مبارک مبارک ۔۔۔۔۔۔میں پھر سوچنے لگا۔۔۔
یہ کیسی آواز ہے اور مجھے مبارک مبارک کیوں کہتے ہیں ۔۔۔۔۔شاید میرے نیک اعمال کا پلڑا بھاری تھا ۔۔۔۔اسی لئے مجھے دوسری طرف لے رہے تھے ۔۔۔۔۔دوسری جگہ پر میں نے ۔۔۔۔ایک گہری کھائی دیکھی اور اس پر بال کی کھال کے برابر پل ۔۔۔۔میں نے سوال کرنا چاہا ۔۔۔اس پر سے کون گزر پائے گا ۔۔۔۔۔۔۔میں تو نہیں گزر سکتا ۔۔۔۔وہ دیکھو‌زیادہ تر لوگ گرتے  جا رہے ہیں ۔۔۔کوئی کوئی پار‌ہورہا ہے۔۔۔لیکن وہاں اجازت نہیں تھی ۔۔۔۔۔۔مجھے بھی کوئی کھینچ رہا تھا۔۔۔میں نے پھر سوال کرنا چاہا ۔۔۔۔۔ارے کون ہو بھائی ۔۔۔۔۔مجھے چھوڑ دو ۔۔۔۔۔میں اس پل پر سے نہیں گزر پاؤں گا ۔۔۔۔۔۔ لیکن میں آنکھیں بند کر کے گزرنے پر مجبور ہوگیا  ۔۔۔۔ خدا کی مرضی سے کامیابی ملی ۔۔۔۔ پھر آواز آئی
مبارک مبارک ۔۔۔۔۔میں حیران ہوا‌کہ پھر مبارک کس لئے۔۔ ۔۔۔۔ہاں میں نے تو پل پار کیا تھا ۔۔۔اسی لئے مبارکبادی مل رہی تھی ۔۔۔۔۔۔میں نے خودکو تسلی دی ۔۔شکر خدا کا ۔۔۔۔۔۔۔وہاں بڑے عالیشان اور بلند دروازے تھے جن پر شاندار کاریگری کے نقوش موجود تھے ۔۔۔۔۔۔ میں نے من ہی من میں سوال کیا۔۔۔۔کیا ہوسکتا ہے ۔۔۔۔۔۔دیکھنے گیا تو آواز آئی۔۔۔یہ جنت ہے ۔۔۔تم جاسکتے ہو ۔۔۔۔
کون بول رہا ہے ۔۔۔۔کیا آپ مجھے بول رہے ہو ۔۔۔۔جی ۔۔۔۔آپ ہی کو بول رہے ہیں ۔۔۔۔۔شکر خدا کا ۔۔۔۔مجھے جنت مل رہی ہے ۔۔۔۔۔۔جنت جنت جنت ۔۔۔۔لیکن‌ جب میں آگے بڑھنے لگا ۔۔۔تو میرے پاؤں آگے  نہیں بڑھ رہے تھے ۔۔۔۔میں نے دیکھا تو  میرے پاؤں میں کسی  نے زنجیریں ڈالیں تھیں ۔۔۔۔۔اور وہ مجھے پیچھے کھینچ رہے تھے ۔۔۔میں نے پوچھا ۔۔ارے بھائی کون ہو آپ ۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے جنت میں جانے سے کیوں روک رہے ہو ۔۔۔تو آواز آئی 
ہم تیرے رشتے دار ہیں ۔۔۔۔پڑوسی ہیں اور وہ لوگ ہیں جن کا تونے یا تو حق مارا ہے یا بے وجہ پیٹا ہے اور گالیاں دی ہیں، مذاق اڑایا ہے اور غلط ناموں سے پکارا ہے ۔۔۔۔۔اور دل دکھایا ہے۔۔
سسکیاں لیتے ہوئے ۔۔۔میں نے خدا کو آواز دی ۔۔۔۔یا خدا یہ کیا معاملہ ہے ۔۔۔تو پڑوسیوں نے جواب دیا ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔تونے نمازیں ادا کیں ۔۔۔لیکن ہمیں ترغیب نہیں دی ۔۔ ۔۔۔تونے ہمارے ساتھ ظلم کیا ۔۔۔اب جہاں ہم جائیں گے وہاں آپ بھی جاؤ گے  ۔دوسرے لوگوں نے کہا ۔۔۔ تونے ہمیں گالیاں دی تھیں ۔۔۔بےوجہ پیٹا تھا ۔۔۔ مذاق اڑایا تھا ۔۔۔غلط ناموں سے پکارا تھا ۔۔۔آپ کو تو معلوم تھا کہ۔۔۔ گالی گلوچ اور مذاق اڑانا  ناقابل معافی گناہ ہیں ۔۔کسی کو ناحق پیٹنا اور حق دبانا بھی ناقابل معافی گناہ ہیں ۔۔۔یہ گناہ بندے ہی معاف کرسکتے ہیں ۔۔۔۔۔
میں نے سب سے معافی مانگی ۔۔۔لیکن انہوں نے مجھے معاف نہیں کیا ۔بلکہ میری تمام نیکیوں پر حق شفع جتایا  ۔۔۔۔اورمیرے نامۂ اعمال سے تمام نیکیاں چھین لیں ۔۔۔۔پھر  اپنے گناہوں کو میری پیٹھ پر لاد کر مجھے جہنم کی طرف دھکیل دیا  ۔۔۔زار زار روتے ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔میرے رشتے داروں نے قطعہ رحمی کی شکایت کی ۔۔۔قطعہ رحمی کرنے والوں پر جنت حرام ہے ۔۔۔میں جنت میں نہیں جاسکا ۔۔۔۔اسی اثنا میں میں بیدار ہوا اور زور سے چلایا۔۔ ۔۔۔۔گھر کے سارے افراد نے سکون کی سانس لی ۔۔۔۔بڑے بیٹے نے کہا ۔۔۔۔اباجان تو یہ بات ہے ۔۔۔۔آخر یہ سپنا ہی تو ہے ۔۔۔۔اور ایسے سپنے تو آتے رہتے ہیں۔۔۔  ۔۔۔۔آپ زیادہ پڑھتے ہو اور سوچتے ہو اسی لئے ایسے سپنے بھی دیکھتے ہو ۔۔۔۔۔
گھر کے سبھی افراد نے کہا ۔۔۔۔ہاں ابا جان ہاں
غفور چاچا نے نصیحت آمیز لہجے میں کہا۔۔۔۔تم لوگ نادان ہو ۔۔۔اور میرے آج کے بارے میں جانتے ہو ۔۔۔۔میں نے جوانی میں نہ جانے کتنی برایاں کی ہیں ۔۔۔۔ان میں جو حقوق العباد سے تعلق رکھتی ہیں وہ معاف نہیں ہوئیں ۔۔۔۔باقی شاید خدا نے حسنات میں بدل دی ہوں ۔۔۔۔
میرا خواب ایک خبر ہے اور ایک حس بھی ۔۔۔۔
میں کونے میں کھڑا سب کچھ سن رہا تھا ۔۔۔۔
میں نے ہمت جٹا کے پوچھا ۔۔۔غفور چاچا ۔۔۔۔کیا آپ نے ان کے چہرے دیکھے ؟
غفور چاچا نے نظریں اٹھا کر کہا ۔۔۔۔نہیں ۔۔۔میں نے ان کو نہیں دیکھا ۔۔۔۔لیکن وہ  جانے پہچانے تھے ۔۔۔۔شاید میرے کالج کے لڑکے تھے ۔۔۔۔جن کو میں نے ریگنگ کے نام پر ستایا تھا ۔۔۔بغیر کسی جرم کے مارا پیٹا ۔۔۔۔غلط ناموں سے پکارا ۔۔۔
یا میرے دوست جن کو میں کھیلتے کھیلتے گالیاں دیتا تھا ۔۔۔۔چھوٹی سی غلطی پر بہت ڈانٹتا تھا ۔۔۔۔۔
شاید وہ میرے پسماندہ رشتے دار تھے ۔۔۔۔۔جن کے گھر جانا مجھے پسند نہیں تھا ۔۔۔اور جن کی ہر بات پر میں مخالفت کرتا تھا ۔۔۔۔ہاں بالکل وہی ہوںگے
۔۔ میں ہمیشہ پڑوسیوں کے آنگن سے گزرتا تھا ۔۔۔۔۔۔لیکن کبھی ان کے اندر کی حالت کا جائزہ نہیں لیا ۔۔۔۔ان سے ملکر ان کی اصلاح نہیں کی ۔۔۔۔۔میرے ساتھ گاڑیوں میں بیٹھنے والی سواریاں بھی ہوسکتی ہیں ۔۔۔۔میں ہمیشہ بغل میں بیٹھی سواری کے جذبات کا خیال نہیں رکھتا تھا اور اچھی اچھی چیزیں کھانے لگتا تھا ۔۔۔۔۔کسی کے ساتھ کھلی پیشانی سے بات نہیں کرتا تھا ۔۔۔۔۔وہ لوگ بھی ہوسکتے ہیں ۔۔۔۔ 
مجھے اپنے معاملات کو سدھارنا ہوگا ۔۔۔ابھی موقعہ ہے ۔۔۔ابھی میں زندہ ہوں ۔۔۔میں ان سب لوگوں سے معافی مانگوں گا ۔۔۔جن کے ساتھ میرا اٹھنا بیٹھنا رہا ہے ۔۔۔۔مجھے رشتہ داروں سے ملنا ہوگا اور صلح رحمی سے کام لینا ہوگا ۔۔۔غریبوں ،مسکینوں اور ضرورت مندوں کی حق ادائیگی کرنی ہوگی۔۔۔ 
جاؤ جاؤ آپ لوگ سو جاو ۔۔۔۔۔ اور مجھے میرے حال پر چھوڑ دو ۔
سب لوگ اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے ۔۔۔۔میں بھی چلا گیا ۔۔۔اور سوچنے لگا کہ ۔۔۔۔میرا کیا حال ہوگا ۔۔۔۔۔۔میں تو ساری حدیں پار کرتا ہوں ۔۔۔ہزاروں دل توڑتا ہوں اور بے شمار ایسے کام کرتا ہوں جو میری نظروں میں گناہ ہی نہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔خدا رحم کرے ۔۔۔
���
قصبہ کھل کولگام،کشمیر
موبائل نمبر؛9906598163
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پیر بابا بڈھن علی شاہ کاسالانہ عرس :صوفی خانقاہیں ہم آہنگی اور امید کے مراکز ہیں: داراخشاں اندرابی
تازہ ترین
ملک میں انگریزی بولنے والے جلد ہی شرمندہ ہوں گے، ایسا معاشرہ بننا زیادہ دور نہیں: امیت شاہ
برصغیر
مسائل کا حل میدان جنگ میں نہیں ، بات چیت اور سفارت کاری آگے بڑھنے کا واحد راستہ :وزیر اعظم مودی
برصغیر
ٹنل کے آرپار گرمی کی شدید لہر،سرینگر میں  35.2ڈگری سیلشس کے ساتھ دہائیو ں کا ریکارڈ ترین گرم دن ریکارڈ
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

قربانی کہانی

June 14, 2025
ادب نامافسانے

آخری تمنا افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

قربانی کے بعد افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

افواہوں کا سناٹا افسانہ

June 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?