حقوق جنگلات قانون کی آڑ میں مکانات مسمار، متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور
حسین محتشم
پونچھ // مرکزی حکومت کی جانب سے جنگلات میں بسنے والے لوگوں کے حقوق کے بلند بانگ دعوؤں کے برعکس، سب ضلع سرنکوٹ کی پنچایت ہاڑی اپر کے گلی کوپرہ بن کھوڑاں علاقے میں درجنوں خاندان اس وقت شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ حالیہ دنوں ہائی کورٹ کے حکم کے بعد محکمہ جنگلات نے کارروائی کرتے ہوئے کئی مکانات کو مسمار کر دیا، جس کے نتیجے میں متاثرہ لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔یہ معاملہ اس وقت سنگین رخ اختیار کر گیا جب عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا، جس میں ان مکانات کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔ عدالتی حکم کے تحت محکمہ جنگلات نے فوری کارروائی عمل میں لاتے ہوئے متعدد گھروں کو زمین بوس کر دیا۔ اس اقدام نے مقامی عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے اور لوگ الزام لگا رہے ہیں کہ یہ کارروائی دراصل کچھ سیاسی شخصیات کی ذاتی دشمنیوں کا نتیجہ ہے۔متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ بلاجواز اس فیصلے کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں اور ان کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ مسلسل بارشوں کے اس موسم میں متاثرہ خاندان انتہائی کربناک حالات سے دوچار ہیں۔ نہ سر چھپانے کو چھت باقی رہی ہے اور نہ ہی اہل خانہ کے لئے محفوظ پناہ گاہ۔ بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت درجنوں لوگ اب بے سروسامانی کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔متاثرہ لوگوں نے حکومت اور عدلیہ سے پرزور اپیل کی ہے کہ ان کے لئے فوری طور پر عارضی رہائش اور بنیادی سہولیات فراہم کی جائیںساتھ ہی ان کا یہ مطالبہ ہے کہ یا تو انہیں اپنے مکانات دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت دی جائے یا پھر حکومت متبادل رہائش فراہم کرے تاکہ ان کا مستقبل تاریکی میں نہ ڈوبے۔اس صورتحال پر مقامی سماجی کارکن اور معزز شہری شہراز احمد نے بھی اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جن افراد نے یہ مقدمہ دائر کیا ہے، وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس مقدمے کو واپس لینے پر غور کریں تاکہ مزید غریب خاندان بے گھر ہونے سے بچ سکیں۔یہ معاملہ بیک وقت عدلیہ، انتظامیہ اور حکومت کے لئے ایک بڑے امتحان کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایک طرف عدالتی فیصلے کی تعمیل لازمی ہے، مگر دوسری طرف انسانی ہمدردی کے تقاضے بھی اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں۔ متاثرہ عوام نے ایک بار پھر اپیل کی ہے کہ حکومت فوری طور پر اس انسانی بحران کا نوٹس لے اور متاثرین کی بحالی کے لئے مؤثر اور ٹھوس اقدامات کرے۔