عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// 5اگست 2019کو ملک کی جدید تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اس دن ملک کے آئین اور جمہوری اصولوں کو تار تار کرکے ایک تاریخی ، بااختیار اور ترقی پذیر ریاست کے آئینی اور جمہوری حقوق چھینے گئے اور اسے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں بانٹ دیا گیا۔پارٹی ہیڈکوارٹر پر حلقہ انتخاب اندروال سے آئے ہوئے وفد کے علاوہ پارٹی لیڈران، عہدیداران اور عام لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر کے عوام سے چھینے گئے حقوق کی بحالی کیلئے ہر چیلنج کا سامنا کریگی ۔ آئینی اور جمہوری حقوق کی بحالی ہمیشہ نیشنل کانفرنس کی اولین ترجیح رہے گی۔ ہماری حکومت نے معرض وجود آکر اسمبلی میں سب سے پہلے 5اگست2019کے فیصلوں کو مسترد کیا اور خصوصی پوزیشن کی بحالی کیلئے قرارداد پاس کرائی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے عظیم جانی اور مالی قربانیوں بدولت جموںوکشمیر کے عوام کے لئے آئین ہند کے تحت خصوصی پوزیشن حاصل کی تھی لیکن بدقسمتی سے وقت وقت پر ان مراعات کو ایک ایک کرکے چھینا گیا اور بالآخر 5اگست2019کو ہم سے طاقت کے بلبوتے پر اسیر بناکر سب کچھ چھین لیا گا۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کبھی بھی جموں وکشمیر کو آئین ہند کے تحت حاصل مراعات کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور اللہ کے فضل و کرم اور لوگوں کے اشتراک سے ایک نہ ایک دن ہم یہ مراعات حاصل کرکے ہی رہیں گے لیکن اس کیلئے پارٹی کا مضبوط ہونا لازمی ہے ، اس لئے ضروری ہے کہ ہم ہر سطح پر اپنی جماعت کو مضبوط سے مضبوط تر بنائیں۔ بعد میں سکھ برادری کے ایک وفد نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے ملاقات کی اور سکھ برادری کو درپیش مسائل و مشکلات سے آگہی دلائی۔ وفد کی قیادت اقلیتی سیل کے کنوینیر جگدیش سنگھ آزاد کررہے تھے۔