Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

حضوراکرمؐ سے ہمارا تعلق اور ہم؟ اساس و تقاضے

Mir Ajaz
Last updated: February 6, 2025 11:00 pm
Mir Ajaz
Share
11 Min Read
SHARE

مسعود محبوب خان

حضرت محمدؐ سے ہمارا تعلق صرف ان کی محبت یا پیروی تک محدود نہیں ہے، بلکہ ہمیں ان کی تعلیمات کو دوسروں تک پہنچانے کی ذمّہ داری بھی دی گئی ہے۔ نبی اکرمؐ کی تعلیمات کا پیغام ساری انسانیت تک پہنچانا مسلمانوں کی ایک اہم ذمّہ داری ہے۔ اس کے ذریعے ہم نہ صرف نبیؐ کے مشن کو زندہ رکھتے ہیں بلکہ اس عمل کے ذریعے اپنی محبت اور تعلق کو مزید مضبوط کرتے ہیں۔ نبی اکرمؐ نے ہمیں دعوت و تبلیغ کا فریضہ سونپ کر ہمیں یہ سکھایا کہ اسلام کا پیغام ہر فرد تک پہنچانا ضروری ہے، چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے نکالی گئی ہے، تم اچھائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو‘‘ (سورۃ آل عمران: 110)۔ اس آیت میں دعوتِ اسلام کا مقصد اور اس کا اہمیت واضح کی گئی ہے۔ نبی اکرمؐ نے فرمایا: ’’جو شخص علم کا حامل ہو، اس پر واجب ہے کہ وہ دوسروں کو اس کا علم دے‘‘ (ابن ماجہ)۔ یہ حدیث ہمیں یہ بتاتی ہے کہ علم کا فائدہ صرف اپنے لیے نہیں بلکہ دوسروں تک پہنچانے کی ذمّہ داری بھی ہے۔ دعوت و تبلیغ کے ذریعے ہم نبیؐ کی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچاتے ہیں اور انہیں صحیح رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔دعوت و تبلیغ کا عمل محبت، حکمت، اور نرمی سے ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا: ’’دعوت دو اپنے ربّ کی راہ کی طرف حکمت اور اچھے نصیحت سے، اور ان سے بحث کرو بہترین طریقے سے‘‘ (سورۃ النحل: 125) یہ آیت ہمیں دعوت کے اسلوب کو درست کرنے کی ہدایت دیتی ہے۔ دعوت کا عمل ہر مسلمان پر فرض نہیں بلکہ یہ ایک اجتماعی ذمّہ داری ہے جس میں ہر فرد کو اس کی صلاحیت اور موقع کے مطابق حصّہ ڈالنا چاہیے۔فرد کی اصلاح، دعوت کا مقصد نہ صرف دوسروں کو اسلام کی طرف راغب کرنا ہے بلکہ اپنی ذات کی اصلاح بھی ہے۔ معاشرتی بہتری، دعوت و تبلیغ کے ذریعے معاشرتی مسائل پر روشنی ڈالی جاتی ہے اور لوگوں کو اخلاقی، روحانی اور معاشی بہتری کی طرف راغب کیا جاتا ہے۔ رسولِ کاملؐ کی تعلیمات کو دوسرے تک پہنچانا اور انسانوں کو اللہ کے راستے کی طرف رہنمائی دینا ہماری بنیادی ذمّہ داری ہے جو ہمیں پورے دل و جان سے ادا کرنی چاہیے۔
نماز میں نبی اکرمؐ کی شان میں درود و سلام بھی ہماری محبت اور تعلق کا ایک اہم اظہار ہے۔ نماز، جو ایک مسلمان کی اہم عبادت ہے، میں نبیؐ پر درود بھیجنا نہ صرف ہمارے ایمان کی علامت ہے بلکہ یہ ہمارے دلوں میں ان کی محبت کو تازہ کرنے کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔ نماز میں درود و سلام نبیؐ کی عظمت اور مرتبہ کو تسلیم کرنے کا عمل ہے۔ ہر نماز میں ہم حضرت محمدؐ پر درود بھیج کر اپنی عقیدت اور محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا: ’’اللہ اور اس کے فرشتے نبیؐ پر درود بھیجتے ہیں، تم بھی اُن پر درود بھیجو اور سلام بھیج کر اُن کی عزت و عظمت میں اضافہ کرو‘‘ (سورۃ الاحزاب: 56) یہ آیت ہمیں نبیؐ پر درود بھیجنے کی اہمیت اور اس کے فوائد بتاتی ہے۔نماز میں نبیؐ پر درود و سلام بھیجنا ہمارے دلوں میں ان کی محبت کو بڑھاتا ہے اور ہمارے ایمان کو مضبوط کرتا ہے۔ جب ہم نبیؐ پر درود بھیجتے ہیں تو ہم نہ صرف ان کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط کرتے ہیں بلکہ اپنے دلوں میں اُن کی تعلیمات کی روشنی بھی بھر رہے ہوتے ہیں۔ درود و سلام پڑھنے سے روحانی سکون حاصل ہوتا ہے اور دل کی بے سکونی دور ہوتی ہےاور ہمارے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیؐ نے فرمایا: ’’جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں بھیجے گا‘‘ (مسلم) درود و سلام پڑھنے سے ہماری دعائیں قبول ہوتی ہیں اور اللہ کی رحمت ہمارے شامل حال ہوتی ہے۔ درود و سلام پڑھنے سے دل صاف اور روحانی طور پر پاکیزہ ہوتا ہے۔ ہمارے دل میں سکون اور راحت پیدا کرتا ہے اور ہمارے نیک اعمال کا وزن بڑھتا ہے۔ نماز میں نبیؐ پر درود و سلام بھیجنا ہماری محبت، عقیدت اور تعلق کا واضح اظہار ہے۔ یہ نہ صرف نبیؐ کی عظمت کا اعتراف ہے بلکہ ہماری روحانی ترقی اور نیک عمل کی طرف رہنمائی بھی کرتا ہے۔
حضرت محمدؐ کی زندگی میں ہمیں صبر، استقامت اور اللّٰہ کے راستے پر چلنے کا حقیقی درس ملتا ہے۔ نبیؐ کی سیرت ایک روشن نمونہ ہے کہ کس طرح انسان کو اللہ کی رضا کی خاطر صبر اور استقامت دکھانی چاہیے، چاہے حالات جیسے بھی ہوں۔ آپؐ کی زندگی کا ہر پہلو ہمارے لیے ایک سبق ہے کہ کس طرح ایمان، ثابت قدمی، اور اللہ کے راستے پر چلنا انسان کو حقیقی کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔ حضرت محمدؐ نے اپنی زندگی میں بے شمار مشکلات کا سامنا کیا۔ آپؐ کو مکہ مکرّمہ میں شدید مخالفت، تکالیف اور جان کے خطرات کا سامنا تھا۔ آپؐ کے پیرو کاروں پر بے شمار ظلم و ستم ڈھائے گئے، لیکن اس کے باوجود آپؐ نے کبھی اللہ کی رضا کے راستے سے انحراف نہیں کیا۔ ہر آزمائش میں آپؐ نے صبر، استقامت، اور عزم کی اعلیٰ مثال قائم کی۔ حضرت محمدؐ نے فرمایا: ’’صبر ایمان کا ایک حصّہ ہے اور جو شخص صبر کرتا ہے، اللہ اس کو اس کا بہترین بدلہ دیتا ہے‘‘۔ یہ حدیث ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ صبر صرف آزمائش کے دوران نہیں بلکہ ہر عمل میں ضروری ہے۔ نبیؐ نے صبر کی اہمیت اور اس کے اثرات کو اپنی زندگی میں عملی طور پر دکھایا۔
نبیؐ کی زندگی میں استقامت کا مظاہرہ ایک بے نظیر مثال ہے۔ آپؐ نے نہ صرف اپنے وقت کے دشمنوں کا مقابلہ کیا بلکہ اسلامی پیغام کو پھیلانے کے لیے سخت ترین حالات میں بھی اپنے عزم اور ارادے کو برقرار رکھا۔ غزوۂ احد میں نبیؐ نے میدان جنگ میں خود کو پیش کیا، اپنے ساتھیوں کی حمایت کی اور ان کی حفاظت کی۔ اس غزوہِ میں بھی آپؐ کے ساتھ سخت مشکلات آئیں، لیکن آپؐ نے اپنے عزم کو نہیں چھوڑا۔ غزوۂ بدر میں آپؐ نے اللہ کی مدد پر بھروسہ رکھتے ہوئے اور اپنے اللہ پر یقین کامل کے ساتھ اپنے دشمنوں کا مقابلہ کیا، جس کی بدولت مسلمانوں کی فتح ہوئی۔
صبر اور استقامت اللّٰہ کے راستے پر چلنے کی بنیاد ہیں۔ ان دونوں صفات کو اپنی زندگی میں اپنانے سے انسان کا ایمان مضبوط ہوتا ہے، اور وہ اپنی مشکلات کو اللہ کی رضا کے راستے میں برداشت کرتا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ نے قرآن میں وعدہ فرمایا ہے کہ جو لوگ صبر اور استقامت کا مظاہرہ کرتے ہیں، اللہ ان کے ساتھ ہے اور انہیں ان کی کوششوں کا بہترین بدلہ دے گا۔ صبر اور استقامت اللہ کی رضا کی خاطر کئے جانے والے اعمال میں سکون اور تسلی کا باعث بنتی ہیں، جو انسان کو دنیا اور آخرت میں کامیابی کی طرف رہنمائی کرتی ہیں۔
حضرت محمدؐ کی زندگی کے اس پہلو کو اپنانا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ان کی سیرت کو دیکھیں اور ان کے طریقوں کو اپنی زندگی میں اپنائیں۔ دعااور توسل: حضرت محمدؐ سے تعلق کی ایک اہم بنیاد دعا اور توسل ہے۔ نبی اکرمؐ کا دنیا سے وصال ہو چکا ہے، اس لیے موجودہ زمانے کے مسلمان آپؐ سے براہِ راست رابطہ قائم نہیں کر سکتے، جیسا کہ آپؐ کے صحابۂ کرامؓ کرتے تھے۔ تاہم، آپؐ کی تعلیمات، دعائیں اور سیرت طیبہ آج بھی زندہ ہیں اور رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ یہ تعلق ایمان کو مضبوط کرنے اور اللہ سے قربت کا ذریعہ بنتا ہے۔ توسل کا مطلب ہے نیک اعمال، دعا، یا نبیؐ کے وسیلے سے اللّٰہ تعالیٰ کی مدد اور قرب حاصل کرنا۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو نبیؐ سے محبت، عقیدت اور ان کی روحانی حیثیت کو ظاہر کرتا ہے۔ نبیؐ نے دعا کو عبادت کا مغز قرار دیا اور اس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ آپؐ نے اپنی زندگی میں دعا کی تعلیم دی اور اس کے ذریعے اللہ کی مدد طلب کرنے کی ترغیب دی۔ نبیؐ نے فرمایا: ’’دعا عبادت کا جوہر ہے‘‘۔ یہ تعلیم ہمیں بتاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم رکھنے میں دعا بنیادی حیثیت رکھتی ہے اور اس عمل میں نبیؐ کے وسیلے کو شامل کرنا محبت کا اظہار ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے توسل کا مطلب ہے ان کی محبت اور شان کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرنا۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں: ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کے قرب کا ذریعہ تلاش کرو‘‘ (سورۃ المائدہ: 35) اس آیت میں واضح طور پر توسل کے ذریعے اللہ کی قربت حاصل کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ نبیؐ کی ذات کو طفیل دعا کرنا ان کی محبت اور مقام کو تسلیم کرنا ہے۔ صحابۂ کرامؓ نے بھی مختلف مواقع پر نبیؐ کی دعا کے توسل سے اللہ کی مدد حاصل کی۔
رابطہ۔09422724040
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
صحت سہولیات کی جانچ کیلئے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کاپونچھ دورہ تعمیراتی منصوبوں اور فلیگ شپ پروگراموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا
پیر پنچال
پولیس نے لاپتہ شخص کو بازیاب کر کے اہل خانہ سے ملایا
پیر پنچال
آرمی کمانڈر کا پیر پنجال رینج کا دورہ، سیکورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا آپریشنل برتری کیلئے جارحانہ حکمت عملی وہمہ وقت تیاری کو ضروری قرار دیا
پیر پنچال
سندر بنی میں سڑک حادثہ، دکاندار جاں بحق،تحقیقات شروع
پیر پنچال

Related

کالممضامین

فاضل شفیع کاافسانوی مجموعہ ’’گردِشبِ خیال‘‘ تبصرہ

July 11, 2025
کالممضامین

’’حسن تغزل‘‘ کا حسین شاعر سید خورشید کاظمی مختصر خاکہ

July 11, 2025
کالممضامین

! ’’ناول۔1984‘‘ ایک خوفناک مستقبل کی تصویر اجمالی جائزہ

July 11, 2025
کالممضامین

نوبل انعام۔ ٹرمپ کی خواہش پوری ہوگی؟ دنیائے عالم

July 11, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?