حضرت میر سید شاہ قاسم حقانی ؒ

Towseef
7 Min Read

محمداشرف بن سلام

وادی کشمیر اولیا اللہ کا مسکن رہا ہے اور جن باشریعت اور باعمل اولیائے کرام نے اپنی زندگی کو راہ حق میں صرف کی، ان کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔یہاں پر میں جس عارف باللہ او رشریعت ومعرفت کا بے بدل رہنما کاتذکرہ کررہاہوں اُسے رہنما حق کو حضرت شاہ قاسم حقانی ؒ کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔حضرت شاہ قاسم حقانی ؒ ایک باصفا صوفی اور پاکباز عارف اور صاحب نظر ولی تھے اور انکا طریق تصوف، مسلک درویشی اور مشرب عرفان ومعرفت تھا ۔ حضرت حقانی ؒ کے متعلق واقعات کشمیر میں خواجہ اعظم دیدہ مری ؒ نے لکھا ہے کہ حضرت شاہ قاسم حقانیؒ میر شمس الدین شامی ؒ کی اولاد میں ہے جو حضرت امیر کبیر میر سید ہمدانیؒ ہمراہ کشمیر آئے اور یہیں سکونت پذیر ہوگئے ۔ شاہ کو ملا قاسم کہا جاتا تھا ۔حاجی کے لفظ سے بھی مشہور تھے۔جب حضرت ایشاںؒ کے ایمان پر عین افکار اور ارادہ احتساب میں جذبہ سے سرشار ہوئے اور میر محمد خلیفہ کی خدمت میں پہنچے تو شاہ کے الفظ سے مخاطب ہوئے ۔ مجاہدات میں اپنے ہم عصروں سے بہت آگے نکل گئے تھے۔ اور حضرت ایشاں کے رحمت حق ہونے کے بعد ایک مدت تک سفر حج کیا اور بہت سے فتوت حاصل کیں۔جن میں کچھ یہ ہیں : سلسلہ علیہ قادریہ کی اجازت اور شیخ فیض اللہ قادری ؒ سے حضرت غوث الاعظم ؒ کا مبارک کرتا پایا‘اور نقشبندی سلسلہ کی اجازت اور شیخ سلیم فتپوری سے تبرکات اور دیگر عنایات کے ساتھ طریقہ چشتیہ کی اجازت پاکر کشمیر پہنچے ۔
حضرت شاہ قاسم حقانیؒ ایک عظیم صوفی بزرگ اور روحانی شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے ساری زندگی مخلوق خدا کی خدمت کی اور انہیں صرا ط مستقیم پر گامزن کر تے رہے، وہ علم و عمل کے پیکر اور سچے عاشق رسول ﷺتھے۔حضرت حقانیؒ کا آستان عالیہ پچھلے چار سو سال سے بھی زیادہ عرصے سے اہل وادی کے عقیدت کا مرکز ہے جس نے تاریخ کے ہر دور میں دل شکستوں کو سہارا دیا ہے اورراہِ حق سے بھٹکے ہوئے لوگوں کو حق کی شناخت کرائی اوریہی اللہ رب العزت کے نیک و صالح بندے ہوتے ہیں ۔ حضرت میرسید شاہِ قاسم حقانیؒنے اپنے مرشدین سے جو تبرکات حاصل کئے ان میںقدم مبارک حضرت سید لمرسلین ﷺ جو سرخ پتھر پر ہے ، جن کو حضرت حقانی ؒ مدینہ طیبہ سے خود لائے ہیں۔جامہ مبارک امیر المومنین یارغار رسول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔ سورہ شریف فاتحہ الکتاب جو بخط خاص امیر المومنین شہنشاہ ہ اولیا حضرت علی لمرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ نے جو خط کوفہ میں لکھا ہے۔ سر چادری شریف سیدہ النسا حضرت فاطمتہ الزھر رضی اللہ تعالیٰ عنہاکرتہ مبارک وکمربند شریف محبوب سبحانی حضرت شیخ سید محی الدین عبدالقادر جیلانیؓ لونگی و کشتی شریف حضرت خواجہ محی الدین چستی خرقہ مبارک وتسبیح مبارک حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانیؒکلاہ مبارک حضرت خواجہ بہاءالدین نقشبندؒ اورعصائے مبارک حضرت شاہ قاسم حقانی ؒ ۔یہ سب حضرت شاہ قاسم حقانی ؒکو چودہ خانوادہ کے مرشدوں اور مشائخیوں کی عنایات اور اجازات سے حاصل ہوئے ہیں۔ آج تک یہ تمام تبرکات اس خاندان کے پاس آج بھی موجودہیں ۔’’ ماخوذ لطایف الحقانی‘
حضرت شاہ قاسم حقانیؒ قلندرانہ طرزِ حیات اور عارفانہ اندازِ فکر کی شہرت دوردور تک پھیل گئی اور اس عہد کے بڑے بڑے علماؤ فقراءآپؒ کی زیارت کےلئے آنے لگے ۔آپؒکی دعا کی تاثیرکا چرچا ہرطرف پھیل گیا ہر وقت ایک حجمِ غفیر آپ ؒسے دعائیں لینے کےلئے موجود ہوتاتھا ۔اس مردِ قلندر کی حیات طیبہ ایمان و ایقان ، علم و عرفان ، مجاہدات و مراقبات عشق و مستی اور خلوص و وفا کا ایسا حسین و جمیل مرقع تھی کہ دل بے اختیار مائل ہوتا احترام و عقیدت
کے جذبات خود بہ خود ابھرتے اور انکی عظمت کے نقوش گہرے سے گہرے ہوتے چلے جاتے ہیں ۔حضرت شاہ قاسم حقانی ؒانسانیت ، تصوف اور کردار وعمل کے وہ عظیم المرتب ہستی ہے ۔جو تقریباً چار سو برس گذرنے کے بعد بھی لوگوں کے دل میں زندہ ہے ۔
حضرت شاہ قاسم حقانی ؒ کے وصال کے واقعات بھی ا ن کے مراتب کے غماز ہیں اگر شب وصال اپنے خلفاءسے ان کے آخری خطاب (تفصیل کےلئے لطایف الحقانی یا بزم حقانی ) کو دیکھا جائے تو ایک طرف ان میں وصائح ونصائح ہیں تو دوسری جانب انوار و تحبلیات کی باراں سے ایسا سماں بندھ گیا کہ حاضرین کے بقول ’’حجاب غائب ہوگئے‘‘ بعد از وصال مرقد مبارک سے عین فرمود کے مطابق آیت (نشانی) کے طور پر نر سل ایسا آگا ہ کہ وہ مقام ہی حضرت شاہؒ کے ساتھ نسبت کے طورپر ’’نرپیر آستان‘‘ اور پھر ’’نرپرستان‘‘ معروف و مشہور ہوگیا۔
ایں نئے نہ نئے کہ بضہم تو درآید۔ رمزیست نہانی کہ ترا رہبری نئے
اس دُنیا میں کسی کو ہمیشہ نہیں رہنا ہے اور اس طرح یہ آسمان تصوف کے درخشدہ آفتاب ،اسلام کے جان نثار مبلغ اور اعلیٰ رتبے کے رہنما،شریعت کے علمبردار طریقت ومعرفت کے رہبر ،مجلس روحانی کے سردار حضرت شاہ قاسم حقانی ؒ 29ماہ رجب مطابق 1551ءکو تولد ہوئے اور 29ربیع الثانی 1033 ہجری کشمیری 29پھاگن ،میں اپنے مالک حقیقی سے جاملے ۔ آپؒ کونرپرستان فتح کدل سری نگر میں سپرد خاک کیا گیا۔ جہاں ان کا آستانہ عالیہ موجود ہے ۔ حضرت شاہ قاسم حقانی رحمتہ اللہ علیہ یو م وصال ہر برس 29پھاگن کو منایا جاتا ہے۔ اور اس دن شام کو خاندان حقانی پرواقعہ سوبگ بڈگام میں انجام دی جاتی ہے۔
رابطہ۔ اوم پورہ بڈگام،فون نمبر۔ 9419500008

Share This Article